ڈسٹرکٹ جیل اوکاڑہ میں نورحسن بگھیلا کے تاریخی اقدامات

 آزادی دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے اس کی قیمت کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان سے آزادی کا حق چھین کرجیل کی سلاخیوں میں بند کردیا جاتا ہے جیل کا نام سن کرشریف آدمی پرخوف تاری ہو جاتا ہے ،جیل کے اندر کی ایک الگ دنیا ہے جہاں بڑے بڑے نامورسیاست دان ،بدمعاش،قاتل ،دشمنی دار اور انصاف کی چکی میں پسے ہوئے مجبور لاچار لوگ ایک ہی چھت کے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں ہر کسی کی اپنی کہانی ہر کوئی انصاف کا متلاشی نظر آتا ہے ۔راقم کی صوبائی وزیر جیل خانہ جات پنجاب چوہدری زوار حسین وڑائچ، انسپکٹرجنرل جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ سے چند روز قبل ملاقات ہوئی جیل خانہ جات کے نظام پر تفصیلی گفتگو کا موقع ملا دوران گفتگو جب ڈسٹر کٹ جیل اوکاڑہ کا ذکر ہوا تو دونوں نے سپرنٹنڈ نٹ سینٹرل جیل فیصل آباد نور حسن بگھیلا کاذکر بڑے اچھے الفاظ میں کیا کسی جونیئرآفیسر کے لیے اس کے سینئر افسران اور پھر محکمہ کے وزیر کے الفاظ کسی ایوراڈ سے کم نہیں ہوتے اور یہ ہمیشہ کسی قسمت والے کے ہی حصے میں آتے ہیں ۔ ڈسٹر کٹ جیل اوکاڑہ کا قیام 2015میں ہوا جیل کا کام کئی سال پہلے سے شروع تھا وہ دن اچھی طرح یاد ہے جب فیصل آباد سے واپسی پر رائے امداد علی تبسم کھرل اور احتشام جمیل شامی کے ہمراہ زیر تعمیرڈسٹرکٹ جیل اوکاڑہ کا وزٹ کیا ۔ اس وقت جیل کا تعمیراتی کا م چل رہا تھا ۔ سپر نٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل اوکاڑہ نور حسن بگھیلاشدید دھوپ اوردھول مٹی کے ماحول میں اپنی کرسی پربیٹھے کام کروارہے تھے پہلے تو ہم نے سمجھا کہ یہ ٹھیکے دار کاآدمی ہے لیکن بعد میں ان سے تعارف ہونے پر علم ہوا کہ یہ ہی سپر نٹنڈ نٹ ڈسٹرکٹ جیل اوکاڑہ ہیں پھر انہی حالات میں کئی ملاقاتیں ہوئیں ،اتنی لگن سے اپنے ادارے کے لیے کام کرنے والا میری زندگی میں پہلا آفیسر تھا جو ہر وقت ادارہ کی بہتری کے لیے جدوجہد کررہاتھا۔ جیل کی بہتری اور خوبصورتی کے لیے جو نور حسن بگھیلاا نے کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی کیونکہ راقم کے مشاہدہ میں اپنے ذاتی کام کے علاوہ ادارے کی بہتری کے لیے اتنی تن دہی سے کام کرنے والا وہ پہلا شخص تھا جس نے دھول مٹی کے اندر سے ایک مثالی جیل قائم کی۔ سینٹرل جیل ساہیوال سے 28اگست 2015کو قیدیوں کی منتقلی کا سلسلہ شروع ہوا تو ایسا جیلر دیکھنے کو ملا کہ جس کی جیل میں بغیر جیمر موبائل خاموش منشیات کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا ، ایسا ماحول فراہم کیا کہ صفائی ،گرین بیلٹ ، پلا نٹیشن،واٹر فلٹریشن پلانٹ ،معیاری کھانا کی ترسیل کا نظام ، قیدیوں کی تعلیمی سرگرمیوں کے لیے کمپیوٹر لیب ، سکول ودینی مدرسہ، جدیدلائبریری، قیدیوں کی جسمانی صحت کے لیے کھیلوں کے میدان اور حفاظتی انتظامات، قیدی بچوں اور خواتین کے لیے الگ سے تمام تر انتظامات کو دیکھ کر وزیر جیل خانہ جات چوہدری زوار حسین وڑائچ ، آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم بیگ،ڈی آئی جی کامران انجم اور نامور وزٹرز ڈسٹرکٹ جیل اوکاڑہ کو پاکستان بھر کی ماڈل جیل قرار دیتے ہیں او ر نور حسن بگھیلاکی کاوشوں کو سراہتے ہیں ۔ اس کامیابی میں ان کے ساتھ کاشف جٹ ، نوید کمبوہ، حافظ ارشد جیسے ڈپٹی سپر نٹنڈ نٹ جیل و دیگر سٹاف کا بھی اہم کردار ہے کسی بھی کپتان کی کامیابی ہمیشہ ٹیم کے بہترین انتخاب سے ہوتی ہے اور اس ٹیم کو ایک ہونہار کپتان ہی تربیت دیتا ہے تاریخ گواہ ہے کہ ہمیشہ کام کرنے والوں کو زمانہ یاد کرتا ہے اور جومثالی کام کرتے ہیں ان کا نام تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جاتا ہے ۔نورحسن بگھیلا 17اپریل 2018کو سپرنٹنڈ نٹ جیل سے سینئر سپرنٹنڈ نٹ جیل پر پروموشن ہونے کے بعد 3اپریل 2019کو ڈسٹرکٹ جیل اوکاڑہ سے سینٹرل جیل فیصل آباد میں سینئر سپرنٹنڈنٹ تعینات ہو گئے ۔ ایک سال چار ماہ کے عرصہ میں سینٹرل جیل فیصل آباد میں تاریخی تبدیلیاں ان کی قابلیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔تاریخ ہمیشہ نورحسن بگھیلا کو سنہری حروف میں یاد رکھے گی ۔نور حسن بگھیلا کے بعد ٹوبہ ٹیک سنگھ ڈسٹرکٹ جیل سے تبدیل ہوکر شیخ محمد اکرام چند ماہ کے لیے تعینات ہوئے ان کے اٹک تبدیل ہونے کے بعد اشتیاق احمد گل نے ڈسٹر کٹ جیل اوکاڑہ کا چارج لیا۔اشتیاق احمد گل کو کچھ عرصہ ہی ہوا تھا کہ کرونا وائرس نے دنیا بھر کا نظام ہی تبدیل کردیا ۔ تمام اداروں کے ایس او پیز کی تبدیلی حکومت کی مجبوری بن گئی ۔قیدیوں کی صحت کی حفاظت کے پیش نظر ملاقات پر پابندی لگا دی گئی ۔ جیل میں نئے آنے والے قیدیوں کو حکومتی ایس او پیز سے گزرنا ضروری ہوگیا ان مشکل حالات میں اشتیاق احمد گل نے اپنی ٹیم کے ہمراہ بہترین انتظامات کیے۔خوبصورتی کے اعتبار سے ڈسٹر کٹ جیل اوکاڑہ پاکستان کی واحد ماڈل جیل ہے جس کا اعتراف خود صوبائی وزیر جیل خانہ جات چوہدری زوارحسین وڑائچ اور محکمہ کے اعلیٰ افسران اپنی زبانی کرچکے ہیں جیل کی خوبصورتی کومسلسل بحال رکھنا ایک مشکل کام ہے جس کو اشتیاق احمد گل ہر لحا ظ سے بہترسے بہتر سرانجام دے رہے ہیں ۔

 

Abid  Hussain Mughal
About the Author: Abid Hussain Mughal Read More Articles by Abid Hussain Mughal: 15 Articles with 10464 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.