معاشرتی بناؤ اور بگاڑ

عمرانیات کے ایک اصول کے مطابق

جس معاشرے میں مفاد ات کا ٹکراؤ،خود غرضی،اختیارات کا ناجائز استعمال ،مفاد پرستی، رشوت، جھوٹ، فریب، چاپلوسی،اقرباپروری ہو وہاں پر ہمیشہ معاشرتی ناہمواری ہوگی۔اور ایسا معاشرہ کبھی امن و چین ،سکون و راحت سے نہیں رہ سکتا ہے۔اس معاشرے میں بے چینی ،بے اعتمادی ،بدگمانی،بدحالی،قحط سالی،خشک سالی،اور طرح طرح کے امراض(وہ امراض جن کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں )پیدا ہوجاتے ہیں معاشرتی ناہمواری کی وجہ سے وہاں خوف وہراس،حسد ،بغضوعناد،کینہ اور تعصب کی آگ ہوگی۔ایک دوسرے سے نفرت پیدا ہوجائے گی ۔انسان جانوروں کا طرز معاشرت اپنالیں گے۔ایک طرف تو یہ معاشرتی تصویر ہے دوسری طرف اگر معاشرے میں ایثار و قربانی ،چھوٹے بڑے ،عالم و جاہل،آجر اور اجیر ،راعی و رعایا اور ھاکم و محکوم اپنے اپنے فرائض بحسن و خوبی سرانجام دیں تو بلا شک و شبہ وہ معاشرہ قابل رشک ہے۔جہاں انسان اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے سامنے نہیں جھکتا ہے اور اس کو ایک سجدہ ہزار سجدوں سے نجات دلاتا ہے ۔اور اس معاشرے پر ملائکہ رشک کریں گے ۔اور بلاشبہ اس بہترین معاشرے کی مثال یوں ہوگی۔

المومنون کجسد واحد ترجمہ تمام مومین ایک جسم کی مانند ہیں

ہمارے معاشرے میں مادی اعتبار سے کسی شے کی کمی نہیں ہے ۔اگر کمی ہے تو ان اسلامی اقدار کی پاسداری کی۔جس کا ثمرہ ہے کہ آج ہمارا پورا معاشرہ ان اسلامی اقدار کے بغیر جانوروں کا معاشرہ پیش کر رہا ہے اور سارا معاشرہ بگاڑ و ناہمواری کا شکار ہے۔ہم سب کا فرض ہے کہ اپنی ذات سے لے کر اپنے متعلقین ،خاندان اور پورے معاشرے سے اس قسم کی ایک ایک برائی اور خرابی کو دور کرنے کی کو شش کرے ۔بلاشبہ ہمارے اسلاف و اکابرین نے اس ملی فریضے سے کوتاہی نہیں کی۔بلکہ حتی الامکان بھر پور سعی و کوشش کی ہے ۔
Muhammad Ali Checha
About the Author: Muhammad Ali Checha Read More Articles by Muhammad Ali Checha: 25 Articles with 104119 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.