بچوں کا قد نہیں بڑھ رہا؟ پریشان نہ ہوں۔۔۔ یہ طریقہ آزمائیں، بچوں کا قد بڑھائیں!

image
 
بچوں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ قد بڑھنا بھی ایک عام سی بات ہے،تاہم اگر بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ قد نہ بڑھ رہا ہو پریشانی کی بات ضرور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ والدین بچوں کا قد نہ بڑھنے کے حوالے سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ایسا بھی ہوتا ہے کہ فیملی میں چھوٹے بھائی کا قد بڑھ رہاہوتا ہے لیکن بڑا بھائی قد میں چھوٹا لگ رہا ہو تو وہ احساس کمتری کا شکار بھی ہوجاتا ہے۔ ساتھ ہی اردگرد کے لوگ بھی اس بچے کا موازنہ چھوٹے بھائی سے کرتے دکھائی دیتے ہیں، اکثر انہیں کہا جاتا ہے کہ ”بیٹا! تم کھاتے پیتے نہیں ہو کیا؟ تم اتنے سے ہو ابھی تک، تمہارا بھائی، تمہارے حصے کا بھی کھانا کھا لیتا ہے کیا؟“ یوں اس طرح کے جملوں سے اس بچے کو اس بات کا احساس دلوایا جانے لگتا ہے کہ اس کا قد، اس کے بھائی کی نسبت چھوٹا ہے اور بڑھ نہیں پارہا۔
 
پہلے تو یہ بات ذہن میں رکھیں کہ قد ضروری نہیں ہے کہ ہر بچے کا تیزی سے بڑھے، اگر خاندان میں سب کے قد مناسب ہیں یا چھوٹے ہیں تو بچے کا قد بھی اسی جیلز کی بدولت چھوٹا ہوسکتا ہے۔ تاہم امریکن نیوٹریشن کنسلٹنٹ ویزلے ایلن کا کہنا ہے کہ اگر بیرونی طور پر کچھ طریقوں کو آزما لیا جائے تو بچوں کا قد بڑھ سکتا ہے۔ جس میں بچوں کی خوراک میں بہتری لانا، متوازن غذا کے استعمال کے ساتھ ساتھ انہیں پروٹین پر مشتمل غذائیں اور شیک(جیسے کیلے کا شیک وغیرہ)پلانا اور جسمانی سرگرمیوں کو روٹین میں رکھنا شامل ہیں۔
 
اس سلسلے میں سب سے زیادہ جس سرگرمی کو اختیار کرنے پر زیادہ زور دیا جاتا وہ ”لٹکنا“ ہے۔ کسی بھی لوہے کے ڈنڈے یا pull up barsکا استعمال کرتے ہوئے بچوں کو لٹکنے والی مشق کروائی جائے۔ بچے اس طرح لٹکنے کو جہاں کھیل سمجھیں گے وہیں کھیل کھیل میں ان کا قد بڑھنے کے چانسز بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ اگر متوازن غذا کے ساتھ اس طرح لٹکنے کی مشقیں کروائی جائیں تو اس سے بچوں کا قد بڑھ سکتا ہے، ساتھ ہی ان کی جسمانی ساخت بھی بہترین رہتی ہے۔ کیونکہ جب بچہ لٹکتا ہے تو اس کے کندھے، سینے، بازو اور ہاتھوں کے مسلز کھینچتے ہیں، جس کی وجہ سے اس کے جسم کا اوپری حصہ اپنی اصل ساخت میں برقرار رہتا ہے۔ اگر گھر میں آئرن بارز یا لٹکنے کیلئے لوہے کی راڈز نہیں لگی ہوئیں تو پریشانی کی بات نہیں، ہمارے یہاں کئی ایسے پارکس موجود ہیں، جن میں کچھ جھولے لٹکنے کیلئے بنائے گئے ہیں، بچوں کو ان جھولوں پر لٹکنے کی مشق کروائی جاسکتی ہے یا مارکیٹ سے ان کیلئے لٹکنے والا کوئی جھولا لاکر گھر میں رکھا جاسکتا ہے۔ آج کل مارکیٹ میں kids height increasing gymnastic ringکے نام سے تیار آئرن بارز مل رہی ہیں، انہیں بھی خریدا جاسکتا ہے یا اسے آن لائن آرڈر کرکے منگوایا جاسکتا ہے۔
 
image
 
کس طرح لٹکا جائے؟
اب اگر بچہ کچھ عرصے سے لٹک رہا ہے تب بھی اس کے قد میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہورہی تو ہوسکتا ہے کہ اس کے لٹکنے کا طریقہ ہی غلط ہو۔ سب سے پہلے تو بچوں کو لوہے کے ڈنڈے کو پکڑنے کا صحیح طریقہ سمجھائیں، ایسا نہ ہو کہ ان کی گرفت ہلکی ہو اور وہ گرِ جائیں۔ اس لئے ابتدا میں انہیں گرفت اچھی کرنے کا طریقہ سکھانا ہوگا۔ جب بھی بچہ لٹکنا شروع کرے، والدین میں سے کوئی ایک وہاں ضرور موجود رہے، تاکہ ابتدا میں اس کے گرِ جانے کے خدشات نہ رہیں۔ ابتدا میں 5سیکنڈز لٹکے، پھر 15سیکنڈز لٹکنے کی ورزش کرے۔ نیچے اُتر جائے اور پھر وقفے وقفے سے اسے دہرائے۔
 
یہ بھی دیکھیں کہ جہاں وہ لوہے کا ڈنڈا یا آئرن بار موجود ہے، وہ زیادہ اونچائی پر تو نہیں ہے، اگر زیادہ اونچا ہے تو پھر بچہ جب نیچے اُترے گا تو اس کے چوٹ لگ جانے کے خدشات رہیں گے۔ اس لئے کوشش کریں کہ اس کی آسانی کو مدنظررکھتے ہوئے اس ڈنڈے یا آئرن بار کو تھوڑا نیچے کی جانب لگوائیں تاکہ اسے لٹکنے اور اس کے بعد زمین پر پاؤں کو جمانے میں آسانی ہو۔
 
image
 
اس کی غذا پر توجہ دیں، روزانہ دن میں کئی مرتبہ اس لٹکنے والے ورزش کو آزمائیں، ساتھ ہی ان کی خوراک میں پروٹین کو شامل رکھیں۔ متوازن خوارک کا استعمال اورجسمانی سرگرمیوں کی وجہ سے ان کا قد بڑھ سکتا ہے، لیکن اس کے لئے والدین کو اپنے بچوں پر تھوڑی محنت کرنی ہوگی اور انہیں وقت دینا ہوگا۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: