سیاسی پارٹیاں-اوپر سے جمہوری اندر سے غیر جمہوری

ہمارے ملک میں جمہوریت کا صرف نام ہی لیا جاتا ہے--پارٹیاں جمہوریت کا صرف نام لیتی ہیں مگر درحقیقت درپردہ وہ غیر جمہوری رویوں کو فرغ دے کر اپنی موروثی یا خاندانی سیاست ہی کو پروموٹ کر رہی ہوتی ہیں ہمارے ہاں بہت سے لوگ جمہوریت سے دلبرداشتہ ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ لیڈرز انہیں جمہوریت کا راگ الاپ کر ووٹ تو حاصل کر لیتے ہیں مگر عوام کو حقیقی جمہوریت نہیں دیتے جسطرح خالص دودھ کے نام پر ہمارے معاشرے میں عوام کو مصنوعی دودھ خوب پلایا جاتا ہے--جسے پی کر ہمارے جسموں میں کیلشیم یا طاقت پیدا ہی نہیں ہو پاتی بالکل اسی طرح جمہوریت جو لذید اور میٹھا شربت ثابت ہونا چاہییے وہ عوام کے لیے سکرین ملا اور مصنوعی مشروب ثابت ہوتا ہے جمہوریت سے بجائے عوام میں خوشحالی آنے کے صرف حکمران طبقہ میں ہی خوشحالی آتی ہے پاکستان میں جمہوریت کا مطلب ہے۔۔۔کسی خاص خاندان کی آمریت یا اکثریت کے اوپر اقلیت کی آمریت

1-جمہورہت کا اصل مفہوم
اصل جمہوریت تو یہ ہے کہ (عوام کی حکومت عوام کے لیے عوام کے ذریعے) یعنی عوام کی رائے سے عوام کو احترام دیا جائے -- جمہوریت کے خاص دو عناصر میرٹ اور احتساب ہیں

2-پاکستان میں جمہوریت--دو رکاوٹیں
پاکستان میں جمہوریت کی راہ میں دو بڑی رکاوٹیں رہی ہیں
اول جاگیردار بااثر طبقہ
دوم سیاستدان

جاگیر دار اور بااثر لوگوں نے غریب عوام کو ہمیشہ اپنا غلام بنا کے رکھا تو دوسری طرف علاقائی تعصبات کو بھی خوب فروغ دیا مثلا سندھی بلوچی پنجابی پٹھان --ایسی محدود سوچوں کی وجہ سے لوگ اپنے اپنے علاقے یا اپنے خاندانوں کے مفادات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں --ذاتی مفادات قومی مفادات پر غالب آجاتے ہیں۔۔۔یہی تصورات ہمیں ایک یکجان قوم نہیں بننے دیتے

پھر دوسرا یہ مسئلہ بھی ہے کہ یمارے سیاسی لیڈرز نے بھی قوم کی درست رہنمائی نہیں کی ۔۔۔جمہوریت کے نام پر ووٹ لے کر اپنے ہی خاندان کی بادشاہت قائم کی ہے

3-سیاسی جماعتیں -جمہوریت کے نام پر بادشاہت
پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ اسمیں سیاسی لیڈرز کی کثرت قومی سوچ کی بجائے علاقائی اور ذاتی مفادات رکھتی ہے نام تو سب جمہوریت کا لیتے ہیں--مگر ہر پارٹی میں بادشاہت ہی ہے

4-پیپلز پارٹی دعوی جمہوریت-کام بادشاہت
پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو بانی تھے ان کے بعد انکی بیٹی بے نظیر آگے آئیں بہت قابل لیڈر تھیں مگر ان کے بعد زرداری اور بلاول کیسے لیڈر بن گئے صرف اس وجہ سے کہ میرٹ اور قابلیت کو پشت ڈال کر بے نظیر کی ایک وصیت تھی جن کی بناء پر یہ لیڈرز بن گئے اب پیپلز پارٹی دعوی تو جمہوریت کا کرتی ہے مگر اسکے اندر بادشاہت ہی ہے--موروثیت کی بناء پر محض خون کے رشتے کی بناء پر اسی خاندان سے لیڈرز سامنے آتے ہیں

5-نواز لیک- دعوی جمہوریت-کام آمریت
مسلم لیگ نواز کو کسطرح لیڈر بنایا گیا سب جانتے ہیں ایک ملٹری ڈکٹیٹر جنرل ضیا انہیں سامنے لے آیا--پھر نواز شریف کے بعد محض اپنا بھائی ہونے پر شہباز شریف کو وزیر اعلی پنجاب بنا دیا اور بعد میں اسی بھائی کو پارٹی لیڈر بھی بنا ڈالا۔۔۔۔ شہباز شریف کی نااہلی کے بعد نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کو آگے لے آئے۔۔۔یہ موروثیت نہیں تو کیا ہے

