مجھے اپنے بیٹے کے لیے سولہ سالہ ڈاکٹر لڑکی کا رشتہ چاہیے، لڑکے کی ماں کے رشتے کروانے والیوں سے ایسے مطالبے جو سب کو حیران کر ڈالیں

image
 
ہمارے معاشرے میں اولاد نرینہ کی خواہش کا ایک جانب تو یہ سبب ہوتا ہے کہ بڑھاپے میں بیٹا بوڑھے والدین کو سنبھالتا ہے جب کہ دوسری طرف اس کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ بیٹے کی خواہش مائيں اس لیے بھی کرتی ہیں تاکہ وہ بیٹے کے جوان ہونے پر چاند سی بہو ڈھونڈ سکیں- انہیں اپنا بیٹا دنیا کا سب سے اسمارٹ اور کامیاب انسان محسوس ہوتا ہے اور اس کے مقابل دلہن کی تلاش میں وہ کچھ ایسے مطالبات بھی کر گزرتی ہیں جو کہ عملی طور پر ناممکن ہی ہوتے ہیں- ایسے ہی کچھ مطالبات کی فہرست کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے جو کہ بیٹوں کی مائیں رشتہ کروانے والی آنٹیوں سے کرتی ہیں-
 
1: لڑکی کم عمر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونی چاہیے
لڑکے کی ماؤں کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ کم عمر لڑکی کے اندر یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں ڈھل سکتی ہے اور اس کے ساتھ اگر لڑکی اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہو خاص طور پر ڈاکٹر ہو تو اور بھی بہتر ہے کیوںکہ تعلیم سے اس کے اندر شعور اور آگہی میں اضافہ ہو جاتا ہے- مگر عقلی پیرائے میں یہ ممکن نہیں ہے کہ لڑکی اٹھارہ سال کی بھی ہو اور ڈآکٹر بھی ہو-
 
2: لڑکی اکلوتی ہو مگر سسرال کے سب رشتوں کو خوش رکھنے کا ہنر جانتی ہو
لڑکے کی ماؤں کا یہ بھی مطالبہ ہوتا ہے کہ وہ ایک ایسی لڑکی اپنے بیٹے کے لیے ڈھونڈیں جو کہ ماں باپ کی اکلوتی چشم و چراغ ہو تاکہ ایک جانب تو وہ بھر کے جہیز لا سکے- مگر اس کے ساتھ ان کا ایک مطالبہ یہ بھی ہوتا ہے کہ لڑکی ایسی ہونی چاہیے جو کہ ان کے آدھے درجن بچوں کو بطور نند دیور اپنا سکے اور ان کو اپنے جہیز کا پورا سامان استعمال کرنے کی اجازت دے سکے-
 
image
 
3: لڑکی نوکری بھی کرتی ہو اور امور خانہ داری میں بھی طاق ہو
لڑکے کی ماؤں کو اس بات کی تکلیف بھی ہوتی ہے کہ کہیں شادی کے سبب ان کے معصوم بیٹے کے اوپر بیوی کے اخراجات کی مد میں بوجھ نہ آجائے اس وجہ سے وہ ایسی لڑکیوں کے رشتے کی تلاش کرتی ہیں جو کہ ایک اچھی نوکری کرتی ہو تاکہ وہ اپنی تنخواہ سے ان کے بیٹے کے ساتھ مدد کر سکے- اس کے ساتھ ساتھ ان کو یہ بھی فکر ہوتی ہے کہ اگر بہو نوکری کرے گی تو امور خانہ داری کا بوجھ کہیں مکمل طور پر ان پر اور ان کی بیٹیوں پر نہ آجائے- اس لیے وہ یہ شرط بھی ساتھ میں عائد کرتی ہیں کہ بھلے بہو صبح نو بجے سے پانچ بجے تک نوکری کرے اور تھکی ہاری سات بجے نوکری سے واپس آئے مگر امور خانہ داری میں ماہر ہونی چاہیے تاکہ رات کا کھانا بنا سکے برتن دھو سکے چھٹی والے دن واشنگ کر سکے اور سلائی کڑھائي میں ماہر ہو تو سونے پر سہاگہ تاکہ ان کی بیٹیوں کے نت نئے ڈيزائن کے سوٹوں کی سلائی بھی کر سکے-
 
4: خوبصورت اور اسٹائلش ہو مگر فیشن ایبل بہو قبول نہیں
فیشن ایبل بہو کا خیال آتے ہی ماؤں کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اگر کوئی لڑکی فیشن ایبل ہو گی تو وہ بدتمیز اور منہ پھٹ بھی ہو گی- اس وجہ سے ایک جانب تو ماؤں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کی بہو خوبصورت اور اسٹائلش ہو جس کو وہ اپنے ملنے والیوں کے سامنے فخر سے پیش کر سکیں مگر اس سب کے باوجود اس کو کسی قسم کا فیشن نہیں کرنا چاہیے ہے بلکہ اس کو سادگی اور پر کاری کا اعلیٰ نمونہ ہونا چاہیے-
 
image
 
5: موٹی نہ ہو مگر بہت پتلی بھی نہ ہو
کسی بھی موٹی لڑکی کو مائیں اپنی بہو بنانے سے پہلے سو بار سوچتی ہیں کیوں کہ ان کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ شادی کے بعد لڑکی موٹی ہو جاتی ہے اور اگر پہلے ہی موٹی ہو گی تو اس صورت میں شادی کے بعد مزید موٹی ہو کر بد وضع لگے گی- اس کے ساتھ ساتھ ان کو بہت دبلی پتلی لڑکی بھی نہیں چاہیے ہوتی ہے کیوں کہ ان کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ اتنی دبلی پتلی لڑکی کے اوپر شادی کے کپڑے ایسے ہی لگتے ہیں جیسے ہینگر پر جوڑا ٹنگا ہوا ہو- اس وجہ سے ان کو ایسی لڑکی کے تلاش ہوتی ہے جو نہ تو موٹی ہو اور نہ ہی پتلی ہو-
 
یہ تمام شرائط جان کر آپ خود فیصلہ کریں کہ کیا یہ شرائط ایک بہو کی تلاش کی ہیں یا پھر کسی آسمانی مخلوق کی !!!!!
YOU MAY ALSO LIKE: