بارشوں نے روشنی کے شہر کراچی کا حشر خراب کر ڈالا۔۔۔ یہ بارش آخر تھمے گی کب؟

image
 
کراچی میں پیر سے مون سون بارش کا چھٹا اسپیل شروع ہوا جس کے بعد پورے شہر کا نظام زندگی معطل ہوکر رہ گیا۔ کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے، کچھ علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے۔ منگل کے روز بھی صبح سے ہی بارش چھماچھم برس رہی ہے اور کراچی کی عوام کیلئے یہ بارش رحمت کے بجائے اب زحمت بنتی دکھائی دے رہی ہیں ۔ شہر کی کئی بڑی سڑکیں پانی میں ڈوب چکی ہیں جس کی وجہ سے سڑکوں پر گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔ دفاتر جانے والے لوگوں خو پریشانی کا سامنا ہے جبکہ کچھ دفاتر میں ورکرز کو شدید بارش کے پیش نظر گھر سے ہی کام کرنے کا کہہ دیا گیا ہے ۔ تاہم مجموعی طورپر شہر کی صورتحال اس وقت خراب دکھائی دے رہی ہے۔
 
ناگن چورنگی نالے کا پانی گھروں میں داخل ہوجانے کی وجہ سے قیمتی سامان خراب ہوگیا ہے جبکہ مالکان کو اپنے گھر کا قیمتی سامان اوپر کی منزلوں پر منتقل کرنا پڑگیا ہے۔ یہی حال پی سی سی ایچ ایس بلاک 6 کا ہے۔ جہاں ہر بارش کے بعد پانی گھروں میں داخل ہوجاتا ہے اور مالکان کا قیمتی سامان خراب ہوجاتاہے۔ اس وقت شہر کے کئی علاقوں کی شاہراہیں اور گلیاں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ ایسا لگ رہاہے کہ جیسے شہر میں چھوٹے بڑے تالاب بن گئے ہیں ۔
 
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں منور چورنگی کے قریب لینڈ سلائنڈنگ سے پارکنگ ایریا میں کھڑی 20گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔علاقے کے ایس ایس پی ایسٹ ساجد امیر سدوزئی کے مطابق منور چورنگی کے قریب لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ پیش آیا ، وہاں پہاڑی تودا گرا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ایس ایس پی ایسٹ ساجد امیر سدوزئی کے مطابق پہاڑی تودا گرنے سے متعدد گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں مٹی میں دب گئی ہیں ۔احتیاطی تدابیر کے طور پر اطراف میں واقع گھروں کو خالی کروالیا گیا ہے تاکہ اگر دوبارہ لینڈ سلائڈنگ ہوجائے تو کوئی جانی نقصان نہ ہوسکے ۔ ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
 
image
 
اس وقت شہر کی اہم بڑی شاہراہ یونیورسٹی روڈ تالاب کا منظر پیش کررہی ہے ،صفورا چورنگی سے حسن اسکوائر آنے اور جانے والے روڈ پرکئی فٹ پانی جمع ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کو اپنے مطلوبہ مقامات تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہورہا ہے، جس کی وجہ سے شہری پریشانی کا شکار ہیں۔ ساتھ ہی کسی ٹرک کو سڑک پہ جاتا دیکھیں تو ایسا لگ رہاہے کہ جیسے وہ سمندری پانی میں لہروں کے درمیان چل رہا ہے۔ کئی علاقوں میں اتنا پانی جمع ہے کہ لوگ چھوٹی کشتی کا استعمال کرتے ہوئے دکھائی دئیے ہیں۔
 
image
 
گزشتہ دنوں شادمان ٹاؤن میں تیز بارش کےباعث وہاں کے ایک رہائشی اپارٹمنٹ کی بیرونی دیوار گرگئی تھی، جس کے باعث 2 فلیٹوں میں پانی داخل ہوگیا تھا اور کمپاؤنڈ میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ نیا ناظم آباد اورعزیز آباد بلاک دو میں گٹر اور بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیاہے، شہر کے پوش علاقوں طارق روڈ، بہادرآباد، ناگن چورنگی میں تیز بارش ہونے کی وجہ سے سڑکوں پہ پانی جمع ہوچکا ہے۔ ملیر، کورنگی، لانڈھی، شاہ فیصل کالونی، گلشن حدید، سعدی ٹاون، لیاقت آباد، نارتھ کراچی ودیگر علاقوں میں مسلسل بارش برسنے کہ وجہ سے کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا ہے۔ دوسری طرف ندی کا پانی آنے سے کورنگی کاز وے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔اس کے علاوہ لسبیلہ سے ناظم آباد جانے والا روڈ بھی ٹریفک کیلئے بند ہے۔
 
