|
|
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ’’ مرغزار زو‘‘ سے اب تک 513 جانور
لاپتہ ہوچکے ہیں، جن میں نایاب نسل کے پرندے بھی شامل ہیں۔ اس بات کا
انکشاف حال ہی میں ہوا ہے ، اس حوالے سے سامنے آنے والی اطلاعات کے
مطابق اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے جولائی2020 میں
ایک دستاویز لکھی گئی تھی ، جس میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال مئی میں
جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اسلام آباد
میٹروپولیٹن کورپوریشن سے چڑیاگھر کی حفاظت کا ذمہ ان کے ادارے کو دیا
گیا تھا تو اس وقت چڑیا گھر میں موجود جانوروں کی تعداد 404 تھی۔ |
|
اس دستاویز پر چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر بلال خلجی، وزارت ماحولیاتی
تبدیلی کے ڈائریکٹر تعیم اشرف اور اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے
چئیرمین انیس الرحمان کے دستخط موجود ہیں جبکہ اس سے قبل جولائی 2019 میں
اسلام آباد میٹروپولیٹن نے جو دستاویز جاری کی تھی، اس میں بتایا گیا تھا
کہ چڑیاگھر میں 917 جانور موجود ہیں۔ |
|
|
|
یوں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جولائی 2019 سے لے کر جولائی 2020 تک
اسلام آباد کے چڑیا گھر سے 513 جانور غائب ہیں ۔ جن میں سے کچھ نایاب نسل
کے ہرن، نیل گائیں ، زیبرا، بطخیں اور پرندے شامل ہیں، ساتھ ہی اس اہم
دستاویز میں برطانوی نسل کے کبوتروں کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے اور
بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال ان کی تعداد 255 تھی، تاہم جن جانوروں کی فہرست
چڑیا گھر انتظامیہ نے ان کے حوالے کی ہے اس میں اس نسل کے کبوتروں کا ذکر
تک نہیں ہے ۔ |
|
یاد رہے کہ جولائی 2020 میں اسلام آباد کے چڑیا گھر میں موجود قیمتی ببر
شیر چڑیا گھر میں آگ کی وجہ سے زخمی ہوکر ہلاک ہوگئے تھے، جس میں غلطی غیر
تربیت یافتہ عملے کی تھی جو جانوروں کو چھوٹے سے پنجرے میں آگ جلاکر ببر
شیر کو اس سے باہر نکالنے کی کوشش کرتے رہے۔ ایک طرف پنجرے میں آگ لگی ہوئی
تھی تو دوسری طرف اس آگ کی وجہ سے دھواں بھی بھر گیا، نتیجہ یہ نکلا یہ
دونوں ببر شیر آگ لگنے ، دھواں بھرجانے اور جل جانے کی وجہ سے زخموں کی تاب
نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے ۔ یہ ببر شیر چڑیاگھر سے اسلام آباد وائلڈ لائف
مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے طے کردہ جگہ پر منتقل کیلئے پنجرے سے باہر نکالے
جارہے تھے، تاہم حفاظتی عملہ تربیت یافتہ نہ ہونے کی وجہ سے ان ببر شیروں
کی حالت خراب ہوئی اور وہ چل بسے۔ |
|
|
|
اس واقعے پر پاکستان میں موجود جانوروں کے تحفظ کے عالمی ادارے WWF کے عملے
نے بھی مذمت کی تھی اور غیر تربیت یافتہ عملے کے خلاف کارروائی کا کہاتھا۔
ساتھ ہی وزارت ماحولیات نے بھی ان کی ہلاکت کے ذمے داروں کے خلاف تحقیقات
کا آغاز کرکے کمیٹی بھی بنائی تھی۔ اس ایک واقعے پر ایکشن تو لے لیا گیا
تھا تاہم اس کے بعد سے اب تک غائب ہوجانے والے 513جانوروں کی گمشدگی یا
غائب ہوجانے کا نوٹس نہیں لیا گیا۔ |
|
شیروں کی ہلاکت کے بعد چڑیا گھر سے 2جانور کم ہوئے تھے ، تاہم باقی
511جانوروں کے بارے میں بھی اب تک کچھ پتا نہیں چل سکا کہ وہ مر گئے ہیں یا
چوری ہوگئے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ چڑیا گھر میں موجود عملہ تربیت یافتہ نہ
ہو اور ببر شیر کے واقعے کی طرح ہی ان کے ساتھ رویہ رکھا جاتا ہو، ببر شیر
کا واقعہ تو میڈیا کی نظروں میں آگیا تھا، تاہم باقی جانوروں کے حوالے سے
اب تک کچھ پتا نہیں چل سکا ہے کہ وہ مرگئے ہیں یا نہیں۔ |
|
|
|
اگر یہ جانور ہلاک نہیں ہوئے تو کیا چوری کرلئے گئے ہیں ؟ اگر ایسا ہے بھی
تو اسلام آباد زو انتظامیہ کو وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ساتھ مل کر اس
معاملے پر تحقیقات کرنے اور حقائق سامنے لانے کی ضرورت ہے ۔ ویسے ہی اس وقت
ملک میں مجموعی طور پر 14 چڑیا گھر موجود ہیں ، جن میں سے صرف 10چڑیا گھر
سرکاری باقی 4 نجی ہیں ۔ |
|
کم تعداد میں موجود سرکاری چڑیا گھر کی حالات زار کو بہتر بنانے کے ساتھ
ساتھ اگر وہاں موجود عملے کو تربیت فراہم کی جائے اور جانوروں کی مکمل دیکھ
بھال کی جائے تو وہاں جانوروں کے افزائشی عمل کو بہتر بنایا جاسکتا ہے اور
جانوروں کی تعداد کو بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی وہاں تفریح کی غرض سے
جانے والے لوگوں کو بھی خیال کرنا چاہئے کہ جس جگہ جو تنبیہی بورڈ یا نوٹس
لگاہوا ہو، اس پر عمل کریں ، اکثر جس جگہ لکھا ہوتا ہے کہ ’’مجسمے کے قریب
نہ جائیں تو بچے اسی پر بیٹھ کر تصاویر کھنچواتے نظر آتے ہیں ، اس طرح
مجسموں کے خراب ہونے کا خدشہ رہتا ہے ۔ ویسے ہی چڑیا گھر میں بتدریج جانور
کم ہورہے ہیں ، اگر اسی طرح مجسموں کی حالت بھی خراب ہوتی رہی تو مستقبل
میں چڑیا گھر بغیر جانوروں اور مجسموں کے ہی نظر آنے لگیں گے۔ |