بحر و بر میں انسانوں کے برے اعمال کے سبب فساد برپا ہو چکاہے-جس کی لاٹھی ،اس کی بھینس کا محاورہ ،عملی پیکر کا روپ دھار چکا ہے -انسان ہی انسان کا دشمن ہے اور اسے جینے کا حق دینے کو تیار نہیں-کرہ ارض ،کئ جنگوں کا گولہ و بارود بھگتنے کے سبب اپنی زندگی کھورہا ہے-انسانیت کسی ابر_کرم کی پیاسی ہے جو اس کے جلے کٹے وجود کو اپنی گھٹاؤں سے سیراب کرکے اس کی نشاۃ_ثانیہ کردے_لاریب کہ یہ ابر_کرم ،حضور نبئ_کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل شخصیت اور ان کا دیا ہوا مکمل ترین نظام ہے جسے دنیا پہ آشکار کرنے کی ضرورت بہت بڑھ گئ ہے_آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے انسانیت سے محبت اور حسن_سلوک کے پیمانے آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے ہی دے دئیے تھے _اگر آج کے جدید دور میں ہم اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں تو حل ان اصولوں کو اپنانے میں ہے جو رسول اللہ نے ہمیں سکھاۓ اور ان پر عمل کر کے دکھایا- جدید دنیا نے انسانی حقوق کے بارے میں 1215ء میں اس وقت غوروفکر کرنا شروع کیا جب برطانیہ کے عوام نے اپنے بادشاہ جان کو یہ ماننے پر مجبور کیا کہ وہ قانون سے بالاتر نہیں ہے-انسانی حقوق کی اس دستاویز کو "میگنا کارٹا"کے نام سے موسوم کیا گیا -اس کے بعد 1789ء میں انقلاب_فرانس آیا جس میں انسانی حقوق پر بات کی گئ ،جبکہ امریکہ میں بنیادی انسانی حقوق کو 1791ء میں موضوع_بحث بنایا گیا-اقوام_متحدہ میں انسانی حقوق کا چارٹر دسمبر 1948ء میں پیش کیا گیا_ اس سے بہت پہلے 632ء میں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم،9ذوالحجہ 10ھجری کو حج کے خطبے میں انسانی حقوق کا مکمل منشور پیش کر چکے تھے جو بھٹکی ہوئی انسانیت کے لئے مشعلِ راہ ہے_ یہ حج حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا اور آخری حج تھا جسے" حج البلاغ " بھی کہا جاتا ہے-8 ذوالحجہ کے دن آپ منی'تشریف لے گئے اور وہاں 9 ذوالحجہ (یوم عرفہ )کی صبح تک قیام کیا پھر سورج طلوع ہونے کے بعد آپ عرفات تشریف لے گئے اور جب سورج ڈھل گیا تو آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر"وادئ عرنہ"میں تشریف لے آئے اور ایک جامع و بلیغ خطبہ دیا جس کے بارے میں تاکید کی کہ جو یہاں موجود ہے،وہ اسے ان لوگوں تک پہنچادے جو موجود نہیں ہیں _اس خطبے کے اہم نکات میں انسانی جان مال ،عزت آبرو ،اولاد کا تحفظ،اسلامی اخوت و بھائی چارہ ،امانت کی ادائیگی،قرض کی واپسی،جائیداد کے تحفظ کا حق،سود کے خاتمے کا تاریخی اعلان،پرامن زندگی اور بقاۓ باہمی کا حق،ملکیت ،عزت_نفس اور منصب کے تحفظ کا حق ،قصاص و دیت اور قانونی مساوات کا حق،نسلی تفاخر اور طبقاتی تقسیم کا خاتمہ،غلاموں کے حقوق کا انقلابی اعلان ، عورتوں کے حقوق اور ان کے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی تاکید کی گئ _ اگر آج دنیا میں ان احکامات پر عملدرآمد ہونے لگ جاۓ تو یہ دنیا امن وسکون کا گہوارہ بن سکتی ہے !
~اک تیرا نام وسیلہ ہے میرا ،رنج و غم میں بھی اسی نام سے راحت ہوگی !
کبھی یاسیں ،کبھی طہ' کبھی والیل آیا
جس کی قسمیں میرا رب کھاتا ہے ،
کتنی دلکش میرے محبوب کی صورت ہوگی !
الھم صلی علی 'محمد !
تحریر: عصمت اسامہ #فکرونظر #حج #حجۃالوداع #HumanRights #Peace
|