تمہاری پھپھو نے تو میرا جینا حرام کیا تھا۔۔بچوں میں رشتوں کے خلاف زہر نہ بھریں

image
 
بچوں کا ذہن بہت معصوم ہوتا ہے اور کسی سلیٹ کی مانند ہوتا ہے ۔۔۔جس پر آپ جو بھی لکھیں گے وہ تحریر ہوجائے گا اور اسے بدلنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔۔۔وہ اس تحریر کو اسی لہجے اور اسی انداز سے اپنے اندر جذب کرتے ہیں جیسا کہ ان تک پہنچایا گیا۔۔۔اور یہ الفاظ اکثر ان کی شخصیت کو بہت کمزور اور خراب کردیتے ہیں۔۔خواتین کو اکثر دیکھا گیا ہے کہ اپنے حصے کی سسرال والوں سے لڑائیاں اپنے بچوں میں منتقل کرتی ہیں اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بچے اپنے ددھیال سے ملنا پسند ہی نہیں کرتے۔۔۔خاص طور پر پھپھو سے بچوں کا قریب ہونا ماؤں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا اور وہ اس تکلیف کو دور کرنے کے لئے بچوں کے دماغ میں زہر بھرنا شروع کرتی ہیں۔۔۔یاد رکھئے یہ زہر بچوں کی شخصیت کو کس طرح خراب کرتا ہے-
 
بچوں کے منفی روئے
جن عادات کو آپ آج پروان چڑھا رہی ہیں اسے نفرت کا نام دیں تو غلط نہیں ہوگا۔۔۔ہم اگر بچوں کے دماغ میں نفرت بھریں گے تو نفرت ہی ملے گی اور یہ جذبہ پھر صرف اس رشتے تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کا سامنا کبھی نا کبھی آپ کو بھی کرنا پڑے گا۔۔۔جب بچہ چھوٹا ہوتا ہے اور وہ کسی کو سلام نا کرے تو والدین اسے ڈانٹتے ہیں، سمجھاتے ہیں۔۔۔لیکن اسی بچے کو آپ کسی مخصوص شخص کو سلام نا کرنے کی ہدایات دیں تو بچوں کے ذہن میں جنگ شروع ہوجائے گی کہ کیا یہ سلام کچھ کو کرنا ہے اور کچھ کو نہیں کرنا تو اس کی کیا اہمیت ہے۔۔۔یہ منفی سوچ اس کے معصوم ذہن کو بہت خراب کرتی ہے۔۔۔
image
 
بچوں کو ان رشتوں سے دور کرنا
یاد رکھئے بچے بہت جلدی ماحول کو جانچ لیتے ہیں۔۔۔وہ ماں باپ کے کئے جانے والے تمام عمل کو نوٹ کرتے ہیں اور کہیں نا کہیں دکھا دیتے ہیں کہ ہم نے یہ سیکھ لیا ہے۔۔۔جب آپ اپنے سسرال والوں سے ملنا ترک کرتی ہیں تو آپ کا بچہ یہ دیکھ کر بڑا ہوتا ہے اور وہ بھی آپ کے ہی کئے گئے عمل کو دہراتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی وہ یہ سیکھ جاتا ہے کہ کس طرح رشتوں کو خود سے الگ کرنا ہے۔۔۔اور یہ رشتہ والدین کا بھی ہوسکتا ہے۔۔۔کوشش کیجئے کہ انکو اس بات پر سراہیں کہ وہ اپنے ددھیال اور ننھیال دونوں سے ملتا ہے، انہیں پیار کرتا ہے۔۔۔ایسا نا کرنے کی صورت میں اس کے دل میں برائی آپ کے لئے بھی پیدا ہوگی-
image
 
بچوں کے سامنے برائی
کبھی بھی بچوں کے سامنے کسی کی بھی برائی نہیں کریں۔۔۔عموماً خواتین اپنی نندوں کے قصے مرچ مصالحے لگا کر اپنے میکے میں یا دوستوں میں سناتی ہیں اور یہ ساری باتیں ایک چھوٹے سے کان میں بھی جاتی ہیں جو ان باتوں کو سن کر اپنی عمر سے بڑا ہوجاتا ہے اور سوچتا ہے کہ آخر کیوں میری ماں سب کی برائی کرتی ہے۔۔۔شاید یہ کوئی اچھا عمل ہے اور اسے کرنے میں کوئی برائی نہیں۔۔۔کل کو آپ اسے کوئی نصیحت نہیں کر سکتیں کہ وہ کسی کے لئے برا نا کہے یا برا نا سوچے ۔۔۔کیونکہ آپ تو خود اس کے لئے مثال ہوں گی-
image
YOU MAY ALSO LIKE: