دیہی ترقی کے لیےانٹرنیٹ کی اہمیت

رواں برس چونکہ چین میں غربت کے مکمل خاتمے کا کلیدی سال ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ عرصے میں دیہی علاقوں تک بھی ٹیکنالوجی کے ثمرات پہنچائے گئے ہیں۔ماضی میں چین کے دیہی علاقوں میں ناکافی بنیادی ڈھانچے کے مسائل درپیش تھے مگر اس وقت شہروں کی طرز پر تمام دیہی علاقوں میں سڑکیں ،بجلی ،پانی ،ریڈیو ،ٹی وی اور انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے۔ چینی حکومت کی کوشش رہی کہ گاوں دیہاتوں کی سطح تک انٹرنیٹ کی رسائی کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے جس سے دیہی باشندوں کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ 2019 تک ملک میں اٹھانوے فیصد دیہی علاقے فائبر آپٹک نیٹ ورک اور 4G سے جڑ چکے ہیں۔ انٹرنیٹ کی بدولت شہروں میں کام کرنے والے افراد اپنے اہل خانہ سے مستقل رابطے میں رہ سکتے ہیں ، ای کامرس دیہی علاقوں میں تیزی سے فروغ پا رہی ہے بالخصوص زرعی اجناس مثلاً پھل ،سبزیاں وغیرہ اب کسان با آسانی آن لائن فروخت کر سکتے ہیں۔کسانوں کی آمدن میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور انٹرنیٹ کی بدولت زریعہ معاش کے دیگر طریقوں نے چین کے دیہی باشندوں کو صحیح معنوں میں ایک نئی امید دی ہے۔

ای کامرس کے ساتھ ساتھ دیہی سیاحت کو بھی انٹرنیٹ کی بدولت نمایاں فروغ ملا ہے

انٹرنیٹ کی ترقی کو بلا شبہ آج کے دور میں" انفارمیشن سپر ہائی وئے" قرار دیا جا سکتا ہے ۔ماضی میں لوگ شاہراہوں کے زریعے سفر کرتے ہوئے اپنے عزیزوں سے ملنے جاتے تھے ، رابطے کے لیے خط ،ٹیلی فون ،ٹیلی گرام کا سہارا لیا جاتاتھا مگر انٹرنیٹ کی تیز رفتار ترقی نے فاصلوں کو سمیٹ دیا ہے اور رابطوں کو سہل کر دیا ہے۔

عصر حاضر میں انٹرنیٹ اور جد ید ٹیکنالوجی تک عوام کی رسائی اور زندگی کے مختلف شعبوں میں تکنیکی جدت قوموں کی ترقی میں کلیدی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔مانا کہ ترقی یافتہ ممالک ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی آگے ہیں لیکن اس وقت اگر دنیا کی کسی بھی دیگر ابھرتی ہوئی معیشت کی بات کی جائے تو وہاں ٹیکنالوجی آپ کو حاوی نظر آئے گی۔ کووڈ۔19 کے دوران ٹیکنالوجی کی اہمیت ماضی کی نسبت کہیں شدت سے محسوس کی گئی ہے۔ آن لائن تعلیم ،طبی نگہداشت اور علاج معالجہ، طبی آلات کی تیاری،وائرس کی تشخیص یا متاثرہ افراد کی شناخت ، ورک ایٹ ہوم کا تصور ، یہ سب ٹیکنالوجی کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔

وبا سے ہٹ کر بات کی جائے تو بلاشبہ آنے والے وقت میں ٹیکنالوجی پر دسترس رکھنے والے ممالک کو دیگر ممالک پر فوقیت حاصل ہو گی۔ بالخصوص ترقی پزیر ممالک جہاں اب بھی غربت ،بد عنوانی ،بے روزگاری ،صنفی مساوات سے متعلق بڑے مسائل موجود ہیں۔ ان میں سے اکثر ممالک ایسے ہیں جہاں آبادی کا بڑاحصہ اب بھی دیہی علاقوں میں آباد ہے اور بنیادی وسائل سے محروم ہے۔چین بھی ایک ترقی پزیر ملک ہے ، دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت ہے اور ترقی کے اعتبارسے دیگر ترقی پزیر ممالک سے کہیں آگے ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں گزشتہ چالیس برسوں میں چین کی کرشماتی ترقی کو عالمی حلقے ایک معجزہ قرار دیتے ہیں ۔ چین کی ترقی کے سفر میں اگر چند بڑے عوامل کا تذکرہ کیا جائے تو یقیناً دوراندیش اور دانشمند قیادت ، مضبوط گورننس ، عوام کو ہمیشہ مقدم رکھنے کی پالیسی ، کڑا احتساب ، گزرتے وقت کے ساتھ ٹیکنالوجی کی ترقی اور حب الوطن چینی عوام شامل ہیں۔

چین کی ہمیشہ کوشش رہی کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں مہارت حاصل کی جائے اور آج ترقی یافتہ ممالک بھی اس شعبے میں چین پر انحصار کرتے ہیں۔انفارمیشن ٹیکنالوجی ،اسپیس ٹیکنالوجی ،ٹیلی مواصلات ، آرٹیفشل انٹیلی جنس یا سائنسی تحقیق سے جڑا کوئی بھی شعبہ ہو ،چین ہمیشہ آپ کو صف اول میں نظر آئے گا۔5G ٹیکنالوجی کی ہی اگر بات کی جائے تو چین دنیا میں سرفہرست ہے اور رہنما کردار ادا کر رہا ہے۔ رواں برس چین ملک بھر میں چھ لاکھ 5G بیس اسٹیشنز تعمیر کرے گا۔ملک میں 5G موبائل فون کی ترسیل رواں برس کے آخر تک اٹھارہ کروڑ سے تجاوز کر جائے گی جبکہ صنعتی ترقی کے ساتھ ساتھ 5G ٹیکنالوجی ٹرانسپورٹ ، طبی نگہداشت سمیت دیگر شعبوں کے فروغ میں وسیع پیمانے پر استعمال کی جائے گی۔چین کی تین بڑی کمپنیاں چائنا ٹیلی کام ،چائنا موبائل اور چائنا یونی کام رواں برس 5G سے وابستہ شعبوں میں پچیس ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں جس سے ٹیکنالوجی کی تیزرفتار ترقی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

رواں برس چونکہ چین میں غربت کے مکمل خاتمے کا کلیدی سال ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ عرصے میں دیہی علاقوں تک بھی ٹیکنالوجی کے ثمرات پہنچائے گئے ہیں۔ماضی میں چین کے دیہی علاقوں میں ناکافی بنیادی ڈھانچے کے مسائل درپیش تھے مگر اس وقت شہروں کی طرز پر تمام دیہی علاقوں میں سڑکیں ،بجلی ،پانی ،ریڈیو ،ٹی وی اور انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے۔ چینی حکومت کی کوشش رہی کہ گاوں دیہاتوں کی سطح تک انٹرنیٹ کی رسائی کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے جس سے دیہی باشندوں کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ 2019 تک ملک میں اٹھانوے فیصد دیہی علاقے فائبر آپٹک نیٹ ورک اور 4G سے جڑ چکے ہیں۔ انٹرنیٹ کی بدولت شہروں میں کام کرنے والے افراد اپنے اہل خانہ سے مستقل رابطے میں رہ سکتے ہیں ، ای کامرس دیہی علاقوں میں تیزی سے فروغ پا رہی ہے بالخصوص زرعی اجناس مثلاً پھل ،سبزیاں وغیرہ اب کسان با آسانی آن لائن فروخت کر سکتے ہیں۔کسانوں کی آمدن میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور انٹرنیٹ کی بدولت زریعہ معاش کے دیگر طریقوں نے چین کے دیہی باشندوں کو صحیح معنوں میں ایک نئی امید دی ہے۔

ای کامرس کے ساتھ ساتھ دیہی سیاحت کو بھی انٹرنیٹ کی بدولت نمایاں فروغ ملا ہے۔چینی حکومت کی سیاحت دوست پالیسیوں اور انٹرنیٹ نے دیہی باشندوں کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ دنیا کو اپنی خوبصورتی اور مختلف ثقافتی رنگ دکھا سکیں۔اس وقت چین میں یہ رحجان مقبول ہو رہا ہے کہ لوگ تعطیلات کے دوران کسی دیہی علاقے کا رخ کرتے ہیں اور وہاں درختوں سے پھل اتارنا ، سبزیاں چننا ،کیمپنگ وغیرہ جیسی سرگرمیوں میں شریک ہوتے ہیں جس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آ رہے ہیں۔انٹرنیٹ کی بدولت دیہی باشندوں کو آن لائن تعلیم ،تربیت اور طبی نگہداشت کی سہولیات بھی میسر ہیں۔انٹرنیٹ نے دیہی باشندوں کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنے فن کے جوہر دکھا سکیں اور لائیو ویڈیو اسٹریمنگ نے کئی افراد کو راتوں رات سپراسٹارز بھی بنایا ہے۔

چینی حکومت نے حالیہ برسوں میں انٹرنیٹ کی ترقی کے لیے " براڈ بینڈ چائنا" اور "اںٹرنیٹ پلس" جیسے منصوبے لانچ کیے جبکہ 5G ٹیکنالوجی کی ترقی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جبکہ مستقبل میں اکیس اہم اہداف کا تعین کیا گیا ہے جس میں انٹرنیٹ تک رسائی میں توسیع ، دیہی علاقوں میں مزید ای کامرس منصوبوں کا فروغ ، انٹرنیٹ پر مبنی صحت کا نظام اور انٹرنیٹ کی ترقی سے انسداد غربت کے ہدف کی تکمیل قابل زکر ہیں۔چین پر عزم ہے کہ انٹرنیٹ کی تیزرفتار ترقی سے لاکھوں روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں گے اور ہر چینی شہری کی ٹیکنالوجی تک یکساں رسائی سے ایک معتدل خوشحال معاشرے کی تکمیل کا خواب پورا کیا جا سکے گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617267 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More