|
|
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مارچ کے
مہینے سے لگائے جانے والے لاک ڈاؤن نے سماجی زندگی کو محدود کردیا تھا، ابتدا میں
سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو صرف ضروری اشیا کی خریداری کیلئے گھر سے باہر
نکلنے کی اجازت تھی- تاہم بعد میں کورونا کیسز میں کمی آجانے کی وجہ سے لاک ڈاؤن
میں نرمی برتی گئی - ویسے تو کئی ماہ پر محیط اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں ملکی
معیشت کو نقصان پہنچا وہیں سیکڑوں لوگ بیروزگار بھی ہوئے لیکن ہر چیز کا چونکہ
فائدہ اور نقصان دونوں ہی ہوتا ہے ، لہٰذا لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے لوگوں کو کئی
نعمتوں اور فوائد کا حصول ممکن بھی ہوا۔ان میں سے چند نعمتیں مندرجہ ذیل ہیں۔ |
|
اعلیٰ کوالٹی کے پھل: |
لاک ڈاؤن جن دنوں میں ہوا، ان دنوں میں آم کی فصل آخری مراحل میں تھی ، یا
ان کی پیکنگ کا عمل شروع ہوچکا تھا، چونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان
میں کاشت کئے جانے والے اعلیٰ کوالٹی کے آم، سیب ، کیلے اور فالسے وغیرہ
بیرون ممالک درآمد ( ایکسپورٹ) نہیں کئے گئے- یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عوام
کو لاک ڈاؤن کے دوران بہترین کوالٹی کے ایسے پھل کھانے کو ملے جنہیں ہر سال
دوسرے ممالک میں بھیج دیا جاتا تھا۔ گزشتہ سال ایک لاکھ 30ہزار میٹرک ٹن آم
خلیجی ممالک، یورپ، امریکا، جاپان ، آسٹریلیا اور دوسرے ممالک میں درآمد
کئے گئے تھے۔ یہی ایک لاکھ ٹن آم اس سال فلائٹ آپریشنز اور بارڈرز بند ہونے
کی وجہ سے ایکسپورٹ نہیں ہوئے- یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عوام کو بہترین
کوالٹی کے پھل نسبتاً کم قیمت میں بکتے دکھائی دئیے ۔ ملک میں آموں کی کئی
اقسام (جن میں چونسا، دسہری ، لنگڑا، سندھری ودیگر سرفہرست ہیں) بہ آسانی
دستیاب رہے اور لوگوں نے مختلف اعلیٰ کوالٹی کے ایسے پھلوں کا ذائقہ چکھا،
جو اس سے پہلے ایکسپورٹ ہوجانے کی وجہ سے انہیں میسر نہیں آتے
تھے۔پاکستانیوں کو لاک ڈاؤن کے دوران بہترین انداز کے گولڈن سیب بھی بہ
آسانی ملنا شروع ہوئے،لاک ڈاؤن کی ابتدا میں یہ سیب مناسب داموں میں مل رہے
تھے، تاہم رمضان کے دوران ان کی قیمت بڑھی اور یہ120سے130فی کلو ہول سیل
پرائس میں بکنا شروع ہوئے، جبکہ ریٹیل میں بہترین کوالٹی کے گولڈن سیب160سے
200روپے فی کلو میں فروخت ہوئے، تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ اب بھی ملک کے
مختلف علاقوں میں اچھی کوالٹی کے سیب وافر مقدار میں موجود ہیں اور مناسب
قیمتوں میں فروخت بھی ہورہے ہیں،اس کی اصل وجہ ان سیبوں کالاک ڈاؤن کی وجہ
سے بیرون ملک ایکسپورٹ نہ ہونا ہے۔ |
|
|
آلودگی سے پاک ہوا: |
پاکستان کے کئی بڑے شہروں جیسے کراچی، اسلام آباد، لاہور اور پشاور کی
فضابہت آلودہ ہے، خاص طور پر لاہور میں ’’اسموگ‘‘ کا مسئلہ ہر سال ہی
دیکھنے میں آتا ہے ، جس کی وجہ سے مینار پاکستان جیسی اہم بلڈنگ بھی آلودہ
فضا کی وجہ سے بمشکل ہی دکھائی دیتی ہے ۔ دسمبر 2019میں لاہور کا ائیر