سرجانی ٹاون کے کئی حصوں بالخصوص سیکٹر بی میں کئی فٹ پانی گلیوں اور سڑکوں پر جمع ہوجانے کی وجہ سے شہری گھروں میں ہی محصور ہوگئے ہیں۔کئی شہری علاقہ چھوڑ کر اپنے رشتہ داروں کے یہاں شہر کے دوسرے علاقے میں رہنے کیلئے روانہ ہوگئے ہیں ۔اس کے علاوہ یوسف گوٹھ اور بسم اللہ ٹاؤن کی صورتحال بدستور خراب ہے۔ گلی محلے غرض یہ کہ ہر جگہ پانی اور کیچڑ جمع ہے۔
 
شہر میں اس وقت نکلیں تو ایسا لگ رہاہے کہ جیسے یہاں سیلاب جیسی صورتحال ہے۔ ہر جگہ پانی ہی کھڑا نظر آرہا ہے۔
 
دوسری جانب کراچی آنے والی ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنوں پر ہی روک لیا گیا ہے اور کراچی کے ریلوے ٹریک سے پمپ کی مدد سے پانی نکالا جارہا ہے- ریلوے حکام کی جانب سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جلد ہی ریلوے ٹریک کو دوبارہ ٹرینوں کی آمد و رفت کے لیے بحال کردیا جائے کا-
 
محکمہ موسمیات کراچی کے ڈائریکٹر سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال شدید بارشوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں اگست کے ماہ میں 30 سال کے دوران اوسط بارش 61 ملی میٹر تھی جبکہ اس سال اگست میں بارشوں کا یہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ پیر کے دن صرف گلشن حدید میں 66 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ گذشتہ دنوں صرف سرجانی ٹائون میں 185ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔ 24 اگست کو بارش کے چھٹے اسپیل کے آغاز کے دن مختلف واقعات میں دو انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور چار افراد زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد کیلئے اسپتال لے جایاگیا۔ رواں ماہ کے شروع میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 سالوں کے دوران بارشوں کی وجہ سے کراچی میں 73 انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں ۔
 
image
 
اس وقت کراچی میں بارش کا چھٹا اسپیل جاری ہے۔ ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز کے مطابق ہوا کے کم دباؤ کو آگے بڑھنے میں مزید دو دن لگ سکتے ہیں، کل بھی شہر میں طوفانی بارشیں ہونے کا امکان ہے جبکہ ہلکی اور تیز بارش کا یہ سلسلہ جمعرات کی صبح تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ جس کی وجہ سے اربن فلڈنگ جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔خاص طور پر نشیبی علاقے اولڈ سٹی ایریاز، صدر وغیرہ کے علاقے شدید بارش سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں ۔ ویسے تو شہر میں کئی چھوٹے اور بڑے نالے موجود ہیں لیکن کئی نالوں پر غیر قانونی آبادکاری ہوجانے کی وجہ سے نکاسی آب کا مسئلہ درپیش ہورہا ہے،ان نالوں میں کوڑا کرکٹ بھی جمع ہے۔ اگر جمعرات تک اسی طرح مسلسل بارش ہوتی رہی تو کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
 
شہری انتظامیہ اور دیگر اہم اداروں کی جانب سے کہاگیا ہے کہ شہری گھروں سے نکلتے وقت احتیاط کریں اور بجلی کے پولز ودیگر خطرناک مقامات پر ہاتھ لگانے سے گریز کریں ۔ شہر میں بارش کے چند قطرے پڑنے کے بعد سے ہی کئی علاقوں کے فیڈر ٹرپ کرجاتے ہیں اور وہ کئی گھنٹوں تک بجلی سے محروم ہوجاتے ہیں، اب بھی کئی علاقوں میں بارش ہونے کے ساتھ ساتھ بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: