ماں باپ اگر دنیا سے چلے جائیں تو بہن بھائیوں میں ان کی صورت تلاش کرو۔۔۔

image
 
آج امی کے جانے کے بعد تیسرا دن ہے ۔۔۔گھر میں سناٹا ہے۔۔۔میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا اس لئے ان کی محبتوں کا حاصل سب سے زیادہ میرے حصے میں آیا۔۔۔کبھی سوچا نہیں تھا کہ امی چلی جائیں گی تو ان کے بغیر گھر کا منظر کیسا ہوگا۔۔۔مجھے آج بھی یاد ہے جب میرے ابو کی وفات ہوئی تو ہم چاروں بہن بھائی بہت چھوٹے تھے۔۔۔۔امی کو صڑف یہی فکر کھائے جا رہی تھی کہ میرے بچے کہیں اس کا اثر نا لیں۔۔۔وہ دکھی نا ہوں۔۔۔اور ہم چاروں امی کے آنچل کے کونے کو پکڑ کر ان میں ہی گھسے جاتے تھے۔۔۔
 
پھر وقت کا پہیہ گھوما اور میری بڑی بہن کی شادی ہوگئی۔۔۔لیکن یہ کیسی شادی تھی کہ آپا کو اکثر اپنے گھر کے ساتھ ساتھ میری اور دوسرے بہن بھائیوں کی فکر میں بھی گھلتا دیکھا۔۔۔مجھے کبھی کبھی بہت غصہ آتا تھا کہ آپا شادی کے بعد بھی ہمارے ہر معاملے میں دخل اندازی کرتی ہے۔۔۔جلدی گھر آؤ، پڑھائی کرو، امی کی بات مانو، سگریٹ کو ہاتھ نا لگانا۔۔۔غرض آپا کے اپنے دو بچے ہونے کے باوجود وہ ہر وقت ہمارے سروں پر ہی سوار رہیں۔۔۔
 
دوسری طرف ساجد بھائی نے تو جیسے ہمیں اپنا دشمن ہی مان لیا تھا۔۔۔ابو کے انتقال کے بعد وہ میرے اور مجھ سے بڑی سعدیہ کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئے تھے۔۔۔گھر سے نکلنے پر نظر، آنے جانے پر نظر، تعلیم میں نمبر کم آنے پر نظر۔۔۔میں ا ور سعدیہ ان سے کافی ڈرتے تھے۔۔۔شاید اتنا خوف تو ابو سے بھی نہیں آتا اگر وہ حیات ہوتے۔۔۔لیکن میں اکثر امی سے کہہ دیتا کہ آپ تو کچھ نہیں کہتیں پھر یہ کیوں پیچھے پڑجاتے ہیں اور امی مسکرا کر صرف آنکھیں دکھا دیتیں۔۔۔
 
image
 
میں کمرے سے باہر نہیں آرہا تھا اور آپا بار بار آوازیں لگا رہی تھیں۔۔۔منے کھانا کھالو۔۔۔دیکھو امی کو بھی تکلیف ہوگی قبر میں۔۔۔ایسے خالی پیٹ رہو گے تو بیمار ہوجاؤ گے۔۔۔میں نے چونک کر آواز پر غور کیا۔۔۔یہ تو امی جیسی آواز ہے۔۔۔یہ آپا کی آواز میں امی کی کھنک کیسے۔۔۔یہ ان کے لہجہ میں امی کی مامتا کا رنگ کیوں چھلک رہا ہے۔۔۔کیا امی مجھ سے ملنے آئی ہیں؟۔۔۔یہ سوچ کر میں نے دروازے کی کنڈی کھولی۔۔۔سامنے آپا کی بھوری آنکھوں میں بالکل امی جیسا ہی دیکھنے کا انداز نظر آیا۔۔۔وہ مجھے دیکھ کر دھیمے سے مسکرائیں اور ماتھے پر پیار کرلیا۔۔۔میں نے چونک کر کہا۔۔۔امی!۔۔۔آپ مجھ سے ملنے آئی ہیں؟
 
آپا زار و قطار رونے لگیں اور پھر چوکی پر ہی بیٹھ گئیں۔۔۔مجھے اپنے پاس لٹایا اور میرے سر میں پیار سے انگلیاں دیتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔میرے منے۔۔۔بہن بھائی بھی ماں باپ کا ہی عکس ہوتے ہیں۔۔۔جب تم بہت چھوٹے تھے اور ابا چلے گئے تو اکثر ایسا لگتا تھا کہ ابا کا چہرہ تم میں جھلکتا ہے۔۔۔میں بھی گھبرا جاتی تھی۔۔۔پھر میں تمہیں زور زور سے پیار کرتی جیسے ابا مجھے کرتے تھے۔۔۔
 
image
 
سعدیہ کو دیکھو تو لگے گا کہ اماں کے سارے رنگ اس میں سما گئے ہیں، ساجد کو دیکھو تو ایسا لگتا ہے کہ ابا کہیں گئے ہی نہیں۔۔۔
 
ہم بہن بھائی ماں باپ کے جانے کے بعد ان کی شبییہ بن جاتے ہیں ایاک دوسرے کے لئے۔۔۔لیکن نظر صرف اسی کو آئیں گے جسے سچ میں والدین سے پیار ہوگا۔۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: