”تم سانولی ہو، خوبصورت نہیں“۔۔۔ اس جملے سے لڑکیوں کے بکھرتے خواب، آخر گورا رنگ ہی خوبصورتی کا معیار کیوں بن گیا؟

image
 
ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی خوبصورتی کا معیار گورا رنگ ہی قرار دے دیا گیا ہے ۔ اگر لڑکی گوری ہوگی تو وہ خوبصورتی کے پیمانے پر پورا اترے گی ، اگر وہ سانولی یا گہری رنگت کی حامل ہوگی تو وہ بدصورت یا بدشکل کے زمرے میں ڈال دی جاتی ہے
 
دنیا میں ”کالی رنگت اور اس رنگ کے لوگ بھی اہمیت رکھتے ہیں“ کے حوالے سے کچھ ماہ قبل ایک مہم شروع کی گئی تھی ۔ امریکن کالی رنگت کے حامل جارج فلوئیڈ کو سفید چمڑی والے پولیس اہلکار نے بے دردی سے مار دیا تھا ، جس کے بعد مئی 2020 میں اس حوالے سے مظاہرے اور ہنگامے شروع کئے گئے کہ رنگی و نسلی تعصب اچھا نہیں ہے ، دنیا بھر میں ایک مہم ”بلیک لائیوز میٹر“ کے نام سے شروع ہوئی۔ اس مہم کو پیش ٹیگ #blackLivesMatter کے نام سے چلایا گیا ۔ا س کے بعد یونی لیور کی ایک مشہوررنگ گورا کرنے والی کریم سے ”فیئر“ کا لفظ ہٹانے کا اعلان کیا گیا ۔
 
image
 
وہ لڑکیاں جن کی رنگت گوری نا ہو انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ چاہے وہ کتنے ہی امیر باپ کی بیٹی یا بڑی اداکارہ ہی کیوں نہ ہوں پریانکا چوپڑا ہوں یا چترنگدا سنگھ، مشہور گلوکارہ ریحانا ہوں یا اداکارہ کاجول اور بپاشا باسو، سب ہی اپنی گہری رنگت کی وجہ سے لوگوں کے مذاق کا نشانہ بن چکی ہیں ۔ حال ہی میں بولی وڈ کنگ خان شارخ خان کی بیٹی سہانا خان کو لوگوں نے کالی اور بدصورت کے لقب دئیے ۔ جس پر پہلے سہانا نے خود اور بعد میں ان کے والد شاہ رخ خان نے سوشل میڈیا پر ان کی رنگت کا مذاق اڑانے والوں کو بھرپور جواب دیا ہے۔
 
سہانا نے لکھا کہ ”ابھی بہت کچھ چل رہا ہے اور یہ ان معاملات میں سے ایک ہے ، جنہیں ہمیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے یہ صرف میرے بارے میں نہیں ہے ، یہ ہر نوجوان لڑکی اور لڑکے کے بارے میں ہے جو کسی وجہ کے بغیر ہی احساس کمتری (گہری رنگت) کے ساتھ بڑا ہوتا ہے۔ میں جب 12 سال کی تھی، تب ہی مجھے لوگوں نے کہنا شروع کردیاتھا کہ میں اسکن کی رنگت کی وجہ سے بدصورت ہوں، یہ تبصرہ یہاں (انڈیا) کے لوگ کرتے ہیں ، جن کی رنگت اصل میں سانولی یا گہری ہی ہوتی ہے۔“ انہوں نے مزید لکھا کہ ”یہ احساس دلایا جا تا ہے کہ اگر آپ پانچ فٹ سات انچ کے قد کی حامل نہیں ہیں اور آ پ کا رنگ صاف نہیں ہے تو آپ خوبصورت نہیں ہیں ۔ میں 5 فٹ 3 انچ کی ہوں اور سانولی رنگ کی ہوں لیکن میں اس پر خوش ہوں۔“
 
image
 
یہ بات سب کو ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ انسان اپنی رنگت خود نہیں بنا تا اور ناہی انسان اپنی رنگت بنانے والے خلیات میلانن کو تبدیل کرسکتا ہے ۔ یہ اس کے اختیار میں ہرگز نہیں ہے، ویسے بھی خوبصورتی کا پیمانہ کوئی ایک رنگ ہرگز نہیں بننا چاہئے۔ ہر انسا ن ہی اپنی رنگت کے لحاظ سے خوبصورت ہوتا ہے۔ رشتہ تلاش کرنے والی آنٹیوں اور خواتین کو بھی اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ انہوں نے جو رشتے کیلئے معیار مقرر کئے ہیں کیا ان کی بیٹی اس معیار پر پورا اُترتی ہے ، یہ بھی ہوسکتاہے کہ آج وہ کسی لڑکی کو اس کی سانولی رنگت کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنارہی ہوں کل وہی اس حوالے سے تنقید کا نشانہ بن جائیں ۔ جب اسلام نے ہمیں کالی اور گوری کے زمروں میں تقسیم نہیں کیا ہے تو پھر ہم کیوں خود کو کیٹیگریز میں ڈال رہے ہیں ؟ خدارا کسی کی بہن، بیٹی یا ماں کو اس کی سانولی رنگت کی وجہ سے تنقید کا نشانہ نہ بنائیں ۔ اسے اس کے اسکن کلر کی وجہ سے سرا ہیں ، ان کے خواب کو چکنا چور نہ کریں اور ناہی انہیں ا ن کی رنگت کی وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہونے دیں ۔ کئی لڑکیاں آج تک اسی احساس کمتری کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور ہوئی ہیں ۔ خدارا اپنی ذہنیت کو تبدیل کریں اور رنگت کی وجہ سے کسی لڑکی کو تنقید کا نشانہ بناکر اس کی زندگی کو مشکل نہ بنائیں ۔
YOU MAY ALSO LIKE: