شہادت جس گھرانے کی میراث ٹہری، لیفٹیننٹ ناصر خالد شہید بیوہ ماں کا واحد سہارا جس کی شہادت نے پورے ملک کی ماؤں کا سر فخر سے بلند کر ڈالا

image
 
وطن سے محبت انسان کے اندر فطری طور پر موجود ہوتی ہے مگر جب ایک ماں کی گود میں اولاد نرینہ آتی ہے تو اس کی محبت ہر محبت پر ہیج ہو جاتی ہے- ماں کی زندگی اس بچے کے ساتھ بندھ سی جاتی ہے اس کی پہلی مسکراہٹ ماں کی آنکھوں کی چمک کو بڑھا دیتی ہے وہ معصوم بچہ جب اپنی توتلی زبان میں پہلی بار ماں پکارتا ہے تو ماں اپنے بچے کی اس ادا پر قربان ہو جاتی ہے-
 
ایسا ہی ایک بچہ لیفٹنٹ ناصر خالد بھی تھا جس کے والد پولیس میں ملازم تھے ان کے گھر میں جب ناصر کے روپ میں خوشی آئی تو اس خوشی کا استقبال انہوں نے بہت کھلے دل کے ساتھ کیا مگر وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کی زندگی اپنے اس بچے کی کامیابیوں کو دیکھنے کی مہلت نہ دے گی-
 
image
 
دوران ڈیوٹی اپنے فرض کی بجاآوری کرتے ہوئے جب شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے تو ہر دیکھنے والی آنکھ اس جوان بیوہ اور کم عمر یتیم پر اشکبار تھی- مگر اس موقع پر اپنی گود میں ناصر کو لے کر ان کی بیگم نے اپنے بیوگی کے دکھ کو فراموش کر ڈالا کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ اب انہیں صرف ماں بن کر نہیں بلکہ باپ بن کر بھی کم عمر اور یتیم ناصر خالد کی پرورش ایسے کرنی ہے کہ قیامت کے دن اپنے شہید شوہر کے سامنے شرمندہ نہ ہو سکیں-
 
image
 
ذہین اور فرمانبردار ناصر خالد نے اپنی ماں کے اس وعدے کی لاج رکھی اور تعلیمی میدان میں سر فہرست رہے- ابتدائی تعلیم کے بعد ان کا داخلہ آسٹریلین ڈیفنس فورس اکیڈمی میں کروا دیا گیا جہاں سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اپنی خدمات اپنے پاک وطن کے لیے پیش کر دیں اور آرمی میں کمیشن حاصل کر لیا-
 
image
 
یہ بہت بڑے حوصلے کی بات ہے کہ اپنے سہاگ کو وطن کی خاطر قربان کرنے کے بعد ناصر خالد کی ماں نے اپنے اکلوتے بیٹے کو بھی ملک کی خدمت میں پیش کر دیا یہاں تک کہ ناصر خالد کی ڈيوٹی ملک کے سب سے حساس محاذ یعنی وزيرستان میں لگا دی گئی-
 
وزیر ستان کے محاذ پر چھپے ہوئے بزدل دشمنوں کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں کو تلاش کر کے ناکارہ بنانے کے دوران لیفٹنٹ ناصر خالد اپنے دو سپاہیوں کے ہمراہ ایک قاتل بارودی سرنگ سے ہونے والے دھماکے کا شکار ہو گئے اور شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے-
 
لیفٹنٹ ناصر خالد کی شہادت نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا 23 سالہ نوجوان ناصر خالد کی شہادت کے بعد اگرچہ ان کی ماں تنہا ہو گئیں- ایک ہی زندگی میں وطن کی عزت اور ناموس کی خاطر دو بار اپنے پیاروں کو قربانی کے لیے پیش کرنا صرف پاکستانی خواتین کا شیوہ ہے ان کو جتنا بھی سلام پیش کیا جاۓ کم ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: