سفر و سیاحت کے حوالے سے دلچسپ حقائق --- کیا آپ جانتے ہیں؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ دیوار چین کی تعمیر میں لیس دار چاول کا استعمال ہوا اور آئیفل ٹاور موسم کے ساتھ اپنا سائز تبدیل کرتا ہے؟ بھلے آپ اس وقت سفر کا ارادہ نہ بھی رکھتے ہوں مگر مندرجہ ذیل تفصیلات میں جانیے ایسے ہی کچھ حقائق۔
 
جرمن شہر آخن کے نام کا آغاز ڈبل اے سے کیوں؟
ایسے بہت سے جرمن شہر جو گرم پانیوں کے چشموں کے قریب واقع ہیں ان کے نام کا آغاز ’باڈ‘ کے لفظ سے ہوتا ہے جس کا مطلب ہے ’باتھ‘ یا ’اسپا‘۔ جرمنی کے ایک بڑے شہر آخن میں کئی ایک گرم چشمے موجود ہیں مگر اس شہر نے باڈ کے لفظ کو اپنا حصہ بنانے کی بجائے ڈبل اے سے نام شروع کیا ہے جس کی وجہ سے یہ جرمن شہروں کی فہرست میں سب سے اوپر آتا ہے۔ یہاں تک کہ رومن بھی گرم قدرتی چشموں لطف اندوز ہونے اس شہر آیا کرتے تھے۔
image
 
کس شہر کا نام طویل ترین ہے؟
یورپ میں کسی شہر کا سب سے بڑا نام "Llanfairpwllgwyngyllgogerychwyrndrobwllllantysiliogogogoch" ہے جو ویلش زبان میں ہے۔ ویلش نہ بولنے والے اس ادا نہیں کر سکتے۔ اس نام کا مطلب ہے ’’سرخ غار پر تھیسیلی کے چرچ اور سوِفٹ ایڈی کے قریب سفید اخروٹ کے خالی چھلکے میں سینٹ میری چرچ‘‘
image
 
خوراک کا تعمیر میں استعمال
لیس دار چاولوں کی خاصیت یہ ہے کہ یہ جیسے معدے میں جا کر چپک جاتے ہیں اور پیٹ بھر جانے کا احساس ہوتا ہے تو اسی طرح یہ دیواروں کو بھی طاقت دے سکتے ہیں۔ ڈیڑھ ہزار برس قبل ماہرین تعمیرات نے لیس دار چاولوں کے سوپ کو لیموں کے ساتھ ملا کر ایسا گارا تیار کیا جو مزارات، مذہبی مقامات اور دیواروں وغیرہ کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ دیوار چین کی مضبوطی کی شاید ایک وجہ بھی ایسا ہی گارا ہے۔
image
 
موسم کے حساب سے سائز میں رد وبدل
پیرس کے گرم موسم گرما میں آئیفل ٹاور کا اسٹیل سے بنا ڈھانچہ گرم ہو کر پھیل جاتا ہے۔ سردیوں کے مقابلے میں اس کی اونچائی گرمیوں کے موسم میں چھ انچ بڑھ جاتی۔ یہ کام صرف پیرس کے اسی لینڈ مارک کے ساتھ ہی نہیں ہوتا۔ اسٹیل سے بنے تمام ڈھانچے یا عمارات درجہ حرارت میں تبدیلی کے ساتھ پھیلتے یا سکڑتے ہیں۔
image
 
ایک طرف مسلسل جھکاؤ
پیسا کا جھکا ہوا ٹاور سیاحوں کے لیے ایک پسندیدہ مقام ہے۔ مگر شاید زیادہ دیر تک ایسا نہ رہے کیونکہ یہ جس نسبتاﹰ نرم ریتلی زمین پر تعمیر کیا گیا ہے، اس میں مسلسل دھنستا جا رہا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ سال 2300 تک گِر جائے گا۔
image
 
لاطینی زبان اتنی اہم کیوں
جرمنی کے اسکولوں میں اب بھی لاطینی زبان پڑھائی جاتی ہے۔ یہ زبان ویٹیکن سٹی کی سرکاری زبان ہے۔ یہاں تک کہ اے ٹی ایم مشینوں پر بھی یہی زبان ہے۔ لیکن اس کے علاوہ یہ زبان آپ کو کہیں نہیں ملے گا۔ آخر رومن سلطنت کے خاتمے کو ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ روم کے مرکز میں موجود ویٹیکن دنیا کی سب سے چھوٹی ریاست ہے۔
image
 
پلوں کا شہر
جرمن شہر ہیمبرگ میں وینس اور ایمسٹرڈم میں موجود پلوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ پُل موجود ہیں۔ ان کی تعداد 2500 کے قریب بنتی ہے۔ یہ پل نہروں اور دریائے آلسٹر کے علاوہ رکاوٹوں کے اوپر بھی بنے ہوئے ہیں۔ اگر آپ ہیمبرگ میں گھوم پھر رہے ہیں تو پھر یہ ممکن ہی نہیں کہ آپ ان پلوں سے بچ سکیں۔
image
 
صرف مسکراتے ہوئے سر ہلانے پر اکتفا نا کریں
اگر آپ البانیا، بلغاریہ، یونان یا بھارت کا سفر کر رہے ہیں تو پھر اشاروں کے حوالے سے خیال رکھیے۔ ان ممالک میں سر کو دائیں بائیں ہلانے کا مطلب ہاں اور اوپر نیچے ہلانے کا مطلب نہیں ہے۔ لہٰذا غلط فہمی سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ جو آپ چاہ رہے ہیں وہ منہ سے ادا کریں۔ مگر اس بارے میں بھی مثال کے طور پر یونان میں احتیاط کیجیے، کیونکہ وہاں ’نے‘ کا مطلب اصل میں ہاں ہے۔
image
 
جہاں ’ٹائم ٹریول‘ ممکن ہے
کم از کم کہنے کی حد تک تو۔ جنوبی بحرالکاہل کے فجی جزائر میں تاویونی جزیرہ بھی شامل ہیں۔ طول بلد 180 درجے کی لائن اسی جزیرے میں سے گزرتی ہے جسے ’ڈیٹ لائن‘ کہا جاتا ہے۔ جو لوگ اس لائن پر موجود ہوں ان کے لیے کہا جا سکتا ہے کہ ان کا وجود وقت سے ماورا ہے۔ اور اس سے دائیں اور بائیں جانب حرکت کر کے آپ اصل میں آج اور کل میں جا سکتے ہیں۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: