"مفاد تو گدھے کو بھی باپ بنا دیتا ہے. عورتوں کے حقوق کے
پرچار میں منافقت کرنے والوں کے ہتھے نہ چڑھیں! "
میں تقریباً پچھلے 3 سالوں سے فیس بک پر ہوں اور اس دوران میں نے مختلف
سماجی کارکنوں، ادیبوں اور صحافیوں کے pages کو بھی لائک کیا اور سوشل
میڈیا پر بھی ایسے کچھ لوگوں کو اپنے ساتھ add بھی کیا. کچھ میری فیلڈ بھی
سماج اور انسانی رویوں پر ہی ہے تو ایسے مختلف لوگوں کے concepts کو جاننے
سے میرے اپنے نظریات میں پختگی آنے لگی. جس کی وجہ سے میں ایسے لوگوں کی
شکرگزار ہوں. لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ نامور ادیبوں اور صحافیوں نے مجھے
ایک عجیب سی کیفیت میں ڈال دیا ہے. یہ وہ لوگ ہیں جو بظاہر سوچ کی "آزادی"
کی بات کرتے ہیں اور اپنی نت نئی تحریروں میں حقوقِ نسواں کی بات کرتے ہیں.
پہلے پہل تو میں خواتین کے حقوق کی طرف ان کی سوچ دیکھ کر بہت متاثر ہوئی
لیکن بعد میں جب اکثر ہی ان کی پوسٹس میری ٹائم لائن پر آنے لگیں تو میں ان
کے pages پر خواتین کی ایسی تصاویر بھی دیکھ پائی جو کہ ہمارے ہاں معیوب
سمجھی جاتی ہیں. ان تصاویر کے ساتھ کچھ dual meaning دینے والے captions
موجود ہوتے. میں public opinion جاننے کیلئے comments section میں جاتی تو
وہاں مرد حضرات کے عجیب و بیہودہ remarks دیکھ کر مزید پریشان ہو جاتی. میں
ایسی پوسٹس کو ہر زاویے سے پرکھنے کی کوشش کرتی کہ ایک sensible ادیب کا اس
caption + picture میں کیا پیغام ہو سکتا ہے؟ جب کوئی بھی مثبت پہلو دیکھنے
سے قاصر رہی تو دو نامور ادیبوں کو ان کے پیج پر inbox میں یہی سوال پوچھ
ڈالا. جن میں سے ایک ادیب کا جواب آیا. اس کے مطابق:
"آپ ٹی وی اشتہارات سے واقف ہوں گی جن میں عورت کا کام نہ بھی ہو اور پھر
بھی اسکو لایا جائے. ایسا اس وجہ سے ہے کہ عورت پرکشش ہے. اسے مارکٹنگ میں
استعمال کیا جاتا ہے. بس میں بھی اپنی پوسٹس میں اسکی ایسی تصاویر لگا دیتا
ہوں. یوںpost reach بڑھتی ہے."
میں نے پھر سے سوال کیا : سر... آپ کی بہت سی تحاریر بہت اچھی اور ہٹ کے
بھی ہوتی ہیں. لازمی تو نہیں نہ کہ اگر General لوگ عورت کو objectify کرتے
ہیں اور مارکیٹنگ میں استعمال کرتے ہیں، تو آپ جیسے مفکر بھی ایسا کرنے
لگیں؟
(اس پر کوئی جواب نہ آیا! لیکن میں ایسی منافقت سے بہت مایوس ہوئی. جہاں
ایک طرف خود عورت کی عزت اور خودمختاری پر بھاشن دینے والے اسکو چند likes,
گندے comments اور شیئرز کیلئے OBJECTIFY کرنے لگیں.)
پھر حال ہی میں ایک صحافی جو خود عورتوں کے حقوق کا پرچار کرتا پھرتا تھا
اسکا اپنی بیوی کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا تو مجھے
زندگی نے ایک سبق پڑھا دیا کہ "مفاد تو گدھے کو بھی باپ بنا دیتا ہے. سو
ایسے منافق مفاد پرست مفکروں کے ہتھے نہ ہی چڑھا جائے!
|