|
|
کراچی میں طوفانی بارش جہاں ایک طرف تباہی مچائی، وہیں لوگوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے
کئی ویڈیوز اور وائرل تصاویر بھی کافی تھیں۔ ان بارشوں کے دوران سوشل میڈیا کے
ذریعے کئی ایسی تصاویر اور ویڈیوز دیکھنے کوملیں یا لوگوں کی جانب سے وائرل کی
گئیں،جن میں کہاگیا کہ منگھوپیر میں مگرمچھ بارش کے پانی میں نکل آئے ہیں۔ |
|
لوگوں نے ان ویڈیو ز کو بغیر تصدیق کئے ہی دوسروں کو بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا، جس
کی وجہ سے کئی لوگ خوفزدہ ہوئے۔ ایک ویڈیو کے بارے میں یہ دعویٰ کیاگیا کہ یہ ویڈیو
نیو کراچی کے ایک اسکول کی ہے، جہاں مگر مچھ بارش کے پانی کے ساتھ داخل ہوگئے ہیں۔
اس طرح کی ویڈیوز کے وائرل ہونے کے بعد سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار اس جگہ
پر پہنچے اور معاملے کی تحقیق کی تویہ بات سامنے آئی کہ یہ وائرل ویڈیو جھوٹی ہے
اور ایسا حقیقت میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ ویڈیو کسی آدمی نے اپنے بچوں کو ڈرانے
کیلئے انہیں یہ ویڈیو دکھائی تھی، تاکہ وہ باہر نہ نکلیں، تاہم یہ ویڈیو کراچی بھر
میں وائرل ہوگئی۔یہ ویڈیو اصل میں بھارتی یاست گجرات کے شہر ودودرا کی تھی، جہاں
گزشتہ سال سیلابی صورتحا ل کے دوران مگرمچھ پانی میں داخل ہوگئے تھے۔ |
|
یوسف گوٹھ میں مچھلیوں کے گھروں میں داخل ہوجانے کی خبریں اور ویڈیوز بھی
سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، ان خبروں کو بغیر تصدیق کئے پھیلانے کا عمل
لوگوں نے جاری رکھا۔اس ویڈیو پر جب تحقیق کی گئی تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ
ویڈیو بنگلہ دیش کی ہے،پاکستان کی نہیں ہے۔ |
|
|
|
ایک اور ویڈیو جو وائرل ہوئی،اس میں کسی آدمی نے اپنے گھر سے بارش کے جمع
ہوجانے والے پانی میں چھلانگ لگائی تھی۔اس ویڈیو کے بارے آوازیں سن کر لوگ
یہی اندازہ لگارہے تھے کہ یہ کراچی کے کسی مقام کی ہے، تاہم بعد میں یہ بات
سامنے آئی کہ یہ ویڈیو بھارت کے کسی علاقے کی ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ اس طرح
کی مقامی کئی ویڈیوز بھی سامنے آئیں، جس میں کراچی میں ہی بچے اور کچھ لوگ
پانی میں چھلانگ لگاتے دکھائی دئیے، ایک ویڈیومیں تو یہ بتایا گیا کہ اس
طرح پانی میں چھلانگ لگانے سے ایک بچہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، کیونکہ اس نے
جب چھلانگ لگائی تو اس کا سر دیوار سے جاٹکرایا، جس کی وجہ سے اس کی موت
واقع ہوئی۔یوں کسی دوسرے ملک کی ویڈیو دیکھ کر لوگوں نے پانی میں چھلانگیں
مارنے کا آئیڈیا سیکھا اور منفی انداز میں اسے استعمال کیا۔ |
|
|
|
ان تمام باتوں کو دیکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ سوشل میڈیا پر
وائرل ہوجانے والی ہرویڈیو سچ پر مبنی نہیں ہوتی، جھوٹی خبروں اور افواہوں
پر آنکھ بند کرکے یقین نہ کریں، ناہی دوسروں کو وائرل ہوتی یہ ویڈیوز شئیر
کریں،اس سے ان حالات میں لوگوں کی ذہنی پریشانی اور فکر میں مزید اضافہ
ہوتا ہے۔ لوگ ٹینشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کی صحت پر منفی اثرات پڑنے
لگتے ہیں۔ لہذا ایسے حالات میں بغیر تصدیق کئے خبروں اور ویڈیوز کو آگے
بڑھانے سے گریز کرنا بہتر ہوتاہے۔اپنے اس ذمہ داری کو سمجھئے اور سوشل
میڈیا کو صحیح انداز میں استعمال کیجئے۔ |
|
حال ہی میں ایک اور ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ناگن چورنگی پر جمع ہونے والے
بارش کے پانی میں ایک آبدوز کو دکھایاگیا۔ کچھ لوگ اسے دیکھ کر سمجھنے لگے
کہ شاید ایسا ہی ہوا ہوگا اور آبدوز واقعی پانی میں چلائی گئی ہوگی، تاہم
یہ ویڈیو بھی ایڈٹ کی گئی تھی اوریہ غلط خبر تھی، اسے بعد میں لوگوں نے ایک
دوسرے کو بھیج کر وائرل کردیا۔ |
|
|