|
|
انسانی زندگی بھی بہت ساری پیچیدگیوں کا مجموعہ ہوتی ہے کسی کو یہ دکھ ہوتا ہے کہ
اس کے پاس روزگار نہیں ہوتا تو کبھی کوئی شادی کے لیے پریشان ۔شادی ہو جائے تو
اولاد کی خواہش اور اولاد ہو تو ان کی صحت و تندرستی کی فکر ماں باپ کو کھائے جاتی
ہے- اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ سکھی ذات صرف اللہ کی ہے مگر انسان جب دوسروں کی
دیکھ اور پریشانیاں دیکھتا ہے تو اس کو اپنے دکھ کم لگنے لگتے ہیں- ایسے ہی ایک
انسان دبئی کے رہنے والے صابر وسیم بھی ہیں- |
|
صابر وسیم کو ستمبر 2019 کو اللہ نے محمد سبحان سے نوازہ یہ ان کی تیسری
اولاد تھی مگر پیدائش کے وقت سے لے کر اب تک سبحان ہاسپٹل میں رہنے پر
مجبور ہے۔ سبحان ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے جو دنیا کے لاکھوں لوگوں میں
سے کسی ایک کو ہوتی ہے- ڈاکٹروں کے مطابق سبحان کا جگر اور آنتیں کام نہیں
کر رہی ہیں اس وجہ سے وہ ساری زندگی منہ کے راستے غذا نہیں لے سکتا ہے اور
اس کو خصوصی غذا انجکشن کے ذریعے ہی دی جاتی ہے- |
|
صابر وسیم کے مطابق گزشتہ دس مہینوں سے وہ اس بچے کے ہمراہ ہسپتال میں ہیں
اس وجہ سے ان کی نوکری جا چکی ہے- ڈاکٹروں کے مطابق اس بچے کا واحد علاج
جگر اور آنتوں کی تبدیلی ہے جگر تو وہ خود اپنا اپنے بیٹے کو دینے کو تیار
ہیں مگر سب سے بڑا مسئلہ انتوں کا ہے کیوں کہ ڈاکٹرز کے مطابق انہیں محمد
سبحان کے لیے ایسے زندہ انسان کی آنتیں درکار ہیں جس کا دماغ مر چکا ہو- |
|
|
|
صابر وسیم کے مطابق یہ تلاش ایک بہت مشکل تلاش ہے ان کے دبئی کے ڈاکٹرز نے
ان کو کہہ دیا ہے کہ وہ اب اپنے بچے کو پاکستان لے جا سکتے ہیں- صابر وسیم
کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ بے روزگاری کے سبب وہ نہ تو گھر کا کرایہ ادا
کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں اور نہ ہی دبئی کے ہسپتال کے مہنگے اخراجات ادا
کر سکتے ہیں- |
|
انہوں نے پاکستان میں اسلام آباد کے الشفا ہاسپٹل میں بچے کے علاج کے لیے
بات کر لی ہے مگراس کے لیے بھی انہیں خطیر رقم کی ضرورت ہو گی- اس کے ساتھ
ساتھ وہ ایسے ڈونر کی تلاش میں بھی ہیں جس کی آنتیں ان کے بیٹے کو لگائی جا
سکیں اور اس کی زندگی کو بچایا جا سکے |
|
ان سارے حالات میں ہنستا مسکراتا محمد سبحان اپنی تمام تکالیف سے نا آشنا
اپنی معصوم حرکات سے سب کا دل اپنی طرف کھینچ رہا ہے اور ہر دل سے اس کی
صحت اور تندرستی کے لیے دعا نکل رہی ہے - |