|
|
ویسے تو ہر مہذب معاشرے میں کھانسنے اور چھینکنے کے آداب مروج ہوتے ہیں مگر ایک
رپورٹ کے مطابق معاشرے کی حدود و قیود جیسی بھی ہوں چھینکنے کے ہر انسان کے
اپنے ذاتی اصول ہوتے ہیں اور وہ ہمیشہ اپنے انداز ہی سے چھینکتا ہے یا دوسرے
لفظوں میں جب چھینک آتی ہے تو وہ اپنے ساتھ سارے اصول و ضوابط اڑا کر لے جاتی
ہے- اس حوالے سے کی جانے والی جدید ریسرچ کے مطابق ہر انسان کے چھینکنے کا
انداز دوسرے سے مختلف ہوتا ہے اور حقیقی معنوں میں وہ اس کی شخصیت کو ظاہر کرتا
ہے - |
|
چھینک کب آتی ہے ؟ |
چھینک ہمارے جسم کا ایک ایسا خودکار نظام ہے جو اس وقت آتی ہے جب ناک
یا سانس کی نالی میں ریت یا کسی بھی قسم کے ایسے ذرات داخل ہو جائیں جو
جسم کے لیے نقصان دہ ہوں تو ایسے ذرات کو جسم سے باہر خارج کرنے کے لیے
ناک کے اندر خودکار نظام موجود ہوتا ہے جس سے چھینک کے آنے سے وہ ذرات
جسم سے باہر تیز ہوا کے ساتھ باہر خارج ہو جاتے ہیں- یہ ہمارے جسم کے
لیے ایک رحمت ہے اسی وجہ سے مسلمان چھینک کے آنے کے بعد الحمد للہ کہہ
کر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں- |
|
|
|
چھینک کے مختلف انداز اور اس کے انسانی
شخصیت پر اثرات |
|
1: زور سے چھینکنے والے افراد |
کچھ افراد کے لیے چھینک کا آنا ایک بہت دلچسپ مرحلہ ہوتا ہے ایسے افراد
باآواز بلند نہ صرف چھینکتے ہیں بلکہ اس کو بہت انجوالے کرتے ہیں- ایسے
افراد اپنے اردگرد افراد کی پروا کیے بغیر نہ صرف چھینکتے ہیں بلکہ اس
بات کا بھی خصوصی اہتمام نہیں کرتے کہ چھینک کے سبب خارج ہونے والے
ذرات دوسرے افراد تک نہ پہنچیں- ایسے افراد ماہرین کے نزدیک بہت خود
اعتماد ہوتے ہیں اور وہ اپنے معاملات میں کم ہی اس بات کی پروا کرتے
ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے وہ زندگی کو اپنے انداز سے گزارتے ہیں- |
|
2: ناک کو پکڑ کر آہستہ سے چھینکنے
والے افراد |
ایسے چھینکنے کا انداز عام طور پر خواتین کا ہوتا ہے مگر بعض مرد حضرات
بھی اسی انداز میں چھینکتے ہیں- یہ لوگ چھینک کی آمد کو محسوس کرتے ہی
اپنے ناک کو زور سے پکڑ کر دبا لیتے ہیں اور چھینک کی جگہ صرف ایک
سسکاری جیسی آواز ہی ان کے منہ اور ناک سے نکلتی ہے ایسے افراد فطرتا
بہت شرمیلے ہوتے ہیں- یہ جلد گھلنے ملنے والے نہیں ہوتے ہیں یہ افراد
کسی حد تک تنہائی پسند بھی ہوتے ہیں اور اپنے معاملات کو اپنے تک محدود
رکھنے کے قائل ہوتے ہیں- |
|
3: سوں سوں کر کے چھینک کو روکنے والے
افراد |
چھینکنے والے افراد کی ایک قسم ایسی بھی ہوتی ہے جو کہ کسی کے سامنے
چھینکنے سے اجتناب برتنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایسے افراد کو اگر چھینک
آبھی جائے تو یہ ناک دبا کر یا پھر لمبے لمبے سانس لے کر سوں سوں کر کے
یہ کوشش کرتے ہیں کہ اس چھینک کو آنے سے قبل روک لیں- یہ علیحدہ بات ہے
کہ محفل میں بیٹھ کر جب وہ یہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس سے ان کے
ساتھ بیٹھے لوگوں کو سخت اذیت ہوتی ہے ایسے افراد فطری طور پر غیر
مطمئين ہوتے ہیں اور ہمیشہ اس خوف میں مبتلا رہتے ہیں کہ وہ جس مرتبے
کے حامل ہیں وہ ان سے چھن نہ جائے- ایسے لوگ ہمیشہ خود کو غیر محفوظ
تصور کرتے ہیں اور ان میں خود اعتمادی کی بہت کمی ہوتی ہے- |
|
|
|
4: ایک دفعہ میں ایک سے زیادہ دفعہ
چھینکنے والے افراد |
چھینکنے والے افراد میں ایک قسم ایسے افراد کی بھی ہوتی ہے جن کو ایک
بار چھینکنے سے تسلی نہیں ہوتی ہے اور وہ ایک بار میں ایک سے زیادہ
دفعہ چھینکتے ہیں اور بغیر رکے چھینکتے جاتے ہیں- لوگ ایسا شعوری طور
پر نہیں کرتے ہیں بلکہ یہ اس عادت میں مبتلا ہوتے ہیں ایسے افراد صحت
کے سنگین مسائل میں مبتلا ہو سکتے ہیں مگر انہیں اس کا ادراک نہیں ہوتا
ہے- ایسے افراد کا سانس لینے کا نظام یا دل کمزور ہوتا ہے اور انہیں اس
عادت کی صورت میں اپنا مکمل معائنہ ضرور کروا لینا چاہیے- |
|
5: چھینکنے کے بعد ناک صاف کرنے والے
لوگ |
بہت سارے افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو کہ اپنی صفائی کے حوالے سے بہت
حساس ہوتے ہیں- ایسے افراد چھینکنے کے بعد رومال سے زور سے اپنا ناک
صاف کرتے ہیں رومال سے اچھی طرح ناک صاف کرنے کے بعد یہ لوگ اپنے ہاتھ
صاف کرتے ہیں اور ان میں سے بعض تو ہاتھوں کو دھوتے بھی ہیں- ایسے
افراد اپنی صحت کے حوالے سے بہت حساس ہوتے ہیں اس کے علاوہ ایسے افراد
نمود و نمائش کے بھی قائل ہوتے ہیں اس کے علاوہ انہیں اس بات سے بھی
بہت فرق پڑتا ہے کہ لوگ ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں- دوسرے لفظوں میں
ان کی ساری زندگی اس ایک جملے کے پیچھے گزر جاتی ہے کہ لوگ کیا کہیں
گے- |