کراچی میں چلنے والی پیپلز بس،گرین بس اور آن لائن وین سروس کہاں گئیں؟ عوام پریشان، کوئی ہے پوچھنے والا؟

image
 
کراچی میں پہلے ہی پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید قلت ہے۔ ماضی میں اچھی معیاری بسیں یہاں ناپید نظر آتی تھیں، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے دو سال قبل ”پیپلز بس‘ کے نام سے ایک نئی بس سروس شروع کرنے کا اعلان کیاگیاتھا۔ ابتدا میں اس سروس کیلئے 10بسیں فراہم کی گئی تھیں، جو کہ قائد آباد سے ٹاور سفر کرتی تھیں، اس کا کرایہ 20سے40روپے تک مقرر کیاگیا۔ اس وقت سندھ ٹرانسپورٹ کے وزیر ناصر حسین شاہ تھے، جن کا کہناتھا کہ یہ بس سروس کراچی کے باسیوں کی آسانی کیلئے شروع کی ہے، وقت کے ساتھ ساتھ بسوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، بعد میں ان کی تعداد 20تک پہنچ گئی تھی۔
 
دوردراز علاقوں کے رہائشیوں کیلئے یہ بس سروسز ایک نعمت سے کم نہیں تھیں، مسافر چاہے وہ مرد حضرات ہوں یا خواتین مناسب کرائے میں، اپنے مطلوبہ علاقوں تک آسانی سے پہنچ جاتے تھے۔ ان بسوں کے غائب ہونے کی وجہ سے انہیں اب اپنے مطلوبہ مقامات تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے, پبلک ٹرانسپورٹ کم ہونے کی وجہ سے مسافروں کو لٹک کر سفر کرنا پڑرہاہے ، کچھ لوگ جگہ میں کمی کی وجہ سے بس کی چھتوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں، جس سے کئی حادثات بھی ہوسکتے ہیں ۔ عوام کواس حوالے سے کوئی خبر بھی نہیں مل رہی کہ آیا یہ بس سروسز بند کردی گئی ہیں یا نہیں؟ ا گر بند کردی ہے تو اس کے پیچھے کیا وجہ ہے؟ اس حوالے سے کوئی سندھ حکومت سے سوال کرتا ہوا بھی دکھائی نہیں دے رہا، جن کا دو سال قبل تک یہ دعویٰ تھا کہ پیپلز بس سروس کو عوام کی سہولت کیلئے شروع کیاگیاہے اور اس کی بسوں میں وقت کے ساتھ اضافہ کیاجائے گا، یہاں اضافہ تو دور کی بات، جو بسیں چل رہی تھیں وہ بھی اچانک بند ہوگئی ہیں۔
 
image
 
 کچھ عرصے پہلے تک سینکڑوں مسافرلانڈھی سے ٹاور تک پیپلز بس سروس میں سفر کررہے تھے۔ اسی طرح گلشن حدید سے ٹاور تک چلنے والی گرین بس اور دو آن لائن وین سروس کراچی کی عوام کیلئے آسانی کا باعث تھی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ جامعات اور کالجز کھلنے کے بعد وہ طلبہ جو ان بسوں کے ذریعے وقت پر اپنے اداروں میں پہنچ جاتے تھے، ان کی مشکلات بڑھ جائیں گی، لیکن اس بارے میں کوئی سوچنے والا نہیں ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گرین بس سروس، پیپلز بس سروس یا نجی آن لائن وین سروس کی جانب سے باقاعدہ طور پر ان بس سروسز کو بند کرنے کاکو ئی نوٹیفکیشن سامنے نہیں آسکاہے۔جس کی وجہ سے عوام ان سروسز کے حوالے سے تذبذب کا شکار نظر آتی ہے، ساتھ ہی انہیں اب لمبے روٹس پر پبلک بسوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
 
image
 
کے ایم سی، محکمہ ٹرانسپورٹ،سندھ حکومت اور نجی وین سروس چلانے والی کمپنیوں کو عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے اس حوالے سے اب کھُل کربات کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ سروسز بند کردی گئی ہیں یانہیں؟ یہ کس کے حکم سے بند کی گئی ہیں، یا اگر معطل کی گئی ہیں تو اس حوالے سے بھی کوئی نوٹیفکیشن سامنے لایا جائے کہ کس کے حکم سے اسے بند کیاگیا ہے، تاکہ عوام کو ان بسوں کی غیر موجودگی کی اصل وجوہات کا پتا چل سکے۔
YOU MAY ALSO LIKE: