نماز ایک ایسا فریضہ ہے جو اللہ پاک نے دن رات میں پانچ
مرتبہ فرض کیا ہے ۔ اللہ پاک کا کوئی بھی کام حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔پس
اللہ رب العزت نے ہم پر یہ فریضہ مقرر کیا ہے۔ اس میں ہمارے لئے بے شمار
حکمتیں ہیں۔ قرآن پاک میں اس کی بار بار تاکید کی گئی ہے۔
ترجمہ: "نماز قائم رکھو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو"۔ (پارہ نمبر
۱۔ آیت نمبر ۴۳)
حدیث میں ہے، "بندہ جب نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے لئے جنت کے
دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور اس کے اور پروردگار کے درمیان حجاب ہٹا دئے
جاتے ہیں اور حورین اس کا استقبال کرتی ہیں"۔ (طبرانی)
نماز جدید سائنس کی روشنی میں:
نماز کے لئے وضو طہارت کا ایک ایسا اسلامی امتیازی عمل ہے جو کسی بھی مذہب
میں نہیں پایا جاتا۔یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے بدن کے وہ حصے صاف ہوتے ہیں
جن کے ذریعے امراض جسم میں داخل ہوتے ہیں لہذا وضو کرنے کی وجہ سے انسان ہر
قسم کے جراثیم سے دور رہتا ہے اور ڈپریشن ، بے چینی، بے سکونی، نیند کی کمی
وغیرہ جیسے امراض کا خاتمہ ہوتا ہے۔
نماز فجر اور جدید سائنس:
نماز فجر اس وقت ہوتی ہے جب رات ڈوبنے کو ہوتی ہے اور اس وقت آدمی رات کے
سکون اور آرام کے بعد اٹھتا ہے۔ سائنس اور حفضان صحت کا اصول ہے کہ کسی
بھی ورزش کو کرنے کے لئے آہستہ آہستہ اپنی قوت اور لچک میں اضافہ کیا
جائے حتی کہ دوڑیں پھر اور تیز اور پھر سبک رفتار بن جائیں۔ اب اگر انسان
صبح اٹھتے ہی سترہ رکعت کی نماز پڑھے تو اس کی صحت بہت جلد ختم ہو جائے گی
اور اعصاب اور لاغری کا مریض بن جائے گا اس کے علاوہ رات سونے کے بعد صبح
اٹھتے ہی پیٹ خالی ہوتا ہے اور خالی پیٹ بھی اس وقت جب اعضاء رات بھر سکون
میں رہے ہوں اور پھر انھیں تحریک دی جائے ۔ دونوں حالتوں میں سخت محنت اور
زیادہ اٹھک بیٹھک بہت مضر ہے۔ سبحان اللہ اس لئے اللہ رب العزت نے صبح کی
نماز بہت مختصر رکھی ہے۔
صبح کی نماز کا بنیادی مقصد انسان کو طہارت اور صفائی کی طرف مائل کرنا ہے
لہذا اگر اس نے نماز کا وضو اور مسواک نہ کیا اور صبح کا ناشتہ کرلیا تو
منہ میں جراثیم رات بھر پھلتے پھولتے رہتے ہیں اگر وہ غذا لعاب یا پانی کے
ذریعے اندر چلی جائے تو معدے کی سوزش ، آنتوں کا ورم اور السر کے خطرات ہو
جاتے ہیں۔
نماز ظہر اور جدید سائنس:
انسان صبح سے دوپہر تک بدستور کام میں مصروف رہتا ہے جس سے اس کا ذہن و جسم
تھک جاتا ہے۔ یہ بات تجربے سے ثابت ہے کہ اگر بہت تھکن کے وقت نماز ظہر
پڑھی جائے تو یہ جسم و دماغ کو پھر سے ہشاش بشاش تر و تازہ اور بقیہ دن کے
