|
|
تعلیم کا حصول اچھی نوکری کی خواہش کو مدنظر رکھ کر کرنے کا رواج قیام پاکستان
سے قبل رائج ہو چکا تھا جس کی جڑیں آج تک ہمارے ملک کے نظام میں پھیلی ہوئی
ہیں- مگر اب بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے سبب لوگ ہاتھوں میں بڑی بڑی ڈگریاں لے کر
نوکری کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں- ایسے نوجوانوں میں نور مرجان جس کا
تعلق خیبر پچتونخواہ سے ہے اس حوالے سے انفرادیت کا حامل ہے کہ اس کے پاس
سیکیورٹی گارڈ کی ایک مستقل ملازمت ہے جس پر وہ آج سے بیس سال میٹرک کے
سرٹیفیکیٹ کی بنیاد پر بھرتی ہوا تھا- |
|
2001 میں شیخ زيد اسلامک سنٹر میں بطور بھرتی ہونے والے نور مرجان کی
تعلیمی قابلیت نوکری کے وقت صرف میٹرک تھی رات کے وقت بطور چوکیدار
بھرتی ہونے والے نور مرجان دن کے وقت فارغ ہوتے تھے تو انہوں نے اس
دوران پرائیویٹ ایف اے اور بی اے کا امتحان اپنی مدد آپ کے تحت پاس کیا- |
|
|
|
اس کے بعد انہوں نے ریگولر ماسٹرز کے لیے شیخ زید اسلامک یونی ورسٹی
میں داخلہ لے لیا اس دوران انہوں نے شدید محنت کی اس دوران وہ سولہ
سولہ گھنٹے کی شفٹ میں ملازمت کرتے تھے دن رات یونی ورسٹی ہی میں
گزارتے اور ہفتے میں کسی ایک آدھ دن کے لیے گھر جاتے تھے- انہوں نے شیخ
زيد سنٹر میں اس نوکری کو صرف اسی لیے جاری رکھا کہ ایک جانب تو اس سے
ان کی آمدنی کا ذریعہ بنا رہا دوسرا یہاں کا تعلیمی ماحول ان کے تعلیم
کے شوق میں بہت مددگار رہا- |
|
ان کا یہ کہنا تھا کہ اس ساری محنت کے دوران پیش نظر یہی خیال تھا کہ
وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے کسی نہ کسی باعزت روزگار سے وابستہ ہو جائيں
گے- ایم اے مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ایم ایڈ کیا اور اس کے بعد انہوں
نے ایم فل کے لیے اپلائی کر دیا- ان کا ٹاپک قبائلی رسم ورواج اور
اسلامی تعلیمات تھا جس میں انہوں نے اس بات کا جائزہ پیش کیا کہ کون سے
قبائلی رسم و رواج اسلامی تعلیمات سے متصادم ہیں ایم فل کے مکمل ہونے
کے بعد ان کو یہ امید تھی کہ اب وہ چوکیدار کے بجائے بطور پروفیسر کام
کر سکیں گے- |
|
|
|
اس موقع پر نور مرجان نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ انہوں نے شدید
محنت سے ڈگریاں تو حاصل کر لی ہیں اور ان کی ڈگریوں کے مطابق لیکچرار
کی نوکری ان کا حق ہے- مگر اس حوالے سے ابھی تک کسی بھی قسم کا مثبت
جواب نہیں آیا ہے وہ اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ ان کو ان کی قابلیت
کے مطابق نوکری ملنی چاہیے- نور مرجان ان تمام لوگوں کے لیے ایک مثال
ہیں جو کہ زندگی میں کچھ کر گزرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں- |