ریاست مدینہ میں بتوں کی پوجا……!!! استغفراﷲ

رب کعبہ نے جب سے یہ کائنات تخلیق کی اس پر ہزاروں قسم کے جانور، پرندے، درخت، پہاڑ، پتھر ، دریا، سمندر، پھل، پھول بنائے مگر جو سب سے اہم اور خوبصورت تخلیق کی وہ آدم ہے ۔ آدم سے اگر حضرت آدم کی ہی بات کی جائے تو انہیں رب کے ایک حکم کی نافرمانی کی بنا پر جنت سے باہر کر دیا گیا۔ کیونکہ اسی رب کا حکم تھا کہ میری ہی اطاعت کرو، میری ہی عبادت کرو، لوگوں کو سیدھا راہ دکھاؤ مگر آدم نے ایک غلطی کی اور سزا پائی۔ اسی طرح حضرت نوح ؑ کے بیٹے نے نافرمانی کی سزا پائی حضرت ابراہیم ؑ کے بیٹے حضرت اسماعیل نے حکم کی تعمیل اور انعام واکرام اور رب کریم کی خوشنودی سے نوازا گیا۔ ان تمام واقعات سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ رب کریم کے ہاں سزا بھی ہے اور جزا بھی۔ قارئین ! ان تمام واقعات اور باتوں کے ذکر کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ راقم کوئی عالم ہے مگر دین اسلام جو کہ سچا دین ہے تمام مذاہب سے افضل ہے۔یہ فقرہ ان بدبختوں کیلئے تحریر کیا جو کہتے ہیں کہ تمام مذاہب برابر ہیں۔ ان بے غیرت، نام نہاد لیڈران کو بتاتا چلوں کہ باقی تمام مذاہب ہیں کہ اسلام مذہب نہیں بلکہ دین ہے جو کہ سلامتی کا اور مکمل دین ہے۔ مگر آج میری اس تحریر کا مقصد نبی کریمﷺ کی بت شکنی اور آج کی ریاست مدینہ کے دعویداروں سے متعلق ہے مگر بہت جلد کسی اور تحریر میں دوسرے مذاہب اور دین اسلام میں فرق ان مردودوں کو ضرور بتاؤں گا۔

قارئین کرام! آپ نے صلح حدیبیہ کا واقعہ پڑھا یا سنا ضرور ہوگا ۔ یہ معاہدہ اس وقت ختم ہوا جبقریش مکہ نے اپنے حلیف قبیلہ بنو دئل بن بکر بن عبدمنات بن کنعانہ نے بنو خزاعہ کے قتل و غارت میں مدد کی تھی چونکہ بنو خزاعہ مسلمانوں کا حلیف قبیلہ تھا اس لیے اس حملے کو قریش مکہ کی جانب سے معاہدہ کی خلاف ورزی سمجھا گیا۔ اس خلاف ورزی کیوجہ سے نبی کریم ﷺ نے دس ہزارمجاہدین کا عظیم الشان لشکر تیار کیا تاکہ مکہ فتح کیا جا سکے ۔ یہ لشکر بغیر کسی مزاحمت کے مکہ امن سے داخل ہوا ۔ صرف ایک معمولی سی جھڑپ ہوئی جس میں دو مسلمان شہید ہوئے جبکہ 12کفار واصل جہنم ہوئے۔ نبی کریم ﷺ نے کعبہ پہنچ کر اپنے تیر سے بتوں کو گراتے گئے اور یہ کلمات پڑھتے گئے ۔ ترجمہ (حق آن پہنچا اور باطل مٹ گیااور یقینا باطل ایسی ہی چیز ہے جو مٹنے والی ہے)۔کعبہ میں جتنی تصویر اور بتے تھے نبی پاک نے تمام کو ختم کرنے کا حکم دیا اور حضر ت بلال ابن رباح کو کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دینے کا حکم دیا جو پورا کیا گیا۔

قارئین اس واقعہ کاآپ کی نظر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ریاست مدینہ کے اصل مالک، سردار، سید نبی کریم ﷺنے یہاں بت مسمار کرنے کا حکم دیا۔ آج کل ارتغرل غازی ڈرامہ نے بھی اسلامی دنیا میں دھوم مچا رکھی ہے اسکی وجہ صرف یہی ہے کہ اس ڈرامے میں بھی ارتغرل غازی کو بھی بت پرستوں (ٹینگری(آسمان)کا خدا)کے خلاف جنگ کرتے دکھایا گیا۔ ہم مسلمانوں کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جن میں بت شکنی کا ذکر موجود ہے ۔ دین اسلام کا مطلب واحدنیت پر پختہ یقین ہونا ہے اور نبی کریمﷺ کی اطاعت ہے جو شخص واحد اﷲ اور نبی پاک پر ایمان نہیں رکھتا وہ مسلمان نہیں ہو سکتا ۔

دین اسلام کی پوری تاریخ میں بندہ ناچیز نے کہیں نہیں پڑھا کہ کسی حکمران، لیڈر نے مندر، گرجا یا چرچ تعمیر کرایا ہو۔ ہاں مساجد کی تعمیر و تدوین کا ذکر ہزاروں کتب، رسائل، جرائد، میں پڑھا، انٹرنیٹ ، کمپیوٹر، ٹیلی وژن پر ڈاکومنٹریاں بھی دیکھیں لیکن یہ کہیں نہیں دیکھا نہ ہی سنا کہ مندر، گرجا یا چرچ تعمیر کرایا گیا ہو کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ تعمیر کرائی گئی ہو کیونکہ یہ ایک مسلم ریاست اور مسلم حکمران کو نہیں جچتا ۔ ہمارے آقا تاجدار مدینہ نے بت گراے، بت مسمار کیے مگر کبھی بھی بت بنائے نہیں ۔

قارئین آپ سوچیں کہ یہ حکمران کیا کررہے ہیں۔ ایک کہتا ہے کہ تمام مذاہب برابر ہیں کسی مذہب کو برتری نہیں۔ دوسرا مندر اور گرجے بنا رہا ہے جہاں بت رکھے جائیں گے انکو پوجا جائے گا۔ اس گناہ کبیرہ کا حقدار کون ہوگا وہ جنہوں نے اس مندر کو بنانے کیلئے زمین(جگہ ) دی یا وہ جو اسے تعمیر کرارہے ہیں ۔ میرے خیال میں تو دونوں رب کی پکڑ سے نہ بچ سکیں گے۔ مگر میری ذات بھی سوچتی ہے کہ ہمیں بھی تجدید ایمان کی ضرورت ہے کیونکہ ایسے گناہ کرنے کیلئے ہم نہ تو آواز اٹھاتے ہیں نہ ہی کچھ عمل کرتے ہیں بلکہ ان غلاظتوں کو ہم ہی مسند اقتدار تک لائے ہیں ۔ اگر اس گناہ کبیرہ پر ہم شرمندہ نہ ہوئے اور رب کریم سے معافی طلب نہ کی تو روز حشر ہمیں نہ تو نبی پاک ﷺ کی شفاعت نصیب ہوگی اور نہ ہی رب کعبہ کی رحمت کا سایہ ملے گا۔

پی ٹی آئی کی جب سے حکومت آئی ہے یہ پارٹی بھی سابقہ پارٹیوں کی طرح جھوٹ پر جھوٹ بولے جارہی ہے اور قوم کو بے وقوف بنانا اپنا مشن بنا لیا ہے ۔ انصاف کے دعویداروں نے انصاف کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ اپنی ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ خطہ سرائیکستان کے لوگوں سے صوبے کا وعدہ کیا مگر ان پر مزید سخت اور مضبوطی سے جکڑنے کیلئے تخت لہور چند شاہی نوکر بھیجے جا رہے ہیں جو اس قوم پر مزید ظلم و زیادتیاں کریں گے۔ جس سے یہ قوم مزید متنفر ہوگی۔ نظام تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ۔ صحت کی سہولیات تو سابقہ موجود ہیں مگر اب ہسپتالوں میں ادویات تک میسر نہیں۔ معیشت کی بات کیا کریں وہ سب کے سامنے ہے کہ کبھی بھی دھڑام ہو سکتی ہے۔ حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی ۔ ان سے پٹرول پمپ مالکان ہی نہیں سنبھالے جا رہے۔ وزیروں ، مشیروں کے قصے کہانیاں بھی شروع ہو چکے ہیں، چینی سکینڈل سب کے سامنے ہے۔ اپنے ہی کارکنان کو ن لیگ کے رہنما نواز شریف اور پی پی پی کے رہنماؤں کے احتساب کے نام پر بے وقوف بنایا جاتا رہا۔ اس حکومت کے تین سال مکمل ہونے کو آئے مگر حقیقی احتساب نہ ہو سکا۔ کیونکہ احتساب کا سلسلہ ہمیشہ اپنے گھر سے شروع ہوتا ہے مگر یہ رہنما تو اپنا ہاتھ بچا کر رکھنا چاہتے ہیں تو منصفانہ احتساب کیسے ممکن ہے۔

اس حکومت سے اچھائی کی توقع رکھنا شاید بے وقوفی ہے مگر لوگ یہ بھی یاد رکھیں کہ ن لیگ بھی ختم نبوت کی دشمن اور ممتاز قادری شہید کی قاتل ہے اسی طرح پی پی پی بھی دودھ کی دھلی نہیں۔ اب عوام کے پاس جو بھی بچا ہے جیسا بھی بچا ہے۔ کوشش کرے کہ سچ تلاش کرے۔ ایسی جماعتوں کو سپورٹ کرے جو کم از کم ہمارے دین و ایمان کو تو غارت نہ کرے۔ ہمارے آقا محمدمصطفےٰ ﷺ نے فرمایا کہ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے ۔ جو لوگ اپنے ہی لوگوں سے ہر روز ہروقت صرف جھوٹ ہی بولتے ہیں وہ اور کتنی برائیاں کرتے ہوں گے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے گناہوں کو جواب روز محشر ہمیں نہ دینا پڑے ۔ میری تو بس ایک ہی دعا ہے کہ رب کریم ہم سب پر رحم کرے۔ یا تو ان کو صراط مستقیم پر چلائے یاپھر ہمیں ایسے حکمرانوں سے بچائے۔ ورنہ یہ سعدتین کوپیک ہماری ریاست تو دور ہمارا ایمان تک چٹ کر جائیں گے اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہوگی۔ اﷲ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
 

Imran Zaffar
About the Author: Imran Zaffar Read More Articles by Imran Zaffar: 24 Articles with 23665 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.