|
|
اس سال پاکستان کے اندر ملک کے ہر حصے میں بارشوں کا تناسب ماضی کے مقابلے میں بہت
زیادہ رہا یہی وجہ ہے کہ شمالی علاقوں سے لے کر سندھ بلوچستان تک میں ایک سیلابی
کیفیت ہے کہیں دریاؤں کی موجیں بہت تیز ہیں اور کناروں سے باہر آرہی ہیں تو کہیں
ندی نالے اتنے بھر گئے ہیں کہ ان کا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو رہا ہے- ایسی
صورتحال میں جب کہ ہر کوئی کسی نہ کسی مشکل اور مصیبت کا شکار ہے کچھ ایسے انسان
بھی ہیں جو کہ خود کو مشکل میں ڈال کر دوسروں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش
کرتے ہیں- حالیہ دنوں میں ایک نوجوان کا دریائے سوات میں ایک ڈوبتے کتے کو بچانے کے
لیے اپنی جان کو خطرہ میں ڈالنے کا واقعہ تو پہلے ہی سوشل میڈيا پر وائرل ہے مگر اس
نوجوان ابراہیم خان کا کارنامہ بھی کم نہیں ہے- |
|
ابراہیم خان جن کا تعلق شمالی خیبر پختونخواہ سے ہے جہاں کے دریا آج کل سیلابی
ریلوں کے گزرنے کے سبب خطرناک حد تک بپھرے ہوئے ہیں اور یہاں کے لوگ پانی کے ریلوں
کی آمد کے سبب نقل مکانی بھی کر رہے ہیں- |
|
ابراہیم خان نے سما ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ دریائے پنجگور کے
قریب سے اپنے دوستوں کے ساتھ گزرتے ہوئے انہوں نے دیکھا کہ دریا کی تیز اور
طاقتور لہروں کے درمیان ایک چٹان پر ایک بچہ پھنسا ہوا ہے اور زندگی اور
موت کی کشمکش میں مبتلا ہے- دریا کی موجیں اتنی تیز تھیں کہ کسی بھی وقتب
وہ اس بچے کو اپنے ساتھ بہا کر لے جا سکتی تھیں- |
|
|
|
بچے کو اس حالت میں دیکھتے ہی ابراہیم خان کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ انہیں
اس بچے کی جان کو بچانا چاہیے- ابراہیم خان تیراکی جانتے تھے اس لیے انہوں
نے بغیر وقت ضائع کیے اس شدید ٹھنڈے پانی میں چھلانگ لگا دی اور اس بچے کو
بچانے کے لیے اس کی جانب اپنی جان کی پروا کیے بغیر بڑھے- |
|
ابراہیم خان کے دوستوں نے اس سارے واقعے کی ویڈيو بنالی جس میں دیکھا جا
سکتا ہے کہ ابراہیم خان نے کس طرح بہادری سے ان بپھری ہوئی لہروں کا نہ صرف
مقابلہ کیا بلکہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اس بچے کو ان لہروں کے بیچ سے
بچا کر کنارے پر لے آئے بعد ازاں جب انہوں نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شئير
کی تو یہ وائرل ہو گئی اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ابراہیم خان کے اس
کارنامے کو بہت سراہا- |
|
ابراہیم خان جیسے لوگ ہی درحقیقت ہمارا فخر ہیں اور یہی ایسے لوگ ہیں جو کہ
اپنی بہادری اور جزبے کے سبب سراہے جانے کے قابل ہیں اور دنیا و آخرت میں
بڑے صلے کے حقدار ہیں |