تحریر:۔سیدمحمداکرم شاہ ترمذی
ہمارے دین میں تمام اُموراٹل حقیقت کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ان میں والدین
کااحترام کرنافرض عین ہے یعنی حرمت کاجودرجہ دیگرتقدسات کوحاصل ہے ۔وہی
والدین کی نیک دل ہستیوں کوبھی حاصل ہے ان دونوں میں خاص طورپروالدہ کاحق
زیادہ ہے ۔رسول اکرم ﷺسے ایک صحابی ؓنے پوچھایارسول اﷲ ﷺمجھ پرسب سے زیادہ
حق کس کاہے حضورﷺنے فرمایاتیری ماں کاسب سے زیادہ حق ہے انہوں نے دوبارہ
پوچھاآپ ؐنے فرمایاتیری ماں کا حق زیادہ ہے صحابی ؓنے تیسری مرتبہ پوچھاکہ
مجھ پرسب سے زیادہ حق کس کاہے آپ ؐنے فرمایاتیری ماں کاحق زیادہ ہے انہوں
نے بارچہارم یہی سوال کیاتوآپ ﷺنے فرمایاتیرے باپ کاحق ہے ۔ان تمہیدی کلمات
کے بعدمیں یہ وضاحت کرناچاہتاہوں کہ آج کل والدین کی حق تلفی ایک وباء کی
طرح عام ہے لوگوں کووالدین کاکوئی پاس اوراحساس نہیں ہے اوریہ قرب قیامت کی
علامت ہے کہ والدین کی نافرمانی کی جارہی ہے حدیث شریف کامفہوم ہے کہ قرب
قیامت میں ایک شخص اپنے دوست کوخوش رکھے گااوروالدکونظراندازکرے گا۔
اﷲ تعالیٰ اس بے حرمتی سے محفوظ رکھے لکھتے لکھتے یہ گذارش کرتاچلوں کہ
ابدی صداقتوں کواہمیت دینادراصل ادب کاحصہ ہے اورادب سے اعمال کی اقسام کے
اندراچھے برے کی تمیزوجودمیں آتی ہے اسلام کے احکامات میں پہلادرجہ تہذیب
الاخلاق ہے جو ادب ہے ۔اس کے بعددوسرادرجہ تدبیر منزل کھلاتاہے ۔حضرت شاہ
ولی اﷲ محدث دہلوی ؒنے فرمایاکہ تدبیرمنزل خاندانی افرادکے باہمی حقوق
پرمشتمل ہے اس لحاظ سے گھرپتھر،چونااوردیواروں کانام نہیں ہے بلکہ ان حقوق
باہمی کانام ہے جوگھرمیں رہنے والے افرادکے ایک دوسرے پرعائدہیں۔چنانچہ
گھرکے افرادمیں زوجین کے آپس کے حقوق سے بچوں کے حقوق متعلق ہوجاتے ہیں
اوریہی بچے جب بالغ ہوجاتے ہیں تووالدین کے حقوق ان پرلاگوہوجاتے ہیں
پھرایک مرحلہ ایسابھی آجاتاہے کہ والدین گھرکے سب سے قیمتی اثاثے شمارہونے
لگتے ہیں ان سے بڑھکرنیک بخت اورصالح اولادکیلئے کوئی چیزاہم نہیں ہوتی ہے
بلکہ یہ گھراورخاندان کے افرادکیلئے محورکادرجہ حاصل کرلیتے ہیں اوراچھے
اخلاق کادارومداراس پرہوتاہے کہ آدمی کاوالدین کے ساتھ برتاؤکس قسم کاہے ا
نبیاعلیہم السلام کے اخلاق کے بارے میں ارشادربانی ہے کہ وہ اپنے والدین کے
ساتھ نیکی کابرتاؤکرنے والے ہیں ان مذکورہ بالااخلاقیات کے حوالے سے ایک
مثالی خاندان ہمارے قابل قدردوست اورمخلص بھائی جناب مفتی کفایت اﷲ صاحب
کاہے جہاں خاندانی رشتوں کی اہمیت اورافرادخانہ کے مابین حقوق کے اعتبارسے
احترام کاپورانقشہ موجودہے مفتی کفایت اﷲ صاحب ہمارے دوستوں میں اہم مقام
رکھتے ہیں وہ جمعیت علماء اسلام کے سرکردہ راہنمااورحق پرست عالم دین ہیں
انہوں نے اپنی زندگی دینی علوم کی ترویج کیلئے وقف کررکھی ہے اورشبانہ
روزمصروفیت کی بنیادہرعوام الناس کی خدمت کیلئے کمربستہ رہتے ہیں ،وفاق
المدارس العربیہ کے زعیم کی حیثیت سے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ذاتی
مدرسہ تعلیم القرآن ترنگڑی کے علاوہ دیگرمدارس کی نگرانی اوران کی ترقی
کیلئے سرگرم رہتے ہیں ۔سیاسی سرگرمیوں کیساتھ ساتھ ان کی سماجی خدمات بے
شمارہیں ۔ ان کی عمدہ صلاحیتوں کااعتراف لازمی ہے۔ گزشتہ دنوں ان کی والدہ
محترمہ وفات پاگئیں مرحومہ دراصل ایک پاکبازاورصالحہ خاتون تھیں وہ ایک بڑے
عالم دین کی دخترتھی۔ جوگزشتہ صدی کے ایک مجاہدراہنمااورجلیل القدرعالم دین
تھے ۔انہوں نے رسومات اوربدعات کے مقابلے میں قرآن کریم اورسنت نبوی کے
علوم کورائج کرنے میں زندگی گزاری جناب حضرت قاضی اﷲ دادرحمۃ اﷲ علیہ
نہرالائی سے تعلق رکھتے تھے ۔ان کوحق تعالیٰ نے قرون وسطیٰ کے علماء کی
خصوصیات سے نوازاتھا۔فرنگی جبرواستبدادکوچیلنج کرناایک بڑے دل گردے کاکام
تھاحضرت قاضی اﷲ دادمرحوم نے اس جبرکاابہادرانہ طریقے پرمقابلہ کیاحضرت
مفتی کفایت اﷲ کی والدہ محترمہ قاضی اﷲ دادمرحوم کی نیک سیرت دخترتھی ۔اﷲ
تعالیٰ نے ان کواپنے گرانقدروالدؒکیلئے صدقہ جاریہ بنایااوران کی نیک نامی
کاسلسلہ جاری رکھنے کاذریعہ بنایاا ن کی ایک بہن جناب مولاناعبدالبرمرحوم
اورمولاناعبدالصبورصاحب کی والدہ ہے دوسری بہن جناب مولاناعبدالکبیرصاحب کی
والدہ ماجدہ ہے تیسری بہن جناب مولاناعبدالشکورمرحوم اورمولاناعبدالباری
اورمولانافضل ربی صاحب کی والدہ ماجدہ ہے اﷲ تعالیٰ نے قاضی اﷲ دادؒکوصالح
اولادعطاء فرمائی اوران کی پاکبازنیک سیرت دختران کوبھی دینی لحاظ سے
بہترنمونہ بنایامفتی صاحب کے دیگربرادران میں جناب حضرت مولاناعبدالرزاق
صاحب دامت برکاتہم جوجامعہ فاروقیہ کراچی کے فاضل اوراس ادارے کے ناظم
تعلیمات رہے ہیں ۔ان کااپنامدرسہ بھی کورنگی کراچی میں فعال ہے ان کے دوسرے
بھائی جناب قاضی حبیب الرحمن صاحب دامت برکاتہم ہمارے خوش مزاج بزرگ ہیں
سیاسی اُمورکی مہارت رکھتے ہیں اورمحکمہ ایجوکیشن میں افیسرہیں ۔عوامی
خدمات میں متحرک رہتے ہیں۔ یہ دونوں مفتی صاحب کے بڑے بھائی ہیں ان
کاچھوٹابھائی جناب فیض الرحمن صاحب جوقرآن کریم کے عالم ہیں اورتمام بڑے
برادران کی خدمت میں مصروف عمل نظرآتے ہیں ۔کراچی میں جمعیت علماء اسلام کے
کاموں میں بھرپورحصہ لیتے ہیں تمام حلقوں میں متعارف اورمقبول ہیں اﷲ
تعالیٰ ان تمام بھائیوں کی مساعی جمیلہ کوبرکتوں سے نوازے اورہمیں ان کی
قدرشناسی کی توفیق عنایت فرمائیں میں اگرزندہ رہاتواﷲ تعالیٰ کی
مدداورتوفیق سے اس خاندان پرمزیدمضامین تحریرکروں گامیں دل سے دعاگوہوں کہ
اﷲ تعالیٰ تازہ صدمے کوبرداشت کرنے کی ہم کوہمت دے اورہمیں توفیق عطاء
فرمائیں کہ ہم لوحقین کی تسلی کاذریعہ ثابت ہوں،آمین
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
|