|
|
گزشتہ ماہ ٹھٹہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان ’’آصف مگسی ‘‘ کی ویڈیو
وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ ایک گراؤنڈ میں کھڑی کی گئی 11موٹر سائیکلز
کے اوپر سے چھلانگ لگارہے ہیں ۔ یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی آصف ملک بھر
میں مشہور ہوگئے ۔ ملک کے بڑے چینلز نے ان کے انٹرویوز اور ویڈیو کو
اپنے چینلز پر دکھایا، ہر طرف اس باصلاحیت نوجوان کی واہ واہ ہونے لگی۔ |
|
آصف کی فٹنس کے بہترین معیار کو دیکھتے ہوئے انہیں پاک آرمی کی جانب سے
ملازمت کی پیشکش کی گئی ، انہیں کہا گیا کہ وہ لاہور جائیں، ’’آرمی
ایتھلیٹکس ٹیم ‘‘ کا حصہ بنیں ، تاکہ وہ تریبت حاصل کرکے اپنی اس صلاحیت کو
مزید نکھار سکیں۔ |
|
|
|
اس کے علاوہ پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر میجر جنرل اکرم نے آصف
کیلئے جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ آصف کو مکمل تربیت اور
سہولتیں فراہم کریں گے اور ان کے ٹیلنٹ کو پالش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ
انہوں نے آصف سے خود رابطہ کیا اور انہیں لاہور آنے کی دعوت دی تاکہ انہیں
تربیت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا جاسکے۔ |
|
آصف مگسی لمبی چھلانگیں لگاکر جب مشہور ہوئے تو انہیں دیکھ کر ہمارے یہاں
کے سینکڑوں نوجوان (جو اسی طرح چھلاوہ بننے اور لمبی چھلانگیں مارنے کا ہنر
اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں ) کو بھی مشہور ہونے، اچھی تربیت و ملازمت حاصل
کرنے کا شوق چڑھنے لگا ہے۔ |
|
|
|
حال ہی میں ایک ایسے نوجوان ’’دلاور بلوچ‘‘ جن کا تعلق بھکر سے ہے، کی ایک
ویڈیو وائرل ہورہی ہے، جس میں دلاور نے 12موٹر سائیکلز کے اوپر سے لمبی
چھلانگ لگائی ہے ۔ یعنی ان کی یہ چھلانگ آصف سے زیادہ لمبی ہے ۔ ابتدا میں
انہیں وہاں کے مقامی لوگوں کی جانب سے اس بہترین لمبی چھلانگ لگانے پر
’’کیش پرائز‘‘ دیا گیا ہے ، تاہم دلاور جیسے سینکڑوں نوجوانوں کی جانب سے
اس طرح کی چھلانگیں لگاکر ویڈیوز بنانے کا یہی مقصد نظر آرہاہے کہ انہیں
بھی آصف مگسی کی طرح ہی پاک آرمی نہ سہی، کسی اور ادارے میں ملازمت مل جائے
تاکہ ان کے معاشی حالات بہتر ہوسکیں ۔ |
|
ہمارے یہاں کے نوجوان ملازمت کی حصول کیلئے مختلف جتن کرتے دکھائی دے رہے
ہیں ، ان دو چھوٹے علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے فٹنس معیار نے
لوگوں کو حیران کردیا ہے ، ساتھ ہی ان کی ویڈیوز نے بڑے اداروں کے اعلیٰ
عہدیداروں کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہمارے ملک کے چھوٹے علاقوں کے نوجوان بھی
مختلف ہنر اور بہترین فٹنس رکھتے ہیں- تاہم اگر ان کی بروقت مدد کی جائے
اور انہیں ملازمت کے مواقع مل جائیں تو اپنے اداروں کیلئے بہترین خدمات
انجام دے سکتے ہیں، ضرورت صرف ان جیسے نوجوانوں کو ڈھونڈنے اور انہیں اچھے
مواقع فراہم کرنے کی ہے۔ |