6-دیگر پارٹیاں میں موروثیت
پھر ولی خان کی پارٹی دیکھ لیں وہاں بھی فیملی سسٹم ہے--لیڈر خاندان سے ہی آگے آتا ہے

پھر مفتی محمود کو دیکھ لیں ان کے بعد انکے بیٹے مولانا فضل الرحمان آئے اور پارٹی میں بھی انکے بھائی اور بچے اسمبلیوں میں آگے آتے ہیں

پھر ہر صوبے میں یا ہر علاقے میں بعض خاندانوں نے اپنی اجارہ داریاں قائم کر رکھی ہیں
پنجاب میں رانا-چیمہ-کھر-لغاری برادریاں
سندھ میں جتوئی-زرداری-بھٹو خاندان
خیبرپختونخواہ میں بلور اور خٹک خاندان
بلوچستان میں مزاری-بگٹی-جمالی-اچکزئی خاندان
ان صوبوں میں ان خاندانوں کے اپنے اپنے علاقے ہیں جہاں یہ کسی دوسرے کو اوپر آنے ہی نہیں دیتے

جاگیردار اور امیر اقلیت ہمیشہ سے غریب اکثریت پر حکومت ہی کرتی آئی ہے

ملکی سطح پر بڑی پارٹیوں میں بھی خاندان ہی چھائے ہوئے ہیں تو صوبائی اور علاقائی سطح پر بھی خاندان ہی چھائے ہوئے ہیں

ایک طرف بڑی بادشاہتیں ہیں تو علاقائی سطح پر چھوٹی بادشاہتیں
ہرجگہ ذاتی مفادات یا ذاتی سیاست کی جاتی ہے اور قومی سیاست نام کو نہیں

7-موروثی سیاست-اداروں کی تباھی
موروثی سیاست کا ایک بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ پھر اداروں میں بھی موروثیت یا اقرباء پروری پر ہی بھرتیاں کی جاتی ہیں اور میرٹ کی دھجیاں اڑا دی جاتی ہیں--اسی وجہ سے قومی ادارے تباہ ہوجاتے ہیں-ریلوے واپڈا پی آئی اے کی تباھی میں یہی عنصر تھا کہ میرٹ کی جگہ اقرباء پروری سے نااہلوں کی بھرتیاں کی گئیں جو اداروں کو لے ڈوبے اور میرٹ کا خیال نہ رکھنے سے ملک کے بہت سے قابل ذھن دلبرداشتہ ہوکر ملک سے باہر چلے جاتے ہیں--اس برین ڈرین سے ملک کے اعلی ٹیلنٹڈ افراد سے ہم فیض یاب نہیں ہو سکتے

8-اصل جمہوریت کیا ہے
جمہوریت دو قسم کی ہوتی ہے
اول مطلق جمہوریت
دوم اسلامی قوانین کے ماتحت جمہوریت
یورپی ممالک اور امریکہ میں مطلق جمہوریت ہے وہاں اکثریت کے فیصلے کے مطابق کچھ بھی قانون بنایا جا سکتا ہے--اس جمہوریت کے بے حد فوائد معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں تاہم حد سے زیادہ آزادی بھی ایسی جمہوریت کا ایک منفی پہلو ہے

دوسری طرف اسلامی قوانین کے ماتحت جمہوریت ہے--اس میں اکثریت کی بات مانی جاتی ہے مگر اسلامی قوانین اور ملکی آئین کے ماتحت مثلا اگر اکثریت یہ چاہے کہ شراب یا سود حلال کر دیا جائے--تو اسلامی جمہوریت کے مطابق یہ بات مانی نہیں جا سکتی نہ لاگو کی جائے گی اسی طرح کسی علاقے یا ادارے میں کسی انسان سے رنگ نسل یا عقیدے کی بناء پر فرق کیا جائے گا تو یہ بھی درست نہیں ہوگا

اسلامی قوانین اور آئین کے ماتحت جمہوریت ہی حقیقی جمہوریت اور پاکستان کے مسائل کا حل ہے--اس سے موروثی خاندانی سیاست دانوں اور اجارہ داریوں کا خاتمہ ہوگا--اور ہر اک سے میرٹ کے مطابق سلوک ہوگا کیونکہ یہی اسلامی تعلیم ہے اور اسی پر عمل کرنے سے پاکستان صرف ترقی ہی نہیں بلکہ حقیقی ترقی کی جانب سفر کرے گا

Dr.maqbool Ahmad Siddiqi
About the Author: Dr.maqbool Ahmad Siddiqi Read More Articles by Dr.maqbool Ahmad Siddiqi: 8 Articles with 6443 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.