بیٹھے بیٹھے سو جانے کی بیماری میں مبتلا اس نوجوان نے بند آنکھوں کے ساتھ بھی اعلیٰ تعلیم کے حصول کا خواب کیسے پورا کیا؟ حیرت انگیز بیماری کے بارے میں جانیں

image
 
سونا انسانی جسم کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے ہر صحت مند انسان کے لیے دن بھر میں سات سے آٹھ گھنٹوں تک سونا ضروری ہوتا ہے- نیند پوری کرنے کے بعد انسان چاک و چوبند ہو جاتا ہے مگر اس بات سے بہت کم لوگ واقف ہیں کہ دنیا میں نارکو لیپسی نامی ایک بیماری ایسی بھی ہے جس میں مبتلا انسان کی نیند کبھی بھی پوری نہیں ہوتی ہے اور وہ کسی بھی وقت کہیں بھی سو سکتا ہے- یہاں تک کہ اس بیماری میں مبتلا شخص کھڑے کھڑے میں بھی گہری نیند سو سکتا ہے جو کہ اس کے لیے بہت خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے- ایسا ہی ایک نوجوان ایڈرن بھی تھا جس کی عمر انیس سال ہے اور وہ اس موذی مرض میں مبتلا ہے-
 
اس بیماری کے سبب ایڈرن دن کے ہر وقت بیٹھے بیٹھے بچپن ہی سے سوجانے کے مرض میں مبتلا تھا- ایسے بچوں کے لیے تعلیم کا حصول ایک دشوار ترین کام ہوتا ہے کیوں کہ وہ کلاس میں بیٹھے بیٹھے سوتے رہتے ہیں جس کے سبب انہیں ہر ایک سے سخت سست سننا پڑتا ہے- مگر ایڈرن کی ماں ٹیسی موریٹ کو جب اپنے بیٹے کی اس بیماری کا پتہ چلا تو انہوں نے اسے ڈانٹنے کے بجائے اس کو اس بیماری کے ساتھ زندہ رہنا سکھایا-
 
بیماری کا آغاز
ٹیسی موریٹ کے مطابق انہیں ایڈرن کی اس بیماری کے بارے میں بارہ سال کی عمر میں پتہ چلا جب کہ ایڈرن کے اسکول والوں نے اس کی شکایت کی کہ ایڈرن کلاس کے دوران سو جاتا ہے اور اس کی پڑھائی میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے- اسکول والوں کے بتانے کے بعد جب انہوں نے ایڈرن کا معائنہ کروایا تو انہیں یہ انکشاف ہوا کہ اس کے بیٹے کے دماغ میں موجود ایک گلینڈ کی نمو بڑھ گئی ہے جس کے سبب وہ نارکولیپسی نامی بیماری میں مبتلا ہے جو کہ ایک لاعلاج مرض ہے اوراس بیماری کا مریض اپنی نیند کے اوپر سے کنٹرول کھو بیٹھتا ہے اور کبھی بھی کہیں بھی گہری نیند سو جاتا ہے-
 
image
 
بیماری کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی
ایڈرن کی والدہ کا کہنا تھا کہ ایڈرن ان کا سب سے بڑا بیٹا تھا ان کے لیے اس حقیقت کو قبول کرنا بہت دشوار تھا مگر انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اس بیماری کو اپنے بیٹے کی کمزوری نہیں بننے دیں گی اور انہوں نے اپنے چھوٹے بیٹوں کی مدد سے ایڈرن کو بار بار جاگتے رہنے پر مجبور کیا- گھر کی حد تک تو وہ یہ کر لیتی تھیں مگر اسکول میں یہ کام کرنا بہت مشکل تھا یہاں تک کہ ابتدائی دور میں ایڈرن کو ایک ایک کلاس دو دو سال پڑھنی پڑتی تھیں کیوں کہ وہ امتحان دینے کے دوران بھی سو جاتا تھا اور پرچہ خالی چھوڑ دیتا تھا-
 
ایڈرن نے کلاس کے دوران ایسی ادویات کا استعمال شروع کیا جو اس کو جاگتے رہنے پر مجبور کرتیں اس کے علاوہ اس نے سیل فون میں ایسی ایپلی کیشنز بھی ڈاؤن لوڈ کر لیں جو اس کو چلتے پھرتے بار بار نوٹیفیکیشن کے ذریعے جگاتی رہتی تھیں- اس کے ساتھ ساتھ اس نے میوزک کے ذریعے بھی اپنے دماغ کو جاگتے رہنے پر مجبور کیا-
 
image
 
اس طرح سست روی سے ہی مگر ایڈرن نے اپنے ہائی اسکول تک کی تعلیم کی تکمیل کی- ایڈرن کی والدہ کا یہ کہنا ہے کہ ان کا بیٹا ایک عام انسان نہیں ہے بلکہ وہ دوسروں سے بہت خاص ہے اس نے سخت ترین محنت سے اپنی منزل تک رسائی حاصل کی اور اب جب کہ وہ تعلیمی میدان میں کامیابی حاصل کر چکا ہے انہیں امید ہے کہ ان کا بیٹا عملی زندگی میں بھی اسی طرح کامیابی حاصل کرے گا اور سوتے ہوئے صرف خواب ہی نہیں دیکھے گا بلکہ جاگتی آنکھوں سے ان خوابوں کی تعبیر بھی حاصل کرے گا-
 
ایڈرن حقیقی معنوں میں ان تمام بچوں کے لیے ایک مثال ہے جو کہ نارکولیپسی نامی بیماری میں مبتلا ہیں اور ان کے گھر والے ان کی بیماری کو سمجھنے کے بجائے انہیں تنہا چھوڑ دیتے ہیں-
 
YOU MAY ALSO LIKE: