زوم موبائل ایپلی کیشن

کبھی کبھی آخر میں آنے والا مشکل وقت میں سب سے آگے آکر پورے ماحول کو تبدیل کردیتا ہے، موجودہ حالات جب پوری دنیا عالمی وبا کورونا وائرس (COVID-19) کی وجہ سے گھروں تک محدود ہوگئی ہے کاروبار سمیت ہر طرف سناٹا چھایا ہوا ہے اسی طرح دنیا سمیت پاکستان میں بھی تعلیمی ادارے مارچ سے بند کئے گئے ہیں۔

جس طرح معیشیت کے بند ہونے سے ملک بند ہوجاتا ہے، پیچھے چلا جاتا ہے، اسی طرح جب تعلیم بند ہوتی ہے تو نسلیں پیچھے چلی جاتیں ہیں۔ نسلوں کو پیچھے جانے سے روکنے کیلئے تعلیم کو کسی طریقے سے جاری رکھنے کی جب بات آئی تب انگریزی کے الفابیٹ کا آخر میں پڑھے جانے والے زیڈ (Z) سے بنی موبائل ایپلی کیشن زوم (Zoom) نے آگے آکر یہ ذمہ داری اپنے کندھوں پر لے لی۔

زوم ایپلی کیشن ایک ایسی موبائل ایپلی کیشن ہے جس کی مدد سے لوگ مختلف جگہوں سے آپس میں لائیو بیٹھ کر اپنی میٹنگز اٹینڈ کرتے ہیں، وڈیو ٹیلی فونی، آن لائن چیٹ سروسز، ٹیلی کمیوٹنگ، ڈسٹنس ایجوکیشن اور سوشل رلیشن قائم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ ایپلی کیشن امریکا کی ایک کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کمپنی کی ہے جس کا ہیڈ کوارٹر سین جوز، کیلیفورنیا، امریکا میں واقع ہے۔
یہ ایپلی کیشن 21 اپریل 2011 کو امریکا میں وجود میں آئی جس کا بانی ایرک یان (Eric Yaun) ہے اور تب سے اب تک اس کا چیف ایگزیٹو آفسیر بھی ہے۔ اس ایپلی کیشن نے 2019 کے آخر تک 622 ملین امریکن ڈالر روینیو پیدا کیا تھا۔

اس ایپلی کیشن کے استعمال کے بعد جب ہم آپس میں مختلف یونیورسٹیز کے دوست بحث کرنے لگے تو ہمارے سامنے یہ بات بھی آئی کہ ہم سافٹ ویئر کی دنیامیں کتنا پیچھے چل رہے ہیں، ملک میں بہت بڑے انجنئرنگ کے تعلیمی ادارے ہیں جن میں جدید تعلیم دی جاتی ہے حتیٰ کہ اب تو روبوٹ کی تعلیم بھی میسر ہے ساتھ ہی کئی سالوں سے سافٹ ویئر کی بھی تعلیم دی جارہی ہے لیکن اب تک ان اداروں نے کوئی ایسا سافٹ ویئر نہیں بنایا جس سے ملک کی عوام کے ساتھ دوسرے ممالک کے لوگ بھی فائدہ اٹھا سکیں اور سافٹ ویئر کی دنیا میں ہمارا ملک بھی شمار ہے۔

سافٹ ویئر کی دوڑ میں خود کو شریک کرنے کیلئے ہمارے تعلیمی اداروں میں نئے سرے سے پالیسیز بنائیں جائیں اور ان اداروں کے ساتھ حکومت کو بھی تعاون کرکے شاگردوں کو ساری سہولیات میسر کی جائیں تاکہ وہ ملک و قوم کے لئے باعث فخر بنے اور جدید دنیا کے ساتھ چلنے کے قابل ہوں۔
 

Dara Fahad
About the Author: Dara Fahad Read More Articles by Dara Fahad: 12 Articles with 49227 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.