نشہ اور نشئی

ابتداء کتابت ہے اس لئے ہوسکتا ہے مجھ سے کوئی بھول چونک ہوجائے،لہذا قارئین سے التماس ہے کہ درگزرسے کام لیجئے گا،آج آپ کی توجہ ایک بہت اہم مسئلے کی جانب مبذول کروانا چاہوں گا،جس نے ہمارے معاشرے کوتباہی وبربادی کے دہانے پرلاکھڑا کردیا ہے،اورہم چاہ کربھی اس مسئلے کا مداوا کرنے میں ناکام ہورہے ہیں،

پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ نشہ کیا ہے؟
ایسی تمام اشیاء جن کے استعمال سے ابن آدم بنی نوع انسان دماغی طورپرمفلوج ہوجائے ،یعنی اپنی سوجھ بوجھ اور عقل وشعورکھودے اورسوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے عاری ہوجائے ایسی تمام اشیاء کا استعمال نشہ کہلاتا ہے،ویسے توآج کل کے دورمیں نشہ آوراشیاء لاتعدادانواع واقسام میں میسرہیں اس لئے سب کونظرقلم کرنا مشکل ہے مگرچندایک ایسی ہیں جن کی وجہ سے ہمارا معاشرہ مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے،مثلا الکوحل یا شراب،افیون ،چرس ،ہیروئن یا کوکین آئس وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔

قابل غوربات یہ ہے کہ ان اشیاء کے استعمال کی شروعات کب کیسے اورکہاں سے ہوتی ہے،کسی بھی انسان کومتعددوجوہات نشے کی دلدل میں دھکیلنے میں اپنا کرداراداکرتی ہیں،جس میں سب سے اہم اس انسان کی اپنی مرضی شامل حال ہوتی ہے،اس کے علاوہ گھرکا ماحول گھروالوں کا رویہ اس شخص کا حلقہ احباب اس کی ذہنی کیفیت قابل ذکرہے،یہ ساری وجوہات ایک عام انسان کونشہ کا عادی بنانے یعنی ’’نشئی‘‘بنانے میں اہم کردارادا کرتی ہیں،لیکن ان تمام معاملات میں سب سے اہم اورمرکزی پہلوکوزیرغورلانے کے بغیریہ گفتگوادھوری رہے گی،اوروہ ہے نشہ آورادویات کی دستیابی اورفراہمی کے ذمہ داروں کے بارے میں جاننا،نشہ آوراشیاء کی ترسیل کے لئے بہت بڑا مافیا سرگرم عمل ہے لیکن مافیا کواپنے عزائم کی کامیابی کے لئے سرکاری محکموں کے افسران کی سرپرستی اورشمولیت درکارہوتی ہے،جس کے بغیروہ اپنے ناجائزعزائم کوپایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتے پولیس کا کرداراس میں صف اول پرہے اس کے علاوہ اینٹی نارکوٹکس کے ادارے بھی اس کارخیرمیں اپنا پورا حصہ ڈالتے ہیں،لیکن افسوس کہ یہ بے حس اوربے شرم لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کی چندروپوں کی لالچ سے یہ ہمارے معاشرے میں ایسا خطرناک زہرپھیلارہے ہیں جوناجانے کتنے گھروں کی روشنیوں کواندھیروں میں تبدیل کررہاہے اور ایک ایسا نارکنے والا طوفان انسانی جانوں کونگلنے میں مصروف عمل ہے،ایک نشئی نہ صرف اپنی بربادی کا ذمہ دارہوتا ہے بلکہ وہ اپنے ساتھ جڑے ہررشتے ہرتعلق کوبے عزتی اوربے بسی کے ایسے بھنورمیں پھنسا دیتا ہے جس سے باہرنکلنا ناممکن ہوجاتا ہے،ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کواس تباہی سے بچانے کے لئے بہت زیادہ تگ ودوکی ضرورت ہے ہمیں اس باپ کوبھی دلاسا دینا ہے جوناکردہ گناہ کا بوجھ اپنے کاندھوں پراٹھائے سرجھکاکراپنے رستے پرچلتا جارہا ہے،اس ماں کی دلجوئی بھی کرنی ہے،جواولادکے غم میں آنسوبہا بہا کراپنی آنکھوں کی روشنی کھورہی ہے،ان بہنوں کے سروں کوبھی ڈھانپنے کی ضرورت ہے،جن پرنشئی بھائی کی مہربانی سے بالوں میں چاندی اترنے کا زریعہ بن رہی ہے،ان بیٹوں کے سرکا سایہ بننے کی بھی اشدضرورت ہے جن کے رشتے نشئی باپ کی وجہ سے دھتکارے جارہے ہیں،اوران بے حس حکمرانوں ،افسروں اورڈرگ مافیا کے کرتا دھرتاؤں کوبھی بے نقاب کرنا ہے،جن کے کاندھوں پران تمام ناجائزمحرکات کوبروئے کارلانے کی ذمہ داری ہے،اور اس کے لئے انتھک محنت، ثابت قدمی،نڈربے باک صحافت اورچٹان جیسے حوصلوں کی اشدضرورت ہے،تب کہیں جاکرہم شائداپنے مقصدکے حصول کے راستے پرچل پڑیں،اورمنزل کوکھینچ کرقریب لانے میں کامیاب ہوسکیں ،اور خودسے وعدہ کرلیں کہ اس غلاضت سے اپنے معاشرے کوپاک کرکے رہیں گے،تاکہ دنیا سے جانے کے بعدبھی ہم ایک روشن شمع کی مثال بن کررہیں ،فی امان اﷲ
 

Amjad Siddiq Bhatti
About the Author: Amjad Siddiq Bhatti Read More Articles by Amjad Siddiq Bhatti: 2 Articles with 1169 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.