کوالٹی انڈیکس 315تھا، تاہم گزشتہ کئی ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے
سڑکوں پر دھواں چھوڑتی گاڑیوں کی تعداد کم ہوئی، فیکٹریاں بند ہونے کی وجہ
سے فضا آلودہ ہونے کا عمل کم ہوا- یہی وجہ ہے کہ مارچ2020میں لاہور کا
’’ائیر کوالٹی انڈیکس‘‘ 51ہوگیا اور یوں مقامی لوگوں کو اسموگ اور آلودگی
سے پاک فضا میں سانس لینے کا موقع میسر آیا جس کی وجہ سے ان کی صحت اور موڈ
پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوئے ۔ ناصرف لاہور بلکہ ملک کے دیگر بڑے شہروں میں
بھی فضائی آلودگی کم ہوئی اور لوگوں نے صاف ہوا میں سانس لینا میسر آیا۔ |
|
|
خاندان کو وقت دینے کا موقع ملا: |
ایسے مرد و خواتین جو دن رات اپنی جاب میں مصروف رہتے ہیں اور جنہیں اپنے
خاندان کو ’’فیملی ٹائم‘‘ دینے کا موقع میسر نہیں آتا، ایسے لوگ لاک ڈاؤن
کے دوران کئی ماہ تک گھروں میں ہی رہے اور گھر سے ہی اپنے آفس کا کام کرتے
دکھائی دئیے۔ سالوں سے جن لوگوں کو اپنے خاندان کے افراد اور بچوں کو
بھرپور وقت دینے کا موقع نہیں ملاتھا، یہ موقع انہیں کورونا کی وجہ سے ہونے
والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے میسر آگیا۔یوں گھر کے بچوں کو ان کے ماں اور باپ
دونوں نے ہی گزشتہ کئی ماہ کے دوران مکمل وقت دیا، اس دوران لوگوں نے بچوں
کے ساتھ مختلف تفریحی سرگرمیاں جاری رکھیں ، ٹک ٹاک ویڈیوز بنائیں ، ان کے
ساتھ گھر میں ہی ورزش کی یا انڈور گیمز کھیلنے کا سلسلہ شروع کیا، جس سے ان
کے بچوں کو اپنے والدین کا بھرپور وقت میسر آیا۔ |
|
|
سادگی سے شادی اور پیسوں کی بچت: |
ہمارے یہاں عام طور پر شادیوں کیلئے لاکھوں روپے کے بینکوئٹ ہالز بُک
کروائے جاتے ہیں ۔ دوسری طرف دلہا، دلہن کے کپڑوں ، میک اپ، کھانے اور
پروفیشنل فوٹوگرافی پر لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ صرف
ایک شادی پر ہی لڑکی یا لڑکے کے محنت سے کمائے گئے لاکھوں روپے خرچ ہوجاتے
ہیں ۔ چونکہ گزشتہ کئی ماہ سے لاک ڈاؤن جاری تھا،شادی ہالز ، بیوٹی پارلرز
ودیگر جگہیں بند ہونے کی وجہ سے لوگوں نے اپنے گھروں سے ہی چند افراد کی
موجودگی میں اپنی بہن ، بیٹیوں کو رخصت کیا، یوں والدین کے لاکھوں روپے
فضول خرچ ہونے سے بچ گئے۔ کئی لوگ بیٹیوں کی شادیاں قرض لے کر کرتے ہیں ،لاک
ڈاؤن کے دوران سادگی سے شادی کرنے کی وجہ سے انہیں کسی سے قرضہ بھی نہیں
لینا پڑا۔ |
|
|
اپنے لئے وقت ملا اور چھپے ہوئے ہنر ظاہر
ہوئے: |
شہری زندگی اتنی تیز ہوتی ہے کہ انسان کو سکون کا سانس لینے کا موقع تک
نہیں ملتا، تاہم لاک ڈاؤن کے دوران کئی ماہ لوگ گھروں میں رہے ، جس کی وجہ
سے انہیں سکون کی نیند سونے، اٹھنے اور سانس لینے کا موقع میسر آیا، ساتھ
ہی انہیں اپنے مشاغل اختیار کرنے کا وقت ملا، اسی دوران لوگوں کو اندازہ
ہوا کہ ان میں کونسے ہنریا صلاحیتیں موجود ہیں ، کسی کو یہ پتا چلا کہ اس
کی پینٹنگ اچھی ہے ، کسی کو اچھا کُک بننے اور نت نئے پکوان کی ریسیپیز
آزمانے کا موقع ملا۔ یوں لوگوں کو اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے اندر چھپے
ہوئے ہنر یا ٹیلنٹ کو بھی آزمانے کا موقع ملا۔ |
|