غربت، بیماری کے سبب بچوں سے ان کا بچپن نہ چھینیں ایک ایسی کم عمر ماں جو ایک دو نہیں 54 بچوں کو پال رہی ہے

image
 
ایشین ممالک کے لوگوں کے لیے امریکہ ایک خوابوں کا جزیرہ ہے جہاں پر جانا اور وہاں کی شہریت حاصل کرنا ان کا سب سے بڑا خواب ہوتا ہے- مگر اس دنیا میں کچھ من چلے ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کے سارے آرام اور آسائشوں کو چھوڑ کر ایشیا کے کسی چھوٹے سے علاقے کو اپنا گھر بنا لیتے ہیں اور انسانیت کے جذبے سے سرشار لوگ اپنی زندگیوں کو دوسرے انسانوں کی بھلائی کے لیے وقف کر ڈالتے ہیں- ایسا ہی ایک نام میگی ڈوین کا بھی ہے جس کا تعلق امریکہ کی ویاست نیو جرسی سے تھا-
 
سات نومبر 1996 میں پیدا ہونے والی میگی ڈوئن نے 2005 میں جب ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا تو اس کے بعد ملنے والی چھٹیوں میں گھومنے پھرنے کے ارادے سے شمالی انڈیا کی سیر کا پروگرام بنایا- ان کے ساتھ جو دوست تھے ان کا تعلق نیپال کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تھا جب میگی نیپال کے اس گاؤں گئيں تو وہاں ان کی ملاقات ایک چھ سالہ لڑکی ہیما سے ہوئی ۔
 
ہیما کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا اور وہ اپنی فیملی کو سپورٹ کرنے کے لیے سڑکوں پر روڑی کوٹنے کی مزدوری کرتی تھیں-
 
image
 
اس کم عمری میں ہیما کو کام کرتے دیکھ کر میگی بہت متاثر ہوئیں اور یہی ان کی زندگی کو تبدیل کرنے کا باعث بن گئی- انہوں نے ہیما کی تعلیم کے تمام اخراجات برداشت کرنے کا فیصلہ کیا اور ہیما کو مزدوری سے روک کر ان کی مدد کرنی شروع کر دی- مگر ان کے اردگرد ہیما جیسے بہت سارے بچے تھے جن کے ہاتھوں میں کتابوں کے بجائے اوزار تھے اور کاندھوں پر گھریلو اخراجات کا بوجھ تھا-
 
میگی نے امریکہ میں بے بی سٹنگ کا کام کر کے 5000 ڈالر بچا رکھے تھے انہوں نے یہ پیسے امریکہ سے منگوا لیے اور اس پیسے سے دوسرے بچوں کی مدد کا فیصلہ کیا- میگی نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ بلنک ناؤ کے نام سے ایک فاؤنڈیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا جس کا آغاز 2007 میں باقاعدہ طور پر کر لیا گیا- اور اس فاونڈيشن کے بینر تلے اپنی تمام جمع پونجی لگا کر میگی نے سرکھت ویلی نیپال میں زمین کا ایک ٹکڑا خرید لیا-
 
اس زمین پر انہوں نے کوپیلا ویلی اسکول کے نام سے غریب بچوں کے لیے ایک اسکول کا آغاز کر دیا اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے وہاں کی غریب عورتوں کے لیے ایک وومن سینٹر ، ایک لڑکیوں کے لیے دارالسکون ، بے سہارا بچوں کے لیے یتیم خانہ اور کلینک بھی قائم کر دیا تاکہ وہاں کے عورتوں کو روزگار کے ساتھ ساتھ صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کی جا سکیں اور بجوں کی تعلیم کا انتظام ہو جائے-
 
image
 
2010 میں قائم کیے جانے والے اسکول میں 400 کے قریب غریب بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کو نیپالی اور انگریزی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے اور میگی کے اسکول کا شمار اس علاقے کے صف اول کے اسکولوں میں ہوتا ہے جہاں سے ہر سال بڑی تعداد میں طالب علم بورڈ میں پوزیشن حاصل کرتے ہیں-
 
اس کے ساتھ ساتھ میگی کے یتیم خانے میں بھی 54 کے قریب بچے موجود ہیں جن کو میگی اپنا بچہ قرار دیتی ہیں اور وہ ان کی تربیت اپنی بیٹی کی طرح ہی کرتی ہیں ان کے اس کام میں انہیں اپنے شوہر کی سپورٹ حاصل ہے- ان کا یہ کہنا ہے کہ یہ 54 بچے میرے بچے ہیں ميگی کی صبح کا آغاز ان بچوں کو تیار کروا کر اسکول بھیج کر ہوتا ہے- میگی کے مددگاروں کے طور پر پچاس کے قریب ملازمین موجود ہیں جن کی تنخواہوں کی ادائگی بھی فاونڈيشن کو ملنے والے فنڈز کی مدد سے کی جاتی ہے-
 
میگی ان بچوں سے ایک ماں کی طرح پیار کرتی ہے اور ان کا خیال رکھتی ہے یتیم خانے کے ان بچوں کی جانب سے بھی میگی کو بہت محبت دی جاتی ہے- میگی کی ان خدمات کے سبب 2015 میں ان کو سی این این کی جانب سے سپر ہیرو آف دی ائیر کے خطاب سے بھی نوازہ گیا ہے-
 
میگی کا اس موقع پر یہ کہنا تھا کہ انسان کو چاہیے کہ اپنے وقت اور صلاحیتوں کو دوسروں کی مدد کے لیے استعمال کرے اور دوسروں کی خدمت کرۓ یہی ہر انسان کی زندگی کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے-
YOU MAY ALSO LIKE: