تہذیبوں میں تصادم

ہر مسلمان کاایمان ہے کہ نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخی ناقابل ِ معافی جرم ہے جس کی سزا صرف اور صرف موت ہے اس کے باوجود کچھ لوگ اپنی خباثت سے بازنہیں آتے شاید وہ مسلمانوں کے ضبط کاامتحان لیتے رہتے ہیں فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو نے پیغمبر آخرالزماں حضرت محمد ﷺ کے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کا اعلان کردیا جو انتہائی قابل مذمت ہے۔اس ساری کہانی کا پس منظریہ ہے کہ فرانس میں ان 13 مرد و خواتین کے خلاف مقدمے کی کارروائی کا اغاز ہونے ہی والا ہے جن پر 2015 ء میں میگزین پر حملہ کرنے والوں کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس بے ہودہ میگزین نے اسی مناسبت سے ہادی ٔ برحق ﷺ کے خلاف ایک مرتبہ پھر گستاخانہ خاکے چھاپنے کا اعلان کرکے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ میگزین میں گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کا اعلان اداریئے میں کیا جس میں پانچ سال قبل شائع کئے گئے خاکوں کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ہمارے لئے تاریخ کا درجہ رکھتے ہیں اور تاریخ کو نہ مٹایا جاسکتا ہے اور نہیں دوبارہ لکھا جاسکتا ہے۔ فرانس کے میگزین چارلی ہیبڈو نے 2015 میں پہلی بار پیغمبر اسلام ﷺ کے گستاخانہ شائع کئے تھے جس کے خلاف پوری دنیا میں مسلمانوں نے غم و غصے کا اظہار اور شدید احتجاج کیا تھا اس کے ردِ عمل میں پانچ سال قبل اس میگزین کی عمارت پر حملہ ہوا تھا جس میں تین حملہ اوروں سمیت ادارتی عملے کے 12 افراد بھی مارے گئے تھے۔ حملہ کرنے والے شیرف اور سعید کوچی نے القاعدہ سے تعلق کا دعویٰ کیا تھا جو کچھ مبصرین کے خیال میں لوگوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے کیا گیا تھا میگزین چارلی ہیبڈو کے ڈائریکٹر اور حملے میں محفوظ رہنے والے لیورنٹ سورسیو کا کہنا ہے کہ پانچ سال بعد بھی آج ایسے لوگ کم ہیں جومذہبی لوگوں کی بالعموم اور کچھ خاص حلقوں کے مطالبے کے خلاف کھڑے ہونے کی جرأت رکھتے ہیں اس کا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ اگر اب گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کئے جائیں تو کوئی خاص ردِ عمل نہیں ہوسکتا لیکن گستاخ ِ رسول ﷺ شایدنہیں جانتے کہ مسلمان بنی پاک ﷺ کی حرمت کے متعلق کتنے جذباتی ہیں اس لئے لگتاہے کہ فرانسیسی میگزین گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت سے تہذیبوں کی درمیان تصادم کی راہ ہموارکررہاہے یہ عالمی امن کو تباہ کرنے کی سازش بھی ہوسکتی ہے یقینا ایسے مذموم حرکات و اقدامات سے عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور امن کو ٹھیس پہنچتی ہے جان بوجھ کر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے عمل کو آزادیِ اظہارِ رائے قرار نہیں دیا جا سکتاکیونکہ دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی پیغمبر آخرالزماں حضرت محمد ﷺکی شان ِ اقدس میں گستاخی ہے اس لئے مسلم حکمرانوں کا فرض بنتاہے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں فرانسیسی سفیروں کو طلب کرکے انہیں امت ِمسلمہ کے جذبات سے آگاہ کریں اور بے ہودہ میگزین پر دباؤ ڈالیں کہ وہ ایسی کسی مذموم حرکت سے باز رہے جس میں کسی بھی انداز میں انبیاء کرام علیہ السلام کی توہین و گستاخی ہوتی ہو یہ پوری دنیا جانتی ہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر مسلمان خاموش نہیں رہیں گے اس کیلئے اسلامی کانفرنس اور OICکااجلاس بناکر اس مسئلے کا مستقل تلاش کیاجائے کیونکہ فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو فتنہ و فسادبپاکرناچاہتاہے جس کے نتائج انتہائی ہولناک اور خوفناک ہوسکتے ہیں دوارب سے زائد مسلمان کسی صورت اپنے پیارے بنی ﷺ کی شان میں کوئی گستاخی برداشت نہیں کرسکتے ماضی گواہ ہے کہ حرمت ِ رسول ﷺ پرکبھی کسی مسلمان نے کمپرومائزکرنے کا تصوربھی نہیں کیا اورکسی قربانی سے دریغ نہیں کیاجولوگ اظہاررائے کی آزادی کی آڑمیں انبیاء کرام علیہ السلام کی توہین کرنا چاہتے ہیں وہ لعنتی اور جہنمی ہیں انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا دنیا بھرکے مسلمان،انسانی حقوق کی تنظیمیں،باضمیر لوگ حرمت ِ رسول ﷺکے تحفظ کیلئے متحدہوجائیں اور عالمی برادی کا بھی فرض بنتاہے کہ اس ناپاک جسارت کے خلاف آواز بلندکرے یہ ان کے اپنے مفاد میں ہے اس لئے ان ناعاقبت اندیش کو ہوش کے ناخن لینا چاہییں کہ وہ جو آگ کچھ بڑھکانا چاہتے ہیں اس میں وہ خود جل کر خاکسترہوجائیں گے اﷲ کے آخری رسول ﷺ بے انتہاشان کے مالک ہیں ان کی خاطر اﷲ تبارک تعالیٰ نے یہ کائنات تخلیق کی اور اﷲ نے دونوں جہانوں میں ان کے ذکرکو بلندکردیا یقینا پیغمبر آخرالزماں حضرت محمد ﷺ کی حرمت پر قربان ہوناہر مسلمان کیلئے ایک ایسی سعادت پر جس پز فخرکیاجاسکتاہے۔بدقسمتی سے اسلاموفوبیا، نسل پرستی اور زینو فوبیا کا رجحان دنیا میں بڑھتا چلا جا رہا ہے کئی مرتبہ متعدد مسلم حکمرانوں اور مذہبی اسکالرز نے ہر عالمی فورم پر اس مسئلے کی نشاندہی کی ہے جبکہ پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھی اس معاملے کی نشاندہی کرتے ہوئے دنیا سے مطالبہ کیا تھاکہ اس مسئلے کا تدارک ہونا چاہیے۔ لیکن ایسا نہیں ہوا اس لئے عالمی برادری کو مسئلے کی نزاکت کااحساس کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر، مل بیٹھ کر یہ سوچنا چاہیے کہ ایسے رجحانات کو کیسے روکا جائے جو دوسروں کے جذبات مجروح کرتے ہوں اور ان کے خلاف بند کیسے باندھا جائے؟ توقع ہے کہ عالمی برادری فی الفور اس مسئلے کا تدارک کرے گی اور ایسے رجحانات کی بیخ کنی کرے گی دنیا کے امن کی خاطر نہ صرف ایسی گستاخانہ سوچ نہ دہرائی جائے بلکہ جنہوں نے یہ حرکت کی ہے انہیں بھی کٹہرے میں لایا جائے۔پانچ سال پہلے بھی فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے شائع کردہ گستاخانہ خاکوں کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، لوگ آج تک مشتعل ہیں، اس بلاجواز حرکت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اگراب پھر گستاخانہ خاکے شائع کئے گئے تو عالمی امن خطرے میں پڑ سکتاہے اور حالات بے قابو ہوگئے توگستاخِ رسول خش و خاشاک کی طرح بہہ جائیں گے اور انہیں دنیا کے کسی کونے میں جائے پناہ نہیں ملے گی۔

 

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 337259 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.