کام کرنے کے قابل کرتی ہے۔کام کرنے کے دوران گرد و غبار ، بعض زہریلے
کیمیکلز ہوا کے ذریعے کھلے اعضاء چہرے اور ہاتھوں پر لگ جاتے ہیں جو نقصان
دہ ثابت ہوتے ہیں۔ وضو کرنے سے تمام کثافتیں دور ہو جاتی ہیں اور سرور اور
کیفیت کی ایک دنیا روشن ہو جاتی ہے۔
نماز عصر اور جدید سائنس:
ہر ذی شعور انسان اس بات کو محسوس کرتا ہے کہ عصر کے وقت اس کے اوپر ایسی
کیفیت طاری ہوتی ہے جس کو وہ تھکان، بے چینی، اضمحلال کا نام دیتا ہے۔ یہ
تھکان اور اضمحلال شعوری حواس کی گرفت کا نتیجہ ہوتا ہے۔عصر کی نماز شعور
کو اس حد تک مضمحل ہونے سے روک دیتی ہے جس سے دماغ پر خراب اثرات مرتب ہوں۔
وضو اور عصر کی نماز قائم کرنے والے بندے کے شعور میں اتنی طاقت آجاتی ہے
کہ وہ لاشعوری نظام کو آسانی سے قبول کر لیتا ہے۔ اور اپنی روح سے قریب ہو
جاتا ہے۔ دماغ روحانی تحریکات قبول کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
نماز مغرب اور جدید سائنس:
آدمی اس بات کا شکر ادا کرتا ہے کہ اللہ پاک نے رزق عطا فرمایا اور
کاروبار سے اس کی اور اس کے بچوں کی ضروریات پوری کیں۔ جب وہ اپنے گھر
والوں کے ساتھ ذہنی سکون کے ساتھ محو گفتگو ہوتا ہے تو اس کے اندر کی
روشنیاں بچوں میں براہ راست منتقل ہوتی ہیں اور ان روشنیوں سے اولاد کے دل
میں ماں باپ کا احترام اور وقار قائم ہوتا ہے۔
بچے غیر ارادی طور پر ماں باپ کی عادات کو تیزی کے ساتھ اپنے اندر جذب کرتے
ہیں اور ان کے اندر ماں باپ کی محبت اور عشق کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ مختصر
یہ کہ مغرب کی نماز صحیح طور پر پابندی کے ساتھ ادا کرنے والے بندے کی
اولاد سعادت مند اور ماں باپ کی خادم ہوتی ہے۔
نماز عشاء اور جدید سائنس:
انسان طبعی طور پر لالچی ہے۔ جب دنیا کے کاروبار سے فارغ ہو کر گھر واپس
آتا ہے تووہ کھانا کھاتا ہے اور لذت حرص میں کھانا زیادہ کھا لیتا ہے۔ اب
اگر وہ اس کھانے کے بعد لیٹ جائے تو مہلک امراض میں مبتلا ہو جائے گا۔ اب
اللہ پاک نے اس کو ایک اور فائدہ بھی دیا ہے کہ سارے دن کا ذہن لے کر اگر
وہ سو جائے گا تو بے سکون ہوگا۔ اس کو سکون نماز کے اندر ملے گا۔
یوں کھانے اور سکون کا تمام نظام نماز کے ذریعے حل ہوتا ہے اور پھر جب یہ
نماز پڑھ کر سوئے گا تو جس طرح صبح اٹھتے ہی فجر کی نماز کی ورزش کی تو اسی
طرح سوتے وقت عشاء کی نماز کی مکمل اور طویل ورزش اس کو سکون اور آرام کی
نیند سلائے گی ۔اب تو ماہرین سونے سے قبل ہلکی ورزش پر زور دیتے ہیں۔ خود
ماہرین کا کہنا ہے کہ نماز سے بڑھ کر اس وقت کی کوئی بہتر ورزش نہیں۔
ماخذ و مراجع:
فتاوی رضویہ
القرآن العظیم
بہار شریعت
بحرالرائق
سنت نبوی اور سائنسی تحقیقات
مستند علاج نبوی
Good Health
Islam and Science
|