صرف زبان سے نکلے لفظ ہی نہیں سوشل میڈیا پر کی جانے والی تنقید بھی مرنے پر مجبور کر سکتی ہے، ایک معصوم لڑکی علینہ فاطمہ سوشل میڈیا کی تازہ شکار

image
 
بدلتے وقت نے انسانوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ایک دوسرے کے بہت قریب کر دیا ہے- آزادی اظہار رائے کی جتنی آزادی آج انسانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے حاصل ہے اس سے قبل اس کے بارے میں سوچنا بھی محال تھا- مگر اس آزادی نے کچھ لوگوں کو شتر بے مہار کر دیا ہے اور انہوں نے اس آزادی کو اپنا حق سمجھتے ہوئے اپنی تنقید اور بے جا تبصروں سے بعض لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن کرنا بھی شروع کر دیا ہے- حالیہ دنوں میں اس کی ایک مثال علینہ فاطمہ بھی ہیں -
 
خوبصورت اور معصوم نین نقش والی علینہ فاطمہ ایک چوبیس سالہ تعلیم یافتہ لڑکی ہے جس نے اپنی بھاری جسامت پر کسی قسم کی احساس کمتری میں مبتلا ہونے کے بجائے اپنی خوداعتمادی کے سبب اپنا یو ٹیوب چینل بنایا- جس میں وہ اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرتی تھیں اور ٹک ٹاک ویڈیوز کے ذریعے اپنی آمدنی کا ایک ذریعہ بنا رہی تھیں- اس کام میں انہیں اپنے گھر والوں کا مکمل تعاون شامل تھا یہاں تک کہ اس کے بھائی بھابھی اس کی اکثر ویڈیوز کا حصہ بھی ہوتے تھے-
 
ان ویڈیوز میں وہ نہ صرف لوگوں کی دلچسپی کا سامان کرتی تھیں بلکہ مختلف لوگوں سے معاوضہ لے کر ان کے کاروبار کی پروموشن بھی کرتی تھیں- مگر ہمارے سوشل میڈيا کے کـچھ سپاہیوں کو ان کی یہ خود انحصاری ایک آنکھ نہ بھائی اور انہوں نے ان کے موٹاپے کو مذاق کا نشانہ بنانا شروع کر دیا-
 
image
 
بات مذاق سے شروع ہوئی مگر اس مذاق نے دل آزاری کی انتہا کر دی اور کچھ ناعاقبت اندیش لوگوں نے علینہ کی بھاری جسامت پر انہیں گائے سے تشبیہ دے کر ان کی ویڈيو کو مختلف گروپس میں یہ کہہ کر شئير کرنا شروع کر دیا کہ اس گائے کا فی حصہ 13000 میں دستیاب ہے-
 
انتہا تو اس وقت ہوئی جب اس تنقید میں لوگوں نے ان کے گھر والوں کو بھی نہیں بخشا اور ان کی بھابھی کے ساتھ بنائی جانے والی ویڈيوز میں ان کی بھابھی کو بکری سے تشبیہ دے ڈالی اور ویڈیوز کو دنیا بھر کے گروپس میں شئير کر کے ان میمز کو وائرل کر ڈالا-
 
علینہ کے والد جو ایک سرکاری ملازم ہیں جب ان کے دفتر لوگوں تک یہ ویڈیوز پہنچیں تو ان کے والد پر اس کا اتنا اثر ہوا کہ وہ بستر سے جا لگے- علینہ کا اس حوالے سے یہ کہنا تھا کہ لوگوں کی ان تنقید نے انہیں ڈپریشن کا مریض بنا ڈالا اور وہ مرنے کے حال تک پہنچ گئيں-
 
image
 
ایسے وقت میں ان کی فیملی نے انہیں بہت سپورٹ کیا اور ان کا بہت ساتھ دیا اور انہیں ان تمام حالات کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ فراہم کیا- ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے علینہ کا یہ کہنا تھا کہ میرے کام پر تنقید کا حق سب کو ہے مگر کسی کی جسامت پر اس طرح تنقید کرنا کہ اس کی دل آزاری ہو اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی طرح بھی جائز نہیں ہے-
 
اس کے ساتھ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لوگ ان کی ایسی تمام میمز آگے فاورڈ کرنے سے اجتناب کریں اور ان پر اور ان کے گھر والوں پر رحم کھائيں اور آئندہ ایسا کوئی بھی کام کرنے سے اجتناب کریں جو کسی کو بھی قبر تک پہنچانے کا باعث بن جائے-
YOU MAY ALSO LIKE: