|
|
کسی بھی معاشرتی مسئلے کے حل کے لیے میڈیا کا ایک اہم کردار ہوتا ہے اس کی ذمہ داری
ہوتی ہے کہ وہ معاشرے کے مسائل کو سنجیدگی سے سامنے لائے اور ان کے حوالے سے عوام
میں آگہی پیدا کریں اور ان کے حل کے لیے کوششیں کریں- مگر مقابلے کی دوڑ نے ہمارے
میڈیا کو ریٹنگ کے چکر میں الجھا دیا ہے خاص طور پر مارننگ شو جو کہ خواتین کے
مسائل کو سامنے لانے کے لیے اور ان کی دلچسپی کے لیے شروع کیے گئے مگر زیادہ سے
زيادہ ریٹنگ کی دوڑ میں انسانیت سے دور ہوتے جا رہے ہیں- |
|
اس کا سب سے پہلا مظاہرہ زینب کے کیس میں سامنے آیا اور اس پر انہیں کافی تنقید کا
بھی سامنا کرنا پڑا مگر ایک بار پھر معصوم پانچ سالہ مروہ کو جب کراچی میں جنسی
زيادتی کے بعد قتل کیا گیا تو اس موقع کو بھی کیش کروانے کے لیے نجی چینل کے مارننگ
شو میں مروہ کے والد اور دادی کو بلوایا گیا- |
|
|
|
مروہ کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا اس کے والد ایک رکشہ ڈرائيور تھے مروہ
ان کی اکلوتی بیٹی تھی اس سے بڑا ایک بھائی تھا- مروہ کی لاش ایک کچرہ کنڈی
سے برآمد ہوئی جس کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا اس حوالے سے مروہ کے
والد کو جب مارننگ شو والوں نے بلوایا تو انہوں نے یہی سوچا ہو گا کہ ان کی
بیٹی کے قاتلوں کو پکڑنے میں مدد ہو سکے گی- |
|
مگر اس شو میں جس قسم کے سوالات اس ستم گزیدہ باپ سے پوچھے گئے وہ کسی بھی
طرح کسی درد دل رکھنے والے انسان کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتے ۔ شو کی
میزبان ندا یاسر کا مروہ کے والد سے یہ پوچھنا کہ مروہ کی لاش کیسے ملی ؟
آپ نے اس لاش کو کیسے شناخت کیا؟ کیا اس کی شکل پہچانے جانے کے قابل تھی
اور اس سے بھی زيادہ ندا یاسر کا یہ پوچھنا کہ آپ کو یہ کیسے پتہ چلا کہ آپ
کی بیٹی کو مارنے سے قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا؟ یہ تمام ایسے سوالات
ہیں جن کو سن کرانسانیت شرمسار ہو گئی- یہ کسی بھی دکھی انسان کو پرسہ دینے
سے زیادہ اس کے زخموں کو سوالوں کے نشتر سے مزید تکلیف دینے کے مترادف تھے- |
|
شو کے آن ائیر آنے کے بعد نجی چینل اور شوکی میزبان ندا یاسر کو سوشل میڈيا
پر شدید مذمت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور لوگ صرف ریٹنگ کے حصول کے لیے
اس طرح کے پروگرام کرنے کی شدید مذمت کر رہے ہیں- |
|
|
|
اس کے بعد شو میں جس طرح مشکوک افراد کے بارے میں بات کی گئی اس سے ایک
موقع پر تو محسوس یہ ہوا کہ شائد اس شو کی میزبان ہی تمام تحقیقات کر کے
اصل مجرم تک پہنچ جائيں گی جب کہ ایک ایسا حساس معاملہ جو کہ تحقیقاتی
اداروں میں زیر تفتیش ہے اس کے بارے میں اس طرح مین اسٹریم میڈیا پروگرام
میں بات کرنا ایک غیر سنجیدہ رویے کو ظاہر کرتا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی
جائے کم ہے اس حوالے سے ایک جانب تو یہ میڈیا چینلز والوں کی اخلاقی
ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے حساس معاملات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور
مسائل کی نشاندہی ضرور کریں مگر متاثرین پر نشتر زنی سے پرہیز کریں- |