پردیسیوں کی وطن سے دور عید: چند چیزوں کے بغیر ادھوری ہے

image
 
وطن سے محبت انسان کے خمیر میں شامل ہوتی ہے وہ وطن سے دور جتنی بھی اچھی زندگی گزار رہا ہو مگر زندگی کے کچھ مواقع ایسے ضرور آتے ہیں جب اپنے وطن کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے- عید اور تہوار ایسے ہی موقع ہوتے ہیں جب نہ چاہتے ہوئے بھی انسان بے ساختہ اپنے پیاروں کے ساتھ گزارے وقت کو یاد کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے اور ان کی کمی کو محسوس کر کے اداس سا ہو جاتا ہے- ترقی یافتہ اور بڑے شہروں میں اگرچہ سارے سکھ موجود ہوتے ہیں مگر اپنوں کے ساتھ گزاری عیدوں کی کچھ چیزوں کی کمی کو پورا نہیں کیا جاسکتا ایسی ہی کچھ چیزوں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائیں گے-
 
1: نئی بنیان اور ازار بند اور جراب
پاکستان کا شمار ان اسلامی ممالک میں ہوتا ہے جہاں پر عید کے تہوار کا بہت زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے اور اس موقع پر نئے کپڑے بنا کر پہننے کا رواج بھی صدیوں سے رائج ہے مگر ایک خاص بات جس کی کمی پردیس ہی میں جا کر محسوس ہوتی ہے وہ نئی بنیان ، نئے ازار بند اور نئی جرابوں کا اہتمام ہے- پردیس میں نئے کپڑے تو سب ہی عید کے موقع پر پہن لیتے ہیں مگر ان چھوٹی چھوٹی چیزوں کے نئے ہونے کا اہتمام گھر کے بڑے بوڑھے ہی کرتے ہیں جن کی کمی عید کے دن بہت بری طرح محسوس ہوتی ہے- جب کہ عید کی نماز کے لیے آپ پردیس جائيں تو لوگ پرانے جوتے یا کپڑے پہن کر آپ سے عید ملتے ہیں تو آپ کو وطن کی عید بے طرح یاد آتی ہے-
image
 
2: چھٹی کا مزہ
اگر کہ آپ کسی اسلامی ملک میں ہیں تو وہاں پر تو عید کےموقع پر عید کی چھٹیاں مل جاتی ہیں مگر اگر آپ کی عید کسی ایسے دیس میں ہے جو کہ اسلامی نہیں ہے تو پھر تو عید کا دن بھی عام دنوں کی طرح ہوتا ہے- اگرآپ چھٹی لے بھی لیں تو باقی سارے لوگ اپنے اپنے کاموں پر جائيں گے ایسی صورتحال میں چھٹی کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے اور چھٹی گھر میں بیٹھ کر تنہا گزر جاتی ہے ایسے وقت میں وطن میں گزارنے والا عید کا دن اور اس کی گہما گہمی یاد آتی ہے عزیزوں کی آمد لذیذ پکوان سب بہت یاد آتے ہیں-
image
 
3: قربانی کے جانوروں کی کیٹ واک
پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں پر عید قربان کی رونق دنیا کے تمام حصوں سے بہت مختلف ہوتی ہے- ہر گلی اور ہر گھر کے سامنے سجے سجاۓ قربانی کے جانور نظر آتے ہیں جن کو گھمانے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے- گلی محلوں کے تمام نوجوان اپنے اپنے جانوروں کو نہلا دھلا کر سجا کر ان کی کیٹ واک کرتے ہیں- ایسا مظاہرہ دنیا کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آتا ہے اس وجہ سے پردیسی دور دیس بیٹھ کر ان نظاروں کی کمی بہت محسوس کرتے ہیں-
image
 
4: قصائی کی تلاش
عید قربان کے دن ایک قصائی کی تلاش جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتی ہے پردیس میں یہ سارا کام آن لائن ہوتا ہے- مقررہ وقت پر صاف ستھرا کٹا ہوا گوشت گھر پر آجاتا ہے مگر جو مزہ قصائی کو ڈھونڈ کر پکڑ کر لانے اور خود چھری چلا کر ذبح کرنے میں ہے وہ کہیں اور نہیں مل سکتا- اس کے بعد کلیجی کو فوراً نکال کر پکانا اور اس سے روزہ کھولنا بھی ایک ایسی نعمت ہے جس کی کمی پردیسی بہت محسوس کرتے ہیں-
image
 
5: باربی کیو کی مہک
قربانی کے بعد اس گوشت سے بنائے جانے والے مزے مزے کے پکوان اور عزیزوں دوستو کے ساتھ مل کر باربی کیو کا اہتمام کرنا بھی پاکستانیوں کا ہی وطیرہ ہے- ہر گلی محلے سے اٹھتی اشتہا انگیز باربی کیو کی مہک عید قربان کی ایک خاص پہچان ہے جس کی اصل کمی پردیس بیٹھے لوگوں کو ہی محسوس ہوتی ہے-
image
YOU MAY ALSO LIKE: