ابو صلت عبدللہ بن صالح بن علی (رضی اللہ تعالہ) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام علی رضا (علیہ اسلام) سے سنا کہ اللہ تعالہ نے اپنے ایک نبی کی طرف وحی فرمائی کہ جب صبح سویرے اٹھو تو جو چیز تیرے سامنے آۓ تو اسے کھا ،دوسری چیز کو چھپا ،تیسری چیزکو قبول کر ،چوتھے کو مایوس نہ کر اور پانچویں سے بھاگ ۔جب صبح ہوئی اور نبی چلے تو سب سے پہلے ان کے سامنے ایک سیاہ پہاڑ آیا ۔اللہ کے نبی نے ٹھہر کر سوچنا شروع کر دیا کہ اللہ تعالہ کا فرمان ہے کہ تو نے اسے کھانا ہے مگر میں پہاڑ کو کیسے کھاؤگا ۔دل میں سوچکر کہا کہ اللہ نے مجھے اسی کا حکم دیاہوگا جس کے کرنے کی مجھ میں طاقت ہوگی ۔پھر اس پہاڑ کو کھانےکے ارادے سے چل پڑے ۔جوں جوں اس پہاڑ کے نزدیک ہوتے گئے وہ سمٹ کر چھوٹا ہوتا چلا گیا ۔جب وہ اس کے بلکل قریب پہنچا تو وہ صرف ایک لقمہ جتنا رہ گیا ۔اسے اٹھا کر کھا لیا ۔اور اسے بہترین مزیدار لقمہ پایا ۔پھر نبی آگے بڑھے ۔دیکھا کہ سونے کا بھرا ہوا ایک تھال پڑا ہے تو نبی نے کہا کہ اللہ نے مجھے اس کے چھپانے کا حکم دیا ہے ۔ایک جگہ گڑھا کھودا اور اس گڑھے میں اسے چھپا کر چل پڑے ۔واپس مڑ کر دیکھا تو تھال پھر باہر پڑا ہوا تھا ۔نبی نے کہا کہ میں نے اپنا فریضہ ادا کر دیا ہے ۔ آگے روانہ ہوئے تو دیکھا کہ ایک پرندہ باز کے خوف سے ان کے پاس آرہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے خدا نے کہا ہے کہ تیسرے کو قبول کرنا لہذا انہوں نے اپنی آستین کھول کر پرندے کو اس میں جگہ دیدی۔باز نے کہا کہ آپ نے میرے شکار کو مجھ سے چھپا لیا ہےحالانکہ میں کئی دنوں سے اس کے پیچھے لگا ہوا تھا ۔نبی نے کہا کہ اللہ نے حکم دیا تھا کہ چوتھے کو مایوس نہ کرنا چنانچہ نبی نے اپنی ران سے گوشت کا ٹکڑا کاٹ کر اس کی طرف پھینک دیا۔آگے بڑھے تو ایک بدبودار مردار کو دیکھا کہ جس میں کیڑے پڑے ہوئے تھے ۔نبی نے کہا کہ مجھے اللہ نے حکم فرمایا تھا کہ اس سے آگے بھاگ جانا چنانچہ اس سے بھاگ گئے ۔جب رات ہوئی تو نبی نے دیکھا کہ کوئی اس سے کہہ رہا ہے کہ تو نے میرے احکام پر عمل کیا۔لیکن اس کا مطلب سمجھے ہو ؟عرض کیا نہیں۔۔۔فرمان ہوا وہ سیاہ پہاڑ جسے تم نے کھایا تھا وہ انسان کا غصہ ہے کیونکہ انسان کو جب غصہ آتا ہے تو وہ اپنی تمام تر اوقات فراموش کردیتا ہےاور بڑے سے بڑے اقدام کر بیٹھتا ہے حالانکہ اگر صبر سے کام لیا جائے تو غصہ ایک لقمے سے زیادہ نہیں ہوتا ۔۔۔
سونے کا طشت جسے تم نے چھپایا تھا وہ انسان کی نیکیاں ہے ۔انسان اپنی نیکیوں کو جتنا پوشیدہ رکھے گا اللی تعالہ اتنا ہی ظاہر کرے گا ۔
جس پرندے کو تم نے پناہ دی وہ ایسا شخص ہے جو تمھے نصیحت کرنے آیا ہو ،تمہارے لئے ضروری ہے کہ اس کہ نصیحت قبول کرو ۔باز وہ حاجت مند ہے جو تیرے پاس اپنی حاجت لیکر آیا ہے،اسے مایوس نہ کرنا ۔ جس بدبودار گوشت کو دیکھا وہ غیبت ہے،اس سے بھاگ کر علیحدہ ہوجا نا۔
|