|
|
عورتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیمیں خواتین میں ان کے حقوق کی آگاہی کے
حوالے سے کافی کام کر رہی ہیں اور اس آگاہی کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عورتوں
کے خلاف ہونے والے ظلم کے واقعات کم ہو جاتے- مگر عملی طور پر اپنے ارد گرد ہونے
والے واقعات کو دیکھ کر اندازہ ہو رہا ہے کہ خواتین کے حوالے سے تمام تر آگاہی کے
باوجود ان کے خلاف ہونے والے ظلم و زیادتی میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ |
|
کبھی رشتے سے انکار پر لڑکی کے چہرے پر تیزاب گرا کر اس کو ہمیشہ کے لیے عبرت کا
انشان بنا دیا جاتا ہے تو کبھی کسی ناکردہ گناہ کے وبال میں اس کو ونی کر دیا جاتا
ہے یا پھر غیرت کے نام پر اس کو جلا کر مار دیا جاتا ہے - مگر جو واقعہ ہم آپ کو آج
بتانے جا رہے ہیں اس کا سبب نہ تو رشتے سے انکار تھا اور نہ ہی نام نہاد غیرت کے
سبب آنے والی غیرت تھی بلکہ اس واقعے نے تو مرد کے ظلم و زیادتی کی وہ داستان رقم
کر دی جس نے پوری انسانیت کو شرمسار کر ڈالا- |
|
تفصیلات کے مطابق مظفر گڑھ کے علاقے علی گڑھ کی رہائشی سحر خان کی شادی دو
طرفہ محبت کے نتیجے میں کچھ سال قبل ہوئی تھی اور یہ شادی شدہ جوڑا ایک خوش
و خرم زندگی گزار رہا تھا- تعلیم یافتہ سحر خان جنہوں نے اکنامکس میں
ماسٹرز کیا ہوا تھا چھ بچوں کی ماں بن گئی تھیں ان کے اور ان کے شوہر کے
درمیان بہت ہی بہترین تعلقات تھے یہاں تک کہ اپنی محبت کے ثبوت کے طور پر
ان کے شوہر نے ان کی زندگی کی انشورنس بھی کروا رکھی تھی- |
|
|
|
مگر گزشتہ کچھ مہینوں سے ان کے شوہر کو کاروبار میں کافی نقصان کا سامنا
کرنا پڑ رہا تھا جس کے سبب وہ شدید معاشی بحران کا شکار ہو گئے تھے- مگر اس
نے بھی اس جوڑے کی محبت میں بظاہر کوئی کمی نہیں آنے دی تھی اور سحر خان کے
مطابق وہ اس بات سے نا آشنا تھیں کہ ان کے شوہر کے ذہن میں کیا کھچڑی پک
رہی ہے- |
|
ماہ دسمبر کی ایک ٹھنڈی شام میں وہ اپنے بچوں کے ہمراہ اپنے شوہر کے ساتھ
گھر ہی میں تھیں گھر کا ماحول معمول کے مطابق تھا یہاں تک کہ انہوں نے اس
دن اپنے شوہر کے ساتھ ایک سیلفی لے کر سوشل میڈيا پر بھی پوسٹ کی جس سے
ظاہر ہوتا ہے کہ سب کچھ معمول کے مطابق ہے- مگر اس تصویر کے سوشل میڈيا پر
پوسٹ کرنے کے آدھے گھنٹے بعد ہی ان کے شوہر نے ان کو کمرے میں بلا کر ان کے
اوپر پٹرول چھڑک کر ان کو آگ لگا دی اور خود باہر نکل کر باہر سے دروازہ
بند کر دیا- |
|
سحر خان کا یہ کہنا ہے کہ تکلیف کے باعث وہ بہت چلائيں باہر ان کے بچے بھی
رو رہے تھے مگر ان کے شوہر کو ان پر رحم نہ آیا یہاں تک کہ وہ بے ہوش ہو
گئيں ان کی خاموشی کو محسوس کر کے ان کے شوہر سمجھے کہ وہ مرگئی ہیں- اسی
اثنا میں اہل محلہ بھی ان کی آوازیں سن کر ان کے گھر آگئے اور انہوں نے جب
سحر کو زخمی حالت میں بے ہوش دیکھا تو وہ انہیں اٹھا کر ہسپتال لے کر گئے
جہاں پر اگرچہ ان کا جسم اور چہرہ تو بری طرح جل گیا مگر جان بچ گئی- |
|
|
|
ہوش میں آنے کے بعد انہوں نے پولیس کو بیان دیا کہ ان کے شوہر نے ان کو
جلانے کی کوشش کی اور ایسا درحقیقت انہوں نے اس ایک کروڑ کی انشورنس پالیسی
کے حصول کے لیۓ کیا جو کہ سحر کی حادثاتی موت کی صورت میں ان کے شوہر کو
ملنی تھی- جس کے بعد ان کے شوہر کو گرفتار کر لیا گیا اور اب وہ جیل میں
ہیں - |
|
صحت یاب ہونے کے بعد سحر کے سامنے سب سے اہم مرحلہ اپنے بچوں کی پرورش کا
تھا مگر اس جلے ہوئے چہرے کے ساتھ ان کو کوئی بھی نوکری دینے کو تیار نہ
تھا- اس موقع پر ان کا رابطہ ڈپلیکس اسمائل اگین نامی فاؤنڈیشن سے ہوا
جنہوں نے نہ صرف ان کے تین آپریشن اپنے خرچے پر کرواۓ بلکہ اس کے ساتھ
انہوں نے سحر خان کو ایک سلائی مشین بھی دی تاکہ وہ سلائی کر کے اپنا اور
اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں- اس کے ساتھ ساتھ انہیں کوکنگ کلاسز کی ٹریننگ
بھی دی تاکہ وہ کھانے پینے کی چیزوں کو آن لائن سپلائی کر کے روزگار کے
مواقع حاصل کر سکیں- |
|
سحر خان کی کہانی اور ان جیسی بہت ساری عورتوں کی مظلومیت کی داستانیں ہم
سب کے لیۓ ایک سوالیہ نشان ہیں جو کہ مردوں کے اس معاشرے میں ان کے مظالم
کا شکار ہوتی ہیں اور معاشرے کی جانب سے بھی دھتکاری جاتی ہیں - |