میں چھوٹا سا اک بچہ ہوں مگر کام ہیں میرے بڑے بڑے، پاکستان کے ایسے بچے جو کروڑوں روپے کے مالک ہیں

image
 
دولت کمانا بچوں کا کام نہیں ہوتا ہے مگر بعض بچوں پر دولت کی دیوی اس طرح مہربان ہو جاتی ہے کہ ان کو بچپن ہی سے اس کو کمانے کا چسکا لگ جاتا ہے اور ان کا شمار امیر ترین لوگوں میں ہونے لگتا ہے- پیسہ ان کی جانب مقناطیس کی طرح کھنچتا ہے اور قسمت ان کو سونے کے جھولے میں جھلاتی ہے ایسے ہی کچھ بچوں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے -
 
1: پیر احمد شاہ
ایک سوشل میڈیا پر شئیر کی جانے والی معصومانہ ویڈیو سے شہرت کے آسمان کو چھونے والے پیر احمد شاہ صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ دنیا کے بہت سارے ممالک میں اپنے انداز کے سبب بہت پیار کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں ۔ سوشل میڈیا سے مقبولیت حاصل کرنے والے پیر احمد شاہ جو کہ آٹھ برس کے ہیں اس وقت پاکستان کے ایک نجی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن کا گزشتہ دو سالوں سے باقاعدہ حصہ ہیں اور اس کے بدلے میں انہیں بھاری معاوضہ دیا جاتا ہے- جس کے بارے میں لوگوں کا اندازہ ہے کہ یہ معاوضہ کروڑوں میں ہے ان کی آمدنی کے باقاعدہ اعداد و شمار اب تک نہیں سامنے آسکے مگر ایک اندازے کے مطابق ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ صرف یہ چینل ہی نہیں ہے بلکہ وہ مختلف اشتہارات میں کام بھی کرتے ہیں- اس کے علاوہ ان کا ذاتی یو ٹیوب چینل بھی موجود ہے جس میں فالورز کی تعداد بارہ لاکھ تک ہے جہاں سے بھی ان کا کافی آمدنی ہوتی ہے- یہ بچہ اگرچہ اپنے طالب علمی کے دور میں ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنا کام بھی جاری رکھے ہوئے ہے-
image
 
2: شامیل زاہد
شامیل زاہد ایک معروف ٹک ٹاکر ہیں جن کے فالورز کی تعداد اٹھارہ لاکھ تک ہے ان کی ٹک ٹاک ویڈیوز ان کے شاہانہ طرز زندگی کے سبب مشہور ہیں- ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے واحد بچے ہیں جو کہ ذاتی لمبرگنی نامی گاڑی کے مالک ہیں- اس گاڑی کی مالیت 28 کروڑ تک ہے ان کی پاس آئی فون 11 اور سام سنگ پرو نامی مہنگے ترین فون موجود ہیں اس کے علاوہ ان کا ذاتی یو ٹیوب چینل بھی ہے جس کے فالورز کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے- ان کے والد آئی ٹی کے شعبے سے منسلک ہیں اور کافی مال دار انسان ہیں شامیل لاہور کے ایک نجی اسکول میں او لیول کے طالب علم ہیں اور کھانے پینے کے بہت شوقین ہیں- ان کے اسکول کے ایک دن کی پاکٹ منی پانچ ہزار تک ہوتی ہے ۔ سترہ سال کے ہونے کے سبب ابھی تک شامیل اپنی گاڑی کو خود نہیں چلا سکتے ہیں ۔ مگر وہ اپنی گاڑی کے ساتھ اپنی ٹک ٹاک ویڈیوز اکثر شئير کرتے رہتے ہیں-
image
 
3: سومیل حسن
سومیل حسن کے بارے میں بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ پڑھو لکھو گے تو ہو گے خراب کھیلو گے کودو گے تو بنو گے نواب ۔ سومیل حسن 1999 میں کراچی میں پیدا ہوئے انہیں بچپن ہی سے ویڈیو گیم کھیلنے کا شوق تھا- اپنے گھر میں کمپیوٹر نہ ہونے کے سبب وہ اپنا یہ شوق انٹرنیٹ کیفے میں جا کر پورا کیا کرتے تھے- یہاں تک کہ ایک بار تو انہوں نے اپنی بائک صرف گیم کھیلنے کے لیے وقت خریدنے کے لیے بیچ ڈالی- 2005 میں انہوں نے ویڈیو گیم کے بین الاقوامی مقابلے میں پانچ ملین ڈالر کا پہلا انعام جیتا اس کے بعد وہ اپنے والدین کے ساتھ امریکہ شفٹ ہو گئے اور باقاعدگی سے ویڈيو گیمز کی ٹیم بنا لی اور ان مقابلوں میں بھاری رقوم جیتیں ان کی کل ملکیت کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا مگر انہوں نے جو بھی کمایا اپنے زور بازو سے کمایا اور بین الاقوامی طور پر ویڈیو گیمز کے سرکردہ کھلاڑی مانے جاتے ہیں-
image
YOU MAY ALSO LIKE: