رستم زمان گاما پہلوان کے بت ہندو مندر میں بنا کر کیوں پوجتے تھے؟، جوگی بابا اور گاما پہلوان کی محبت کی کہانی

image
 
مشہور پہلوان رستم زمان گاما پہلوان کا شمار برصغیر پاک و ہند کے ایک دیو مالائی کردار کے طور پر کیا جاتا تھا- ان کو مسلمانوں اور ہندو دونوں مذاہب کے لوگ بہت محبت اور عقیدت سے جانتے تھے- انہیں مشرق کے ہرکولیس کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے انہوں نے اپنی پوری زندگی میں 400 سے زیادہ مقابلوں میں حصہ لیا اور تمام مقابلوں میں ناقابل شکست رہے- ان کا گھرانہ آج بھی فن پہلوانی سے وابستہ ہے اور سابق خاتون اول کلثوم نواز انہی رستم زمان گاما پہلوان کی نواسی ہیں-
 
رستم زمان گاما پہلوان کی ابتدائی زندگی
رستم زمان گاما پہلوان کا اصل نام غلام محمد تھا وہ امرتسر میں1880 میں پیدا ہوئے ان کا تعلق کشمیری خاندان سے تھا ان کی پہلوانی کے اخراجات پٹیالہ کے مہاراجہ برداشت کرتے تھے اور انہوں نے اپنی ایک حویلی اس مقصد کے لیے ان کے حوالے کر رکھی تھی- گاما پہلوان کو مہاراجہ روزانہ 2 بکروں کا گوشت ، 3 سیر مکھن 6 گیلن دودھ 3 ٹوکریاں پھل ، اور 20 پونڈ بادام کی سردائی فراہم کرتا تھا-
 
گاما پہلوان کے مندر میں موجود بت
گاما پہلوان کی عقیدت میں ہندو اس حد تک بڑھ چکے تھے کہ انہوں نے گاما پہلوان کی مورتیاں اپنے مندروں میں سجانی شروع کر دی تھیں اور دن رات اس کے سامنے ماتھا ٹیک کر طاقت کے اس بادشاہ کی عبادت کرتے تھے-
 
image
 
مگر اس حوالے سے گاما پہلوان بہت حساس تھے اور ان کی پوری کوشش ہوتی تھی کہ اگر ان کو اس حوالے سے خبر ملتی تو وہ اس مندر میں جاکر نہ صرف اس مورتی کو توڑ دیتے تھے بلکہ لوگوں کو اس بات سے بھی منع کرتے تھے-
 
گاما پہلوان اور جوگی بابا کی محبت
دنیا بھر کی کامیابیاں حاصل کرنے والا گاما پہلوان کو اللہ تعالیٰ نے چھ بیٹوں سے نوازہ مگر ان کے سارے بیٹے اپنی عمر کے آغاز میں ہی فوت ہوتے رہے جس کا دکھ گاما پہلوان کو ساری زندگی رہا-
 
تاریخ کے اوراق میں گاما پہلوان اور جوگی بابا کی محبت کی کہانی بھی سنہری حرفوں سے لکھی جانے کے قابل ہے- جوگی بابا اگرچہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتا تھا مگر وہ گاما پہلوان کے حوالے سے یہ کہا کرتا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے گاما پہلوان کو جن رحمتوں سے نوازہ ہے اس کو بہت کم لوگ جانتے ہیں-
 
image
 
جوگی بابا سال میں ایک بار گاما پہلوان کے پاس آیا کرتا تھا اور ان کے پاس ہی رہائش اختیار کیا کرتا تھا جوگی بابا گاما پہلوان کے بیٹے جلال سے بہت پیار کرتے تھے- ایک بار جب جوگی بابا گاما پہلوان سے ملنے آیا تو اس کے ساتھ دو شیر بھی تھے جن کو گاما پہلوان نے اپنی حویلی کے دو کمروں میں رہائش دی-
 
ایک دفعہ جب جوگی بابا گاما پہلوان سے ملنے آیا تھا گاما پہلوان موجود نہیں تھا جوگی بابا نے گاما پہلوان کے بیٹے جلال کو اپنے پاس بلایا اور اس کو بہت پیار کیا اور اس کو اپنی جیب میں سے دس روپے دے کر روتے ہوئے کہا کہ اپنے باپ سے کہہ دینا کہ میں شرمندہ ہوں میں تمھارے لیے کچھ نہیں کر سکتا ہوں-
 
اس کے کچھ دن کے بعد جلال کو شدید بخار ہو گیا اور کچھ ہی دنوں میں وہ چودہ سال کی عمر میں اس بخار سے ہلاک ہو گیا جس کا دکھ گاما پہلوان کو ساری عمر رہا اور 1960 میں گاما پہلوان بیٹے کی موت کے دکھ کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہو گئے-
YOU MAY ALSO LIKE: