حکیم الامت ، شاعر اسلام علامہ شیخ محمد اقبالؒ نے قرآن و
حدیث کی تفسیر بیان کرتے ہوئے، امت مرحومہ کے لیے اپنی دعا میں اﷲ سے فریا
دکی تھی کہ اے اﷲ!مسلمانوں کو پھر سے پہلے والی تمنا عطا کر دے ۔جس تمنا کے
تحت وہ تیرا سو سال تک ان دنیا میں کامیابی سے حکمرانی کرتے رہے۔ اے اﷲ!
مسلمانوں میں پھر سے صداقت،عدالت اور شجاعت کے جوہرپیدا کر دے۔کیا مسلمان
اس وقت اپنی نئی منزل پر پہنچنے کے لیے صلیبیوں کی طرف سے پیدا کردہ صورت
حال سے ڈر نہیں رہے؟ کیا اسلامی دنیا کی فوجیں صلیبیوں کے خوف میں مبتلا ہو
کر اپنی قوم کے گلے نہیں کاٹ رہے؟۔کیا ہم اس کاحشر مصر اور الجزائر میں
نہیں دیکھ چکے؟کیا مسلم ممالک کی فوجوں کے اتحاد کا سپریم لیڈر امریکی صدر
شیطان کبیر ڈونلڈ ٹرمپ کو نہیں بنایا گیا؟ کیا ساری اسلامی دنیا کے ساتھ
صلیبیوں نے تعصب کا رویہ اختیار نہیں کیا ہوا؟کیا نائین الیون کے خود ساختہ
حادثے کے بعد ساری مسلم دنیا کو دہشت گرد اورانتہا پسند ثابت کرنے کی
کوششیں نہیں کی گئیں؟
ان حالات میں کیا طیب اُردگان علامہ اقبالؒ کی دعا کا نتیجہ نہیں ہے ،کہ جس
نے صداقت،عدالت اور شجاعت کو عام کیا۔جو صلیبیوں کے خوف سے باہر نکل آیا
ہے۔جس کی ترکی قوم میں مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ جب صلیبیوں کی سازش سے
ترکی فوج میں سیکولراتاترک کی باقیات نے بغاوت کر کے صدارتی محل پر قبضہ
کیا، تو طیب اردگان کے ایک ٹیلیفون پیغام پر باہر نکل آئے اور فوجی ٹینکوں
کے سامنے لیٹ کر صلیبی سازش کو ناکام بنا دیا۔ اُردگان نے اپنے ایمانی طاقت
اور اﷲ کی تائید سے ترک قوم اور امت مسلمہ کے دلوں سے صلیبیوں کاخوف نکال
نہیں دیا؟ اُردگان نے پے در پے اسلام کی سربندی کے لیے اقدام اُٹھانے شروع
کیے۔ تاریخی ڈرامہ ارتغرل اسٹیج کرا کے اپنی ترک قوم اور امت مسلمہ کے دلوں
سے
خوف دور نہیں کیا؟ آج مسلم دنیا میں نشاۃ ثانیہ اور بیداری کی ایک نئی لہر
اُٹھ گھڑی ہوئی ہےَ۔ ساری دنیا میں ارتغرل تاریخی ڈرامے نے ریکارڈ توڑ دیے۔
پاکستان میں عمران خان اس ڈرامے کو پاکستان ٹی وی سے نشر کر عوام کے دل جیت
لیے ہیں۔ یہ ڈرامہ بے انتہا مقبول ہواہے۔ آیاء صوفیا سالوں سے مسجد تھی جسے
سیکولر اتاترک نے عجائب گھر بنا دیا تھا۔ ترکی کی معزز سپریم کورٹ نے اسے
واپس مسجد بنانے کا فیصلہ دیا۔پھرآیاء صوفیا میں۶ ۸ سال بعد آذان کی آواز
سنی گئی۔طیب اُردگان نے جمعہ کے روز قرآن پاک کی تلاوت کی۔ امام نے
تلوارہاتھ میں لے کر خطبہ دیا ۔ تین براعظموں پر حکومت کرنے والے عثمانی
ترک خلفاء کا یہی طریقہ تھا۔ترک اسلامی فوج نے بر ملا اﷲ اور رسول ؒکے
احکامات پر عمل کرتے ہوئے قرون اوّل کی یاد تازہ کر دی۔ ترک اسلامی فوج نے
اسلام کے نعرے لگائے۔ کہا!مسجدوں کے مینار ہمارے نیزے ہیں ۔ مسجدوں کی
مہرابیں ہماری ڈھال ہیں۔ہم ظلم کے خلاف فی سبیل اﷲ فوج ہیں۔ایک سو سال پہلے
۱۹۲۳ء میں صلیبی حکمرانوں نے ترک عثمانی خلافت ختم کر کے اسے کئی راجوڑوں
میں تقسیم کیا۔ اس ریاستوں پر اپنے ٹرینڈ کیے ہوئے سیکولر مسلم پٹھو حکمران
مسلط کیے ۔جو آج تک اپنے آقاؤں کے مفادات پرعمل کرتے ہوئے مسلمان عوام کو
سیکولرزم کے فریب میں مبتلا کیے ہوئے ہیں۔ کہیں ڈکٹیٹروں اور کہیں بادشاہوں
کی شکل میں یہ بھیڑیے مسلم عوام کی چھیڑ پھاڑ کرتے رہتے ہیں۔
صلیبیوں نے شروع میں کمال پاشا کو کچھ جعلی طریقے جنگی کامیابیاں دلا کر
ترک قوم کا مصنوہی باپ یعنی کمال اتاترک بنا یا۔ پھر اس زہر کو استعمال کر
کے ایک معاہدے کے تحت اسلامی خلافت کو ختم کر کے ترکی کو سیکولر ریاست بنا
دیا۔ خلیفہ کے سارے اثاثوں پر قبضہ کر کے اسے کو جلاوطن کر دیا۔ ترکی کو
اپنے سمندر سے گزرنے والے بحری جہازوں سے ٹیکس نہ لینے کاپا بند کیا گیا۔
ترکی اپنے ملک میں اپنی زمین سے تیل کے ذخاہر تلاش نہیں کر سکے گا۔اُس وقت
برطانیہ کے وزیر دفاع نے ایک اعلان کیا تھا کہ مسلمانوں کو اسلامی دنیا میں
کہیں بھی اسلامی خلافت قائم نہیں کرنے دی جائے گی۔ اسی ڈاکٹرائین پر عمل
کرتے ہوئے مصراور الجزائر کی جمہوری حکومتیں ختم کی گئیں۔ افغانستان کی
امارت اسلامیہ پر ۴۸ نیٹو فوجیوں کے ساتھ حملہ کر کے ختم کیا گیا۔ اﷲ کا
شکرہے کہ صلیبی افغانستان اور ترکی سے شکست کھا چکے ہیں۔ ان شاء اﷲ جلدساری
اسلامی دنیا کے عوام صلیبیوں کو شکست سے دو چار کریں گے۔
اسلامی دنیا اور خاص کر پاکستان کے سیکولرزحضرات کو یاد کرانا چاہتے ہیں کہ
وہ سیکولرزم کے سراب سے نکل کر اپنی اصل کی طرف لوٹ آئیں، قبل اس کے
پاکستان عوام ان کا گھیراؤ کریں اور وہ مجبور کر دیے جائیں۔ مسلمانوں نے
اپنے اصل پر عمل کر کے ہی دنیا پر تیرا سو سال کامیابی سے حکمرانی کی تھی۔
پاکستان تو بنا ہی’’ لا الہ الا اﷲ‘‘ کی بنیاد پر تھا۔بانی پاکستان نے
نظریہ پہلے دیا اور اس نظریہ کے تحت مملکت پاکستان بعد میں حاصل کی تھی۔
تاریخ میں تو بانی پاکستان ،حضرات قائد اعظم محمد علی جناحؒ برعظیم میں
نشاۃ ثانیہ کے پہلے پتھر کے طور پر یا د رکھے جائیں گے۔ قاعد اعظم ؒ نے
پاکستان حاصل کرنے بعد پہلا کام اس کے اسلامی آئین، معاشرت، نظام
حکومت،تجارت، اخلاق اور ساری چیزوں کو اسلامی رنگ میں ڈھالنے کے لیے ایک
ادارہ’’ ری کنسٹرکشن آف اسلامک تھاٹ ‘‘بنایا تھا۔ اس کے سربراہ ایک نو مسلم
علامہ محمد اسدؒ کو بنایا تھا۔ علامہ محمد اسدؒ نے کافی کام کیا۔ مگر قائد
اعظم کی وفات کے بعد مسلم لیگ کے کھوٹے سکوں نے اس ادارے کو ختم کر کے اس
کے ریکارڈ کو آگ لگا کرجلا دیاگیا۔علامہ محمد اسدؒ کو بیرون ملک سفیر بنا
دیا گیا۔ قائد اعظم ؒ نے سید مودودیؒ کو حکم دیا تھا کہ وہ حکومت اور عوام
کی رہنمائی کریں کہ پاکستان میں اسلام عملی طور پر کیسے اسلام کا نفاذ ہو
سکتا ہے۔ سید مودودیؒ نے ریڈیو پاکستان سے تقریریں کی تھیں جو اب بھی ریڈیو
پاکستان کے ریکارڈ اور کتابی شکل میں موجود ہیں۔ پاکستان میں اسلامی نظام
کا مطالبہ کرنے پر، مسلم لیگ کے کھوٹے سکوں نے سید مودودی ؒ کو بھی جیل میں
بند کر دیا۔ ’’کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں‘‘
عمران خان نے علامہ اقبالؒ کے خواب اور قائد اعظم کے وژن کے مطابق پاکستان
میں مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے منشور پر انتخابات جیتے ہیں۔ ایک
مسلمان ہونے کے ناتے ہمیں ان پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ مگر کیا کیا جائے اس
کی ٹیم کے سارے کے سارے لوٹے ہیں۔ یہ پاکستان کو روشن خیال بنانے والے
ڈکٹیٹر پرویز مشرف،پیپلزپارٹی کے سیکولرز، لبرلز اور نواز شریف جوقائد اعظم
کے اسلامی نظریے کے مخالف ہیں کے پرانے مہرے ہیں۔یہ حضرات عمران خان کی
حکومت میں شامل ہیں۔ یہ کبھی بھی عمران خان کو مدینے کی اسلامی ریاست نہیں
بنانے دیں گے۔ اس لیے عمران خان کو ہم کئی بار درخواست کر چکے ہیں کہ ان
سیکولر حضرات سے جان چھوڑائیں۔ چھبیس سال کی محنت سے جو تحریک انصاف نے
بنیادی نئے لوگ تیار کیے ہیں ان کو سامنے لائیں۔ وہ ہی آپ کے حقیقی مدد گار
ہیں۔
صلیبیوں نے پاکستان اور ساری اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو اسلام سے ڈرایا
ہوا ہے۔ اسلام آیا توتمھاری عیاشیوں کو ختم کر دیاجائے گا۔ ساری مسلم دنیا
کے حکمران سیکولرزم کے جھال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ہم ان کو اسلام کے سنہرے
دور کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ پاکستان کی فوج ویسے بھی اسلامی فوج ہے۔ اس
کاماٹو جہاد فی سبیل اﷲ ہے۔پاکستانی فوج کو چاہیے کہ وہ بھی ترکی فوج کے
طرح مسجدوں کے میناروں اورمہرابوں والے نعرے لگا کر اپنے عوام کو اپنے ساتھ
ملائیں۔ اس بھارت کے جنگی جنون کا توڑ ہو گا۔ اب ان شاء اﷲ! مسلم دنیا اپنی
اصل اسلام کی طرف لوٹنے کی طرف گامزن ہو رہی ہے۔ اسی میں مسلمانوں کی فلاح
و ترقی کا راز چھپا ہوا ہے۔اس میں ہی اسلام کی نشاۃ ثانیہ چھپی ہے۔
یا رب! دل ۔مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے،جو روح کر تڑپا دے
|