پرانی عادت ۔۔۔۔

وہ حسیں تھی
جواں تھی
اور سب سے بڑھ کے یہ کہ
راجہ کی بیٹی تھی -
اس پیار کہانی کا ہیرو بھی جوان تھا
جی دار تھا
اور منہ زور جوانی کے گھوڑے پر سوار -
دونوں کی نظریں کیا لڑیں جگر کے آر پار ہو گئیں -
ہر گزرتے دن کے ساتھ ہجر کی مار بڑھتی گئی اور وصال کی پیاس میں شدت آتی گئی -
ہیرو سپہ سالار کا بیٹا تھا
مگر تھا تو سرکاری ملازم کا بیٹا ناں !
وہ سیدھے طریقے سے تو مل نہیں آ سکتے تھے کہ مخمل میں کبھی ٹاث کا پیوند بھی کبھی لگا ہے ؟
لگ بھی جائے تو کتنا بد صورت کتنا بدنما لگتا ہے -
دنیا ایک نہیں ہونے دیتی تو نہ ہونے دے -
وہ بھی تہیہ کیے ہوئے تھے کہ ایک ہو کے رہیں گے - چاہے اس کے لیے انھیں آگ اور خون کے دریا ہی کیوں نہ پار کرنا پڑیں - سو یہی ایک صورت ہو سکتی تھی کہ وہ کہیں نکل بھاگتے ۔۔۔۔
رانی جی جان سے اس کے ساتھ تھی اور اس کی ہم خیال بھی -
سو اسی نے سارے انتظامات کیے -
مقررہ رات کو ایک خاص اونٹنی اس مقصد کے لیے تیار تھی
اور وقت مقررہ پر سفر شروع ہوا اور تیزی سے منزلیں طے ہونے لگیں
کہ اچانک اونٹنی ایک جگہ ایسی بیٹھی کہ اٹھنا بھول گئی -
ہیرو پریشان تھا کہ اب تک پیچھے سے تعاقب بھی شروع ہو چکا ہوگا
مگر رانی بالکل بھی پریشان نہ تھی -
بلکہ اس کے ہونٹوں پر معنی خیز رقصاں تھی -
اسکی اس مسکراہٹ سے چڑ کر ہیرو سے رہا نہ گیا تو اس نے پوچھ ہی لیا کہ یہ ہنسنے کا کونسا محل ہے ؟
رانی مسکرا کر بولی یہ اپنی ماں پر گئی ہے جب وہ میرے ماں کو لے کر ایسی ہی ایک تاریک کو نکلی تھی تو بالکل اسی طرح راستے میں اچانک بیٹھ گئی تھی
اور اپنی مرضی سے کوئی ایک آدھ گھنٹے بعد اٹھی تھی -
بس یہ سننا تھا کہ ہیرو چکرا کر رہ گیا
اسکی آنکھیں کھل گئیں ۔۔۔۔۔
اس نے اسے وقت عشق سے توبہ کی اور رانی کو بیچ راستے تنہا چھوڑ کر ایک سمت کو نکل گیا -
وہ یہ سلسلہ اپنی اولاد میں منتقل ہوتا نہیں دیکھ سکتا تھا -

 

Safdar Ali Hydri
About the Author: Safdar Ali Hydri Read More Articles by Safdar Ali Hydri: 77 Articles with 71162 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.