|
|
اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں مردوں اور
عورتوں کو ایک دوسرے کو سکون مہیا کرنے کے لیے بنایا ہے ۔ ان دونوں کی ذمہ
داریاں اور حقوق و فرائض کو اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بیان کر دی ہیں جس
میں اللہ تعالیٰ نے کہیں پر بھی یہ بیان نہیں کیا ہے کہ مرد گھر کے کام
نہیں کر سکتا ہے اور اپنی بیوی یا گھر کی خواتین کے گھر کے کاموں میں ہاتھ
نہیں بٹا سکتا ہے- مگر معاشرے کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو عام طور پر گھر
کے کاموں میں ہاتھ بٹانے والے مرد کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے
بلکہ اس کا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے ۔ |
|
مردوں کے
گھر کے کام نہ کرنے کا ذمہ دار کون ؟ |
جیسا کہ آج کل کے معاشرے میں یہ دیکھا جاتا
ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اخراجات کے سبب خواتین بھی مردوں کے ساتھ گھر
سے باہر نکل کر کام کرنے پر مجبور ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ گھر کے کام بھی ان
کی ہی ذمہ داری قرار دیے جاتے ہیں جس کے سبب ان کے اوپر خواتین کے اوپر ذمہ
داریوں میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے سبب سب سے زیادہ بچوں کی
تربیت ہو رہی ہے اور مائيں چاہنے کے باوجود بچوں کو وقت نہیں دے پا رہی ہیں-
جس کے سبب معاشرے میں غیر تربیت یافتہ افراد کی بڑی تعداد شامل ہو رہی ہے- |
|
1: کیا
مردوں کے گھر کے کام نہ کرنے کی ذمہ دار خواتین خود ہیں ؟ |
انسان ایک معاشرتی حیوان ہے اور اس کا ہر
عمل اس تربیت کو ظاہر کرتا ہے جو کہ وہ ماں کی گود سے حاصل کر رہا ہے ہمارے
معاشرے کے اندر گھر کے اندر خواتین کو مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے جب کہ
خاندان کے سربراہ کی حیثیت سے نمائندگی کرنے والا مرد گھر کی ذمہ داریاں
خواتین کے سر پر ڈال کر ان کو وزیر اعظم کی مسند پیش کر کے بری الزمہ ہو
جاتا ہے اور خواتین بھی اس مسند پر بیٹھ کر کچھ ایسے فیصلے کر گزرتی ہیں جو
کہ معاشرے میں مسائل پیدا کرنے کا باعث بن جاتے ہیں- |
|
|
|
عورتیں گھر
کی حکمرانی میں مداخلت برداشت نہیں کرتی |
عورتیں گھر کے معاملات میں مردوں کی مداخلت
پسند نہیں کرتی ہیں یہی سبب ہے کہ وہ مردوں کو گھروں کے کاموں میں دخل
اندازی کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہیں اور اس کے لیۓ وہ مختلف حیلے بہانے
استعمال کرتی ہیں- |
|
مرد گھر کے
کام نہیں کرتے |
خاندان کی بڑی بوڑھیاں گھر کے ہر مرد کو
اہمیت دیتے ہیں اور اس اہمیت کو بڑھانےکے لیۓ یہ کوشش کرتی ہیں کہ مردوں کے
روز مرہ کے تمام کام عورتیں انجام دیں اور وہ اکثر اس جملے کو دہراتی رہتی
ہیں کہ مرد گھر کے کام نہیں کرتے ہیں- |
|
جورو کے
غلام |
شادی کے بعد اگر کوئي مرد بیوی کی محبت اور
احساس ذمہ داری کے سبب اگر اس کا کسی کام میں ہاتھ بٹانے کی کوشش بھی کر لے
تو اس کو فوراً جورو کے غلام کا خطاب مل جاتا ہے جو کہ ایک گالی کی طرح دیا
جاتا ہے اس وجہ سے مرد اس خطاب سے بچنے کے لیے کوشش کرتے ہیں کہ پھر کسی
قسم کا کام ہی نہ کریں - |
|
|
|
2: مرد گھر
کے کام کرنے سے اجتناب کیوں کرتے ہیں؟ |
|
معاشرتی
دباؤ |
معاشرہ مرد اور عورت کا مجموعہ ہوتا ہے
معاشرے کا رویہ درحقیقت انسانی رسوم و رواج کو بناتا ہے مردوں کو معاشرے
میں حاکم تصور کیا جاتا ہے اور اس وجہ سے مردوں پر یہ دباؤ ہوتا ہے کہ وہ
اپنے حاکمیت کو کمزور نہ پڑنے دیں اور گھر کے کاموں کے لیۓ عورتوں پر حکم
چلائیں- |
|
ذمہ داریوں
سے پہلو تہی |
مردوں نے عام طور پر خود کو گھر کے کاموں
سے بری الزمہ قرار دے کر درحقیقت ایک بڑی ذمہ داری سے جان چھڑا رکھی ہے ان
کو پکا پکایا کھانا دھلے دھلائے کپڑے بغیر ہاتھ ہلائے مل جاتے ہیں تو وہ
پھر گھر کے کاموں کی ذمہ داری خود کیوں لیں - |
|
یاد رکھیں
! |
گھر کے کام میں مردوں کی خواتین کی مدد
کرنا مغربی تعلیم نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے نبی کی سنت ہے مگر اس کے باوجود ہر
انسان کو ذاتی رائے دینے کا حق موجود ہے اگر آپ کے ذہن میں اس حوالے سے
مزید کوئی رائے ہے تو کمنٹ میں تحریر کریں- |