|
|
پاکستان کے 13 شہروں سے تعلق رکھنے والے350 افراد نے شرکت کی جو روزگار کے
نئے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں گے |
|
گوگل کی جانب سے حال ہی میں ورچوئل گریجویشن ایونٹ منعقد ہواجس میں،پاکستان کے
لیے،افتتاحی گوگل کلاؤڈ اسٹوڈنٹ ڈیویلپر پروگرام میں کامیابی حاصل کرنے والے پہلے
دستے کی کامیابی کا جشن منایا گیا۔ |
|
’کلاوڈ سیکھو (
CloudSeekho )‘ کے نام سے شروع کیا گیا یہ پروگرام گوگل کی
جانب سے ایک ایسا اقدام ہے جس کا مقصد کلاؤڈ کے حوالے سے، اْن کے اپنے
گھروں پر اور اْن کی اپنی سہولت کے مطابق، مہارت حاصل کرنے کے لیے اسٹوڈنٹس
کی مدد کرنا اور اْنہیں روزگار کے لیے کارآمد مہارتیں سیکھنا کرنا ہے۔ |
|
|
|
یہ پروگرام پاکستان ڈیویلپرز کے لیے گوگل کوئیک لیبس ( Google QwikLabs )
پلیٹ فارم کی جانب سے فراہم کردہ سیلف-اسٹڈی آن لائن لیبس پر مشتمل ہے جس
کے ذریعے وہ گوگل کلاؤڈ پلیٹ فارم (
Google Cloud Platform ) استعمال کرتے
ہوئے کلاؤڈ ڈویلپر کے بارے میں مہارتیں اور ٹیکنالوجیزسیکھنے کے قابل بنتے
ہیں۔ |
|
اس پروگرام کا آغاز جون، 2020ء میں کیا گیا تھا جس میں پورے پاکستان سے
5,000 سے زائد ڈویلپر اسٹوڈنٹس رجسٹر ہوئے۔ اِن میں سے 350 اسٹوڈنٹس نے کل
22,500 ڈیویلپر آورز ( Developer Hours ) کی تربیت کی صورت میں یہ پروگرام
کامیابی سے مکمل کر لیا۔ |
|
|
|
اس اقدام کے بارے میں گوگل ایشیا پیسفک کے کنٹری ہیڈ آف ساؤتھ ایشیا، فرحان
قریشی نے کہا،’’یہ چھ ماہ پاکستانیوں کے لیے ایڈجسمنٹ اور ریکوری کا عرصہ
ثابت ہوئے ہیں اور، ہمیں خوشی ہے کہ گوگل میں،ہم لوگوں کو COVID-19 کے بارے
میں قطعی مستند معلومات فراہم کرنے، فری ٹولز اور ریسورسز کے ذریعے آنلائن
لرننگ اور
Grow with Google اقدام کے ذریعے پاکستانیوں کی مہارتوں میں
اضافے میں مدد کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔‘‘ |
|
فرحان قریشی نے مزید کہا:’’کلاؤڈسیکھو ( CouldSeekho ) اس بات کی تازہ ترین
مثال ہے کہ ہم ملک کی اقتصادی بحالی اور لوگوں کی مہارتوں میں ترقی کے لیے
کس قدررجحان رکھتے ہیں تاکہ وہ ڈیجیٹل آگاہی کی بڑھتی ہوئی سطح حاصل کرنے
کے قابل ہو سکیں۔‘‘ |
|
|
|
کلاؤڈ سیکھو کے دوسرے سیزن کاآغاز ستمبر، 2020ء میں ہوگا جس کے بارے میں
مزید تفصیلات
https://events.withgoogle.com/cloudseekho/ سے حاصل کی جا
سکتی ہیں۔ |
|
گوگل کلاؤڈ سیکھو کے ساتھ ساتھ ڈیویلپر اسٹوڈنٹ کلبس پروگرام کے ذریعے بھی
پاکستانی اسٹوڈنٹس کی معاونت کر رہا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے، 13 شہروں سے
تعلق رکھنے والے،43 اسٹوڈنٹ لیڈز کا انتخاب کیا گیا ہے تاکہ ٹیکنالوجی
لرننگ کلبس قائم کیے جا سکیں۔خود میں لیڈرشپ اسکلز پیدا کرنے، ماہرین کے
ساتھ رابطہ قائم کرنے اور اپنی دیگر مہارتوں میں اضافے کے لیے یونیورسٹیوں
کے اسٹوڈنٹس بھی ان کلبس میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔ |
|