محنت کرے انسان تو کچھ بھی ناممکن نہیں، امریکہ کی سڑکوں پر کچرا چننے والا نوجوان ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لینے میں کامیاب

image
 
ارادے جن کے ہوں مضبوط ستاروں پر وہ ڈالتے ہیں کمند ، انسان اگر ہمت کرے تو کسی بھی مقصد کو حاصل کرنا اس کے لیے ناممکن نہیں رہتا- ایسا ہی کچھ امریکہ کے اس چوبیس سالہ ریحان کے ساتھ بھی ہوا جس کا تعلق امریکی ریاست میری لینڈ سے تھا اس نوجوان نے بڑے خواب دیکھے اور پھر ان کی تعبیر کی صورت ہارورڈ یونی ورسٹی میں داخلے کی صورت میں پائی-
 
تفصیلات کے مطابق ریحان کا تعلق میری لینڈ کے ایک غریب گھرانے سے تھا جو کہ اپنے تعلیمی اخراجات اور گھریلو اخراجات کی تکمیل کے لیے گزشتہ تین سالوں سے امریکہ کی ایک کچرہ چننے والی کمپنی سے منسلک تھا اور ہر روز صبح چار بجے سے سات بجے تک کچرہ چننے کا کام کرتا تھا اس کے بعد وہ اپنی تعلیم حاصل کرتا تھا-
 
اپنے بچپن کے متعلق بتاتے ہوئے ریحان کا یہ کہنا تھا کہ آٹھ سال کی عمر میں ان کی والدہ ان کے والد اور ان کے ایک بھائی کو چھوڑ کر چلی گئی تھیں- اس کے بعد ان کی زندگی کی مشکلات میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب ان کے والد کی نوکری بھی چلی گئی اور گھر کے اخراجات اور بل کی ادائیگی کے لیے ان کو اور اس کے بھائی کو کام کرنا پڑا۔ ریحان کا یہ بھی بتانا تھا کہ ان کے بچپن کے کئی دن ایسے گزرے جب ان کے گھر میں بل کی ادائیگی نہ کر سکنے کے سبب لائٹ نہ ہوتی اور ان کے پاس کھانے کو کچھ نہ ہوتا اور انہیں بھوکا ہی سونا پڑتا-
 
image
 
ان تمام چیزوں نے ان کی پڑھائی پر بہت برا اثر ڈالا اور ان کا شمار کلاس کے کمزور ترین طالب علموں میں ہونے لگا- یہاں تک کہ ان کے اسکول والوں نے ان کو پچھلی جماعت میں بٹھانے کی تجویز کر دی جس پر ان کے والد نے ان کے لیے ایک ٹیوٹر کا انتظام کیا جس نے ان کی بہتری کی ذمہ داری سنبھالی جب کہ اس وقت ریحان نے باکسنگ کرنی شروع کر دی- مگر کندھے پر لگنے والی ایک چوٹ کے سبب اس کو بھی چھوڑ دیا اس کے پاس اتنے پیسے بھی نہ تھے کہ وہ اپنا علاج کروا سکتا اور اس کو اپنے کندھے کی اس چوٹ کے ساتھ ہی گزارا کرنا پڑا-
 
کم نمبرز کے سبب کسی بھی ہائی اسکول نے ریحان کو داخلہ دینے سے انکار کر دیا ایسے وقت میں ریحان کا حوصلہ کچرا چننے والی اس کمپنی کے مالک کے بیٹے نے بڑھایا اور اس نے ریحان کو کالج کے ایک پروفیسر سے متعارف کروایا جس کی سفارش کے سبب ہائی اسکول والوں نے ریحان کی درخواست پر دوبارہ غور کیا اور اس کو داخلہ دے دیا گیا-
 
یہ فیصلہ ریحان کی زندگی کو تبدیل کرنے کا باعث بنا اور انہوں نے اپنی پڑھائی کے لیے سر توڑ کوشش کی اور ہائی اسکول میں نمایاں کامیابی حاصل کی- مگر اس وقت میں ان کے والد فالج کے اٹیک کے باعث سخت بیمار پڑ گئے جن کے علاج کی ذمہ داری بھی ریحان اور ان کے بھائی کے کاندھوں پر آگئی- اس کے ساتھ ساتھ امتحان میں کامیابی کے بعد اپنے ساتھیوں کے مشورے پر ہاورڈ یونی ورسٹی میں لا کے شعبے میں داخلے کے لیے درخواست دے دی جس کو ان کے اعلیٰ رزلٹ کے باعث قبول کر لیا گیا-
 
 
ریحان کی اس کامیابی کے بعد کئی مخیر حضرات نے ان کی ہاورڈ کی فیس ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے کی پیش کش کی ہے اور اس طرح ایک کچرہ چننے والا نوجوان اپنی محنت سے اس دنیا میں کامیابی کا ایک اہم سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب ہو پایا-
YOU MAY ALSO LIKE: