جانئے، زیادہ تر پاکستانی ” مشترکہ خاندانی نظام “ میں کیوں رہنا پسند کرتے ہیں؟

image
 
پاکستان میں اب بھی زیادہ تر گھرانوں میں جوائنٹ فیملی سسٹم موجود ہے ۔ جہاں ایک ہی گھر میں تایا ، چاچا اور دادا کی فیملیز مل جُل کر رہتی ہیں ۔ جوائنٹ فیملی سسٹم کو مشترکہ خاندانی نظام کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ پاکستان میں اب بھی کئی لڑکیاں جوائنٹ فیملی سسٹم کا ہی حصہ بننے کی خواہش رکھتی ہیں ۔ لوگوں کو لگتا ہے کہ مشترکہ خاندانی نظام میں رہنے کے بہت فوائد ہیں ۔ ان میں سے چند فوائد ہم آپ کو اس مضمون میں بتا رہے ہیں۔
 
باہر کے دوستوں کی ضرورت نہیں پڑتی:
مشترکہ خاندانی نظام میں رہنے والے بچوں کو ابتدا سے ہی باہر کے دوستوں کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ انہیں اپنے گھرمیں ہی کزنز کی صورت میں دوست مل جاتے ہیں ، جن سے وہ اپنے دل کی باتیں آرام سے شیئر کرسکتے ہیں۔ جب کزنز ہم عمر ہوں تو جہاں تفریحی سرگرمیوں ، کھیل کود میں وہ ایک ساتھ شامل ہوتے ہیں ، وہیں انہیں پڑھائی کے دوران آنے والے مسائل سے بھی نمٹنے میں مدد مل جاتی ہے ۔ زیادہ تر کزنز ایک ساتھ ایک ہی اسکول اور کلاس میں اکٹھے پڑھتے ہیں ، لہذا بچوں کو باہر کے دوستوں کی زیادہ ضرورت محسوس نہیں ہوتی اور والدین کو ان کے دوستوں پر نظررکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی کہ ان کا بچہ کس طرح کے دوستوں میں اُٹھتا بیٹھتا ہے ۔
 
بڑوں کا تربیت میں عمل دخل:
جب جوائنٹ فیملی میں دادا، دادی وغیرہ ساتھ ہوتے ہیں تو بچوں کی تربیت اچھے انداز میں ہوتی ہے ۔ گھر کے بڑے انہیں آداب سکھاتے ہیں جوکہ آج کل کی جنریشن کیلئے بہت ضروری ہیں ۔ گھرکے بڑے بزرگ جب بچوں کے ساتھ رہتے ہیں تو بچوں کے دل میں ان کی محبت اور اہمیت بڑھتی ہے ۔ دادا ، دادی بچوں کو اپنا مکمل وقت دیتے ہیں ، انہیں کہانیاں سناتے اور ان کی فرمائشیں پوری کرواتے ہیں ۔ بچوں تک خاندانی روایات اور آداب کی منتقلی بھی بزرگوں کی گھر میں موجودگی کی وجہ سے ممکن ہوجاتی ہے ۔ بچوں کو بڑوں کا ادب سکھایا جاتا ہے ، ان کے ہاتھ چومنا ، ان کو سلام کرنا اور ان کے سامنے پیر کر کے نہ بیٹھنا ، ان کے آنے پر کھڑے ہوجانا اور ان کی باتوں کو غور سے سننا وہ عادات ہیں ، جو بزرگوں کی گھر میں موجودگی کی وجہ سے ہی بچوں میں پروان چڑھائی جاسکتی ہیں ۔
 
image
 
والدین سے ڈانٹ پڑے تو گھر کے بزرگ چپ کرواتے ہیں:
اکثر بچوں کو والدین سے ڈانٹ اور مار پڑتی ہے۔ اگر مشترکہ خاندانی نظام ہو تو ڈانٹ کھانے کے بعد بچے اپنے دادا، دادی، تایا وغیرہ کے پاس چلے جاتے ہیں ، جو انہیں چُپ کرواتے ہیں، انہیں سنبھالتے ہیں ۔ بعد میں ان کی غلطیوں کی پیار سے نشاندہی کرکے سمجھاتے ہیں کہ والدین نے انہیں ان کی بھلائی کیلئے ہی ڈانٹا ہے ، یوں انہیں یہ نہیں لگتا کہ والدین انہیں بلاوجہ ڈانٹے ہیں، ان کے دل میں والدین کی عزت اور مرتبہ برقرار رہتا ہے۔ اکثر دادا دادی بھی بچوں کے ساتھ کھیلتے ہیں اور انہیں اپنا مکمل وقت دیتے ہیں ۔
 
image
 
مختلف طرح کے کھانے:
جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہنے والوں کو کئی انداز کے کھانے پکے ہوئے ملتے ہیں۔ کیونکہ چاچی یا تائی اگر کسی اور خاندان سے آئی ہوں تو ان کے یہاں کے روایتی پکوان کھانے کو مل جاتے ہیں ۔ اگر کسی کی والدہ نے ایسی ڈش پکائی ہو جو کھانے کا دل نہ ہو تو چاچی، تائی وغیرہ کا پکایا ہوا کھانا کام آتا ہے۔ اگر کچن ایک ہی ہو تو پھر مشترکہ خاندانی نظام میں زیادہ لوگوں کی وجہ سے ڈشز بھی کئی طرح کی پکائی جاتی ہیں، کچھ لوگوں کیلئے دال سبزی، کسی کیلئے گوشت و غیرہ ، یوں زیادہ لوگوں کی پسند کے مطابق کھانا پکانے کی وجہ سے مختلف انداز کے پکوان ایک ہی دن میں کھانے کو مل جاتے ہیں ، یوں باہر سے کھانے کا آرڈر کرنا نہیں پڑتا ۔
 
image
 
بیمار ہوجائیں تو خیال رکھنے والے لوگ:
اگر گھر میں خاتون خانہ یا کوئی اور فرد بیمار ہوجائے تو گھر کا نظام درہم برہم نہیں ہوتا ۔ کیونکہ معاملات کو سنبھالنے کیلئے دیگر افراد موجود ہوتے ہیں ۔ اسی طرح کوئی بیمار ہوجائے تو اس کی تیمارداری کرنے کیلئے لوگ موجود ہوتے ہیں ، جو اس کے ٹھیک ہونے تک اس کا خیال رکھتے ہیں ۔ لیکن اگر انسان اکیلا اپنی فیملی کے ساتھ رہتا ہو اور بیمار ہوجائے تو گھر کا پورا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے ۔
 
مختلف طرح کے لوگوں سے نمٹنا آجاتا ہے:
جب گھر میں مختلف عادات والے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں تو انسان کو مختلف طرح کے لوگوں سے نمٹنے کا طریقہ آجاتا ہے۔ اسے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اگر کسی کی فطرت الگ انداز کی ہے تو اسے کس طرح ہینڈل کرنا ہے ۔ ساتھ ہی بڑوں کی موجودگی میں بچوں میں برداشت کا مادہ پیدا ہوتاہے ، ان میں صبرو تحمل کرنا آجاتا ہے ۔ غصے کو کنٹرول کرنا اور ڈانٹ کو پی جانا آجاتا ہے۔ انہیں اچھے بُرے کی پہچان کرنا آجاتا ہے ۔ ساتھ ہی ان میں غلطی کو ماننا اور صلح کرکے واپس پہلے جیسے ہوجانا بھی جوائنٹ فیملی میں رہنے کے بعد ہی سیکھنے کو ملتا ہے ۔
 
مل جل کر رہنے اور بانٹ کر کھانے کی عادات:
ایک ساتھ رہنے کی وجہ سے لوگوں میں مل جل کر رہنے اور مل بانٹ کر کھانے کی عادات پروان چڑھنے لگتی ہیں ۔ ان کی اخلاقی و تہذیبی تربیت اچھے انداز میں ہونے لگتی ہے ، جو کہ روز مرہ زندگی کے دوران ان کی شخصیت سے جھلکتی ہے ۔
 
اعتماد:
فیملی کی جانب سے بغیر کسی لالچ اور غرض کے پیار ملتا ہے ۔ ساتھ ہی انہیں اعتماد ملتا ہے کہ کئی لوگ ہیں جو آپ کے پیچھے کھڑے ہیں ، آپ جس راہ کو چنیں گے وہ آ پ کا ساتھ دیں گے ۔ کیرئیر کا انتخاب ہو یا گھومنے جانا ہو، فیملی ڈنر ہو یا شادیاں ہوں، ان تمام فنکشنز میں جب اتنے سارے لوگ شامل ہوں تو کام جہاں آسان ہوجاتے ہیں وہیں کئی لوگوں کی وجہ سے ان تقاریب کی خوشی بھی دوبالا ہوجاتی ہے۔
 
YOU MAY ALSO LIKE: