نیند کی گولیاں۔۔۔

رات آدھی سے زیادہ بیت چکی تھی اور وہ حسب معمول نیند سے الجھ رہا تھا -
آنکھیں بند کیے نیند سے لڑنا کوئی معمولی بات نہیں- لیکن وہ تو برسوں سے اس کا عادی تھا -
نیند کی جھپکی آ بھی جاتی تو اسکی آنکھ اس وقت ضرور کھل جاتی جب اسکی بیوی پیشاب کرنے کے لیے اٹھتی - اور ایسا رات میں دو سے تین بار ہوتا تھا - شک کا دیمک اس کے وجود کو رفتہ رفتہ چاٹتا جا رہا تھا اور وہ کچھ بھی نہیں کر سکتا تھا - نہ بیوی کو اس کے حال پر چھوڑ سکتا تھا نہ خود کو جاگتے رہنے سے روک سکتا تھا -
بعض دفعہ یوں بھی ہوتا کہ اچانک چند گھنٹوں کے لیے اسے نیند آ جاتی اور پھر اچانک اس کی جاگ ہو جاتی اور رات رات بھر وہ حیرت سے سوچتا رہتا کہ اسے آخر نیند آ کیسے گئی ؟
" ضرور میری بیوی نے مجھے چائے میں نیند کی گولیاں ملا دی ہوں گی "
رہ رہ کر یہی خیال اسے ستاتا اور اس کا شک مزید پنپنے لگتا کہ ہفتے عشرے بعد وہ اسے نیند کی گولیاں کھلا کر اس کے حق میں خیانت کرتی ہے -
تب وہ اور بھی زیادہ محتاط ہو جاتا - چپکے چپکے نگرانی کرتا کہ اپنی بیوی کی چوری پکڑ سکے -
لیکن اس کی بد قسمتی یہ تھی کہ وہ اسے کبھی بھی رنگے ہاتھوں پکڑ نہیں پایا تھا -
کہتے ہیں کھاتا چور ایک دن پکڑا آ ضرور جاتا ہے - اور ایک دن وہ پکڑا گیا -
اس نے بالاخر چوری پکڑ ہی لی -
اس نے اس رات بیوی کو چائے لانے کو کہا اور کچھ دیر بعد دبے پاؤں کچن کی طرف بڑھا - دروازے پر پہنچا جو کھلا ہوا تھا تو اس وقت شاید اس کی بیوی نے اس کے قدموں کی آہٹ سن لی اور پھر بڑی تیزی سے اس کا ہاتھ حرکت میں آیا اور ہاتھ میں دبی گولیاں اس نے برق رفتاری سے اپنے بلاؤز میں ڈال دیں -
" آخر تمھاری چوری پکڑی گئی ناں - تم جیسی بے وفا عورت میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھی - بتاؤ کس کے ساتھ منہ کالا کرتی ہو ' مجھے نیند کی گولیاں دے کر - بتاؤ ورنہ تمھیں جان سے مار دوں - بتاؤ ۔۔۔۔ بتاؤ ۔۔۔ جلدی ۔۔۔۔۔ "
میرا غصہ عروج پر تھا - سالوں کی جدو جہد کے بعد میں نے اسے رنگے پکڑا تھا -
اگر وہ زبان نہ کھولتی تو میں اسے یقیناً جان سے مار دیتا -
" ہاں یہ نیند کی گولیاں ہیں جو میں چند دنوں بعد تمھیں چائے میں ملا کر دیتی ہوں ۔۔۔۔"
" تاکہ کسی غیر مرد کے ساتھ رنگ رلیاں منا سکوں ۔ِ۔۔ کیوں ۔۔۔۔۔ ؟؟؟
میں تمھیں آج زندہ نہیں چھوڑوں گا - اس قابل ہی نہ چھوڑوں گا کہ تم کسی سے بے وفائی کر سکو۔۔۔۔۔"
" خدا گواہ ہے کہ میں کوئی جرم نہیں کرتی' کوئی بے وفائی نہیں کرتی -
جانتی ہوں آپ رات کو جاگتے رہتے ہیں - شک کا سانپ آپ کو رات بھر ڈستا ہے اور آپ رات بھر بے قرار رہتے ہیں - سو بھی جائیں تو ہلکی سی آہٹ آپ کو جگا دیتی ہے -
ہر ہفتے دس دن بعد جب میں دیکھتی ہوں کہ نیند نے آپ کا جینا اجیرن کر رکھا ہے تو آپ کو چائے میں گولیاں ملا کر دیتی ہوں کہ چند گھنٹوں کے لیے ہی سہی آپ سکون کی نیند تو سو جائیں -
وو گولیاں بھی آپ کو دو تین گھنٹے سے زیادہ سلا نہیں پاتیں -
کاش آپ کو یقین آ جائے میری باتوں کا - یاد ہے شادی کی پہلی رات میں نے کہا تھا کہ آپ میری زندگی میں آنے والے پہلے اور آخری مرد ہیں -
آج پھر اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر حلف اٹھاتی ہوں کہ آپ ہی وہ واحد مرد ہیں جو میری زندگی میں آئے ۔۔۔ صرف آپ ۔۔۔۔ مم ۔۔۔ میں ۔۔۔۔ کل بھی آپ کی تھی
آج بھی آپ کی ہوں
اور کل بھی آپ کی ہی رہوں گی اگر آپ چاہیں گے تو ۔۔۔۔ آپ کا شک لمحہ لمحہ میری روح پر کوڑے برساتا رہا لیکن میں چپ رہی کہ شاید میری وفا آپ کو راہ راست پر لے آئے - لیکن نہیں آپ کا شک بڑھتا چلا گیا - جانتے تھے آپ کہ مجھے بچے بہت پسند ہیں لیکن آپ نے جان کر مجھے اولاد سے محروم رکھا کہ کہیں میں پرائی اولاد آپ کے ہاتھوں نہ پروان چڑھاوں- آپ نے پچھلے چار سال مجھے عملا قید میں رکھا - کہیں آنے جانے بھی نہیں دیا - اپنے میکے بھی میں سال چھ ماہ بعد جا ہائی - اپنے شک کی وجہ سے آپ نے ہر وہ قدم اٹھایا جو مجھے مجر۔ ثابت کرتا تھا - اپ نے تو جرم ثابت کیے بغیر مجھے سزا سنا دی - لیکن اب بس بہت ہو گیا - میں تھک گئی ہوں - بس اب اور نہیں بچ۔۔۔۔
اب آپ مجھے دنیا سے نکال دیں یا اپنی زندگی و سے جو حقیقت تھی میں نے آپ کو بتا دی ۔۔۔۔"

آنسوؤں کی برسات میں وہ بولے گئی - بہت عرصہ بعد اس نے چپ کا روزہ توڑا تھا - وہ گود میں سر دیے بلک رہی تھی - اچانک اس نے آگے بڑھ کر اپنی بیوی کو گلے سے لگا لیا - یہ اس بات کا اعتراف تھا کہ اسے اپنی بیوی کی پارسائی پر یقین آ گیا ہے
بیوی خوش تھی کہ اس کا نامرد اب آرام سے رات کو سویا کرے گا

 

Safder Hydri
About the Author: Safder Hydri Read More Articles by Safder Hydri: 77 Articles with 71144 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.