حوصلہ افزائی کا نتیجہ

بار ہا کہہ بھی چکا ہوں اور لکھ بھی چکا ہوں کہ جن لوگوں کو پڑھنے کا شوق ہوتا ہے وہ پان کھانے کے بعداس پرلپٹے کاغذ کو بغیر پڑھے نہیں پھینکتےلیکن لکھنے کے شوقین لوگوں کوایسے پلیٹ فارم کی ضرورت ہوتی ہےجہاں وہ لکھیں تو چار لوگ پڑھ بھی سکیں جیسےشاعر اپنا کلام اپنے آپ کو سنا کر مطمئن نہیں ہوتا۔میں 2011 میں پاکستان ٹائمز ملائیشیا کے لئے لکھ رہا تھا کہ حادثتاً ہماری ویب کی سائٹ کھل گئی، اس پر بھی لکھنا شروع کردیا ۔وہ دن ہے اور آج کا دن، مکمل یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس کے علاوہ کوئی سائٹ ایسی نہیں جس پر انسان بے دھڑک ہو کر لکھے ، اُردو میں یا انگریزی میں اور خود ہی پوسٹ کردے، چند ہی گھنٹوں میں اس کی تحریر آن لائن ہو جائیگی۔ بس شرط ایک ہی ہے کہ غیر اخلاقی الفاظ نہ ہوں ۔ نہ کوئی گرامر کی شرط اور نہ کوئی دیگر پابندیاں جو کہ اکثر ویب سائیٹس پر ہوتی ہیں اور انسان تنگ آکر لکھنا ہی چھوڑ دیتا ہے۔

ہماری ویب رائٹرز کلب کی جانب سے بھی ایسی کوئی شرط لاگو نہیں کی گئی جو لکھنے والے لاتعداد لوگوں کو مشکل میں ڈالے، البتّہ ان کی حوصلہ افزائی کے لئے مختلف اقدام لئے گئے جن میں ممبرشپ سرٹیفکیٹ، مختلف عہدہ داروں کا انتخاب، پرفارمنس سرٹیفکیٹ ، لکھاریوں کے آرٹیکلز کے مجموعہ کی "ای بُک" بنا کر آن لائن کرنا اور اکثر ٹی پارٹی یا کھانے کا اہتمام وغیرہ شامل ہے۔رائیٹرز کلب کے جنرل سیکرٹری جناب عطا تبسّم صاحب کا خواب تھا کہ لکھنے والے دوستوں کی کتابیں شائع ہوں۔مجھے اُس وقت معلوم ہؤا جب 2015 میں میری پہلی کتاب "اچھے شہری بنیں" شائع ہوئی۔ میری حوصلہ افزائی بانی ہماری ویب جناب ابرار احمد صاحب، صدر ہماری ویب رائٹرز کلب جناب ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی صاحب، جنرل سیکرٹری جناب عطا تبسّم صاحب اور سرپرستِ اعلیٰ رائٹرز کلب جناب پروفیسر سحر انصاری (تمغئہ امتیاز) نے مل کرجس قدر میری حوصلہ افزائی کی اس کے نتیجے میں مجھ سے وہ کام ہوگیا جو میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا یعنی میں نے ایک اور مقصدیت سے بھرپور کتاب "اچھے انسان بنیں " لکھ ڈالی اور وہ بھی پاکستان کے مایہ ناز پبلشرز "پیراماؤنٹ پبلشرز" نے شائع کی۔ میں سمجھتا ہوں یہ میری زندگی کا سب سے منفرد کارنامہ تھا کیونکہ یہ کتاب لکھنے سے پیشتر مجھےاحساس ہؤا کہ میں قارئین سے پہلے خود اچھا انسان بنوں تب ہی مجھے یہ حق حاصل ہوگا کہ میں یہ توقع کروں کہ اس کے ہر لفظ میں تاثیر ہوگی اور یوں میری کتاب پڑھنے والے کو بدل پائے گی۔

میں اکثر میٹنگز میں کہا کرتا تھا کہ حالاتِ حاضرہ پر تو لکھنے والے بے شمار ہیں ، مشہور شخصیات کے یومِ پیدائش و یومِ وفات پر لکھنے والےبھی ہر لمحہ تیار بیٹھے ہوتے ہیں۔ایسے آرٹیکلز لکھے جائیں جن کی تحریر سبق آموز ہو، ہماری فرسودہ زندگیوں میں کچھ تبدیلی آئے، روایات سے ہٹ کر حقیقت پسندی کا رحجان پیدا ہو اور مؤرخ ہمیں اچھے الفاظ سے یاد کرے وہ خواہ کسی مذہب، رنگ و نسل یا قومیت سے تعلق رکھتا ہو۔
سید مسرت علی
سینئر وائس پریزیڈنٹ
ہماری ویب رائٹرز کلب
 

Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 181 Articles with 149686 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More