جھیل یا نیا ناظم آباد؟۔۔۔۔ کراچی کا وہ علاقہ جو اب تک پانی میں ڈوبا ہوا ہے!

image
 
کراچی میں گزشتہ ماہ ہونے والی طوفانی بارشوں نے کراچی کے کئی علاقوں کو ڈبودیاتھا، تاہم اب کئی علاقے اپنی پُرانی حالت میں واپس آچکے ہیں۔تاہم ایک علاقہ جو اب تک اپنی پرانی حالت میں واپس نہیں آسکا ہے، وہ ”نیا ناظم آباد“ ہے۔ وہاں کے ایک رہائشی نے حال ہی میں اس علاقے کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جو کہ انہوں نے 6ستمبر 2020کو بنائی تھی۔ ویڈیو بناتے وقت وہ ”ڈی“ بلاک میں موجود تھے، انہوں نے دکھایا کہ 27اگست کو طوفانی بارشوں کے بعد اب بھی وہاں پانی موجود ہے۔ پانی کے نکاس کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے اور ناہی اس پانی کو نکالنے کیلئے کوئی کام کیاجارہاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں کے رہائشی خود کو بے یار ومددگار محسوس کررہے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ اس وقت ”بلاک ڈی“ بالکل ویران ہے، یہاں انسان تو کیا اب چرندپرند تک دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔
 
 اس علاقے کے ایک اور رہائشی صارم نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پہلے بھی اپ لوڈ کی تھی، اُس وقت گردن تک پانی تھا، اس کے بعد انہوں نے 15دن بعد حال ہی میں دوبارہ ویڈیو اپ لوڈ کی ہے، جس میں دیکھاجاسکتا ہے کہ اب بھی وہاں پانی سینے تک موجود ہے۔ رہائشی کا کہنا ہے کہ یہاں کے پروجیکٹ والے سندھ حکومت سے مدد نہیں لینا چاہتے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی پہلی ویڈیو کے بعد میڈیاکی ٹیمیں یہاں آئی ہیں اور انہوں نے یہاں کی ویڈیوز بنائی ہیں۔ ان کا کہناہے کہ 15سال پہلے یہاں ایک قدرتی جھیل تھی جوکہ بارشوں کے بعد خودبخود بن جاتی تھی، اس لئے اب بھی طوفانی بارشوں کے بعد یہاں پانی جمع ہوگیا ہے۔ اس وقت بھی یہاں 3سے 8فٹ تک پانی مختلف بلاکس میں موجود ہے۔
 
<
 
یہاں کی مینجمنٹ کا کہناہے کہ یہاں 50کروڑ گیلن پانی جمع ہیں، جبکہ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس سے زیادہ پانی یہاں جمع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں سے 15دن میں اب تک صرف دو انچ پانی نکالا گیا ہے، چھوٹے پائپ کی مدد سے پانی نکالا جارہاہے، جس کی وجہ سے پانی نکلنے کا عمل بہت سست روی سے جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب یہاں کے کئی رہائشی تو دوسرے علاقوں میں رہنے کی غرض سے جاچکے ہیں یا وہ اپنے رشتہ داروں کے یہاں رہائش اختیار کرچکے ہیں۔
 
صارم کا کہنا ہے کہ ان کا گھر بارڈر لائن پر ہے، جس کی وجہ سے انہوں نے لوگوں کو کندھوں پر ڈال کر حفاظتی مقامات پر منتقل کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایک بیوہ عورت کی بیٹی کے جہیز کا سامان بھی پانی میں بہہ گیا ہے اور باقی ماندہ سامان اس جگہ سے اُٹھاکر دوسری جگہ انہوں نے منتقل کیاہے۔ اس طرح لوگوں کے گھروں کا سامان مکمل تباہ ہوگیاہے۔ ایسے کئی لوگ ہیں جو کسی اور جگہ پر نہیں رہائش اختیارکرسکتے، لوگوں نے اپنی جمع پونجی لگاکر یہاں گھر خریدے ہیں لیکن اب وہ اپنے گھروں میں نہیں رہ سکتے۔ اب بھی کئی فٹ پانی یہاں جمع ہے، پانی نکالنے کا عمل بہت سست ہے، اب تک صرف کچھ ہی بلاکس میں سے پانی نکالا گیاہے۔ یہاں ایک ہزار گھر ہیں، جن میں سے زیادہ تراب تک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
 
 
 نجی چینل پر گزشتہ روز ایک پروگرام نیا ناظم آباد پر کیاگیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ گھر کے رہائشیوں کا لاکھوں کا نقصان ہوا ہے۔ گاڑیاں، گھر سب ڈوب چکے ہیں، ان کے سجے سجائے گھر کچرے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔ فرنیچر، بائیکس، گاڑیاں، کچن کی اشیاسب کچھ تباہ ہوچکی ہیں۔ رہائیشیوں کا یہ کہناہے کہ گھروں میں چوریاں ہونا شروع ہوگئی ہیں، کیونکہ 10، 12دن سے پانی موجود ہونے کی وجہ سے دروازے پھول چکے ہیں اور اب وہ دروازوں کو بند نہیں کرسکتے۔ رہائشیوں کا کہناہے کہ انہوں نے یہاں اس لئے رہائش اختیار کی تھی کہ اچھا علاقہ ہے، بچوں کو اچھاماحول ملے گا، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ یہ علاقہ ڈوب چکاہے۔ ایک رہائشی کا کہناتھا کہ ان کی بہن کی قیمتی اسناد تک پانی کی نذر ہوگئی ہیں۔
 
نیاناظم آباد کے رہائشیوں نے حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے، کہ بڑی مشینری یہاں لاکر تیزی سے پانی نکالا جائے۔ کیونکہ جس طرح پانی نکالنے کا عمل یہاں جاری ہے، اس سے تو کئی ماہ لگ جائیں گے اور ان کا بچاکھچا گھر اُس وقت تک مکمل تباہ ہوجائے گا۔ وہاں کی مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ اردگرد کے علاقوں میں جمع ہونے والے پانی کو دیوار توڑ کر اس جگہ داخل کیاگیا، یہی وجہ ہے کہ یہاں پانی جمع ہوگیاہے، جسے نکالنے کا کام جاری ہے۔
 
YOU MAY ALSO LIKE: