کیا سچ میں صرف ظاہری صفائی نصف ایمان ہے ؟

اسلام وعلیکم قارئین : میں فرزانہ جبین ایک اور موضوع پر اپنی سوچ کو تحریری شکل میں آپ کے سامنے پیش کرتی ہوں ۔

اس کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ آپ پر چھوڑتی ہوں ۔مجھے اپنے فیصلے سے آگاہ ضرور کیجے گا کہ غلط ہونے کی صورت میں ، میں صحیح کی طرف قدم بڑھا سکوں ۔

صفائی نصف ایمان ہے ۔ یہ ایک ایسا موضوع ہے کہ چھوٹا سا بچہ بھی اس پر بھر پور بات کر سکتا ہے ۔ پر اب عمر کے اس حصہ میں پہنچ کر جب زندگی نے دوڑتے دوڑتے چالیس سال کا طویل عرصہ گذار لیا ہے تو میں اس موضوع پر کچھ یوں سوچنے لگی ہوں کہ کیا اس بات کا مطلب وہی ہے جو میں آج تک سمجھتی آ رہی تھی یا یہ الفاظ اشارہ ہیں اور مطلب کی گہرائی میں ہم کبھی اترے ہی نہیں ۔

مجھے ایسا لگنے لگا ہے کہ یہ بات صرف ظاہری صفائی کی بارے میں نہیں ہے ۔ یہ باطن کہ بارے میں بھی ہے ۔

ایسا کیسے ہو سکتا ہے میرے رب نے اپنے آس پاس کو تو صاف رکھنے کا درس دیا ہو پر اپنے اندر کا نہیں ۔

ہم اپنے گھر، دفتر ، سکول یا ہر وہ جگہ جہاں ہم ذیادہ وقت گزارتے ہیں اُسے صاف ستھرہ رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں ۔

جھاڑو لگاتے ہیں، ماپ لگاتے ہیں ، گردوغبار کو جھاڑتے ہیں ۔

کیا ہم ایسا اپنے اندر کے لیے کرتے ہیں کیا ہم کبھی اپنے دل اور دماغ سے گردوغبار جھاڑتے ہیں ۔ ؟


کیا کبھی ہم نے دماغ میں لگے غصے کے ، بدگمانیوں کے ، تلخ کلامی کے یا غلط فہمی کے جالے اتارنے کی کوشش کی ہے ۔؟

کیا کبھی ہم نے دل میں جمع نفرتوں کو جھاڑو لگا کر نکال باہر کیا ہے ۔ ؟

ہم نے کبھی کوشش ہی نہیں کی کے قیمتی محبتوں پر جمی بدگمانیوں کی گرد کو ذرا جھاڑ کر دیکھیں ہو سکتا ہے وہ محبتیں جگمگا اٹھیں ۔

گھروں کو صاف شفاف کرنے کے لیے تو ہم فنائل ، تیزاب اور نجانے کیا کیا استعمال کرتے ہیں ۔ ہر روز جھاڑو لگاتے ہیں ۔ ماپ لگاتے ہیں ۔ صندوق میں رکھے بستروں تک کو تھوڑے تھوڑے عرصے کے بعد دیکھ بھال کرتے ہیں ۔ دھوپ لگواتے ہیں ۔ کافور کی گولیاں رکھتے ہیں کہ کوئی جراثیم پیدا نہ ہو ۔

مگر دل و دماغ کی کھڑکیاں کھول کر دھوپ لگوانے پر بھی راضی نہیں ۔
کیا آپ نے سوچا ہے ہم بلڈ پریشر ، دل ، اور ڈپریشن جیسے امراض کا شکار کیوں ہیں ۔ ہم ہر انسان کے بارے میں اتنا منفی کیوں سوچتے ہیں ۔ ہمیں کیوں لگتا ہے کہ سبزی والا چالاکی سے ہمیں خراب سبزی دے جائے گا۔ رکشہ والا زیادہ پیسے لے لے گا ۔ رشتہ دار صرف ہمارے منہ پر ہی ہماری تعریف کرتے ہیں پیٹ پیچھے ضرور برائی کرتے ہوں گے ۔ ہم ہر وقت خود کو منفی سوچوں میں کیوں مصروف رکھتے ہیں ۔

محترم قارئین مجھے لگتا ہے ۔ ہماری محبتوں پر بے شمار گرد جم چکی ہے۔ بدگمانیوں کے جا لوں نے پورے دل و دماغ کو گھیرا ہوا ہے ۔ نفرتوں کے جراثیم اتنے پھیل چکے ہیں کہ ہم خود پر بھی اعتبار مشکل سے کر پا رہے ہیں ۔

دوسرے لفظوں میں کہوں تو وسوسے ڈالنے والا شیطان وسوسوں کا جال بچھا کر خود سکون کی نیند سو رہا ہے کہ اب اس کو فروغ ہم خود ہی دیتے رہیں گے ۔

آئیں ذرا دل و دماغ کھڑکیاں کھول کر دھوپ لگوائیں ۔
اچھی سی جھاڑو لگا کر ماپ سے فرش چمکائیں ۔
یقین جانیے بہت جگہ نکل آئے گی ۔ سب کے لیے ، اپنے لئے ۔ گردوغبار صاف ہو گا تو سب کچھ نکھرا نکھرا نظر آے گا ۔

پھر سب دوست لگیں گے ۔ پھر نہیں لگے گا کہ ہر کوئی اپنے فائدے کے لیے ہم سے میل جول رکھتا ہے ۔ پھر شائد ہم سبزی والے رکشے والے اور کئی ایسے مزدوروں سے روپے دو روپے کے لیے یہ سوچ کر جھگڑا نہیں کریں گے کہ اگر اتنے سے اس کا بھلا ہوتا ہے تو ٹھیک ہے ۔ پھر ہم ہر وقت اس ڈر میں بھی نہیں رہیں گے کہ کوئی ہمارہ حق ہم سے چھین لے گا ۔ ہمیں یقین ہو گا کہ جو میرا ہے وہ ہر صورت میرا ہی ہے اور اگر کوئی میرا حق لے گا بھی تو وہ بیٹھا ہے نہ اوپر جس کر رضا کے بنا پتہ بھی نہیں ہل سکتا اور جو بہتر انصاف کرنے والا ہے ۔ یقین جانیے صفائی سچ میں نصف ایمان ہے ۔

آزمائش شرط ہے ۔
 

Maryam Sehar
About the Author: Maryam Sehar Read More Articles by Maryam Sehar : 48 Articles with 58403 views میں ایک عام سی گھریلو عورت ہوں ۔ معلوم نہیں میرے لکھے ہوے کو پڑھ کر کسی کو اچھا لگتا ہے یا نہیں ۔ پر اپنے ہی لکھے ہوئے کو میں بار بار پڑھتی ہوں اور کو.. View More