پروفیسر عبدالمجید صدیقی نے ’’اعلیٰ حضرت-مجدد علم
معاشیات‘‘ میں شرعی رہبری کے تئیں کئی گوشے اجاگر کیے
(بموقع عرس اعلیٰ حضرت)
مسلمانوں کی شرعی طور پر معاشی رُخ سے رہنمائی و رہبری کے لیے اعلیٰ حضرت
امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمۃ(م۱۳۴۰ھ/۱۹۲۱ء) نے کئی تجاویزپیش کیں۔
ایک صدی پیش تر جب کہ ملک پر انگریز قابض تھا، اعلیٰ حضرت نے انگریز کے
ساتھ ہی مشرکین ہند کی مسلم دُشمنی کا پردہ چاک کیا۔ اور یہ فکر دی کہ
مسلمان اپنی صنعت و حرفت اور تجارت و معیشت کو مضبوط کریں۔ روزگار کے ذرائع
پیدا کریں۔ مسلم اقتصادی نظام کی ترقی کے لیے ’’تدبیر فلاح و نجات و اصلاح‘‘
قلم بند کی؛ جس کی اسی زمانے میں اشاعت بھی عمل میں آئی۔آپ کا یہ چار
نکاتی منصوبہ اور فتاویٰ رضویہ (جلد۱۲) میں موجود ۱۰؍ نکاتی منصوبہ مسلم
معیشت، تعلیم، اور بالخصوص دین کی حفاظت کے لیے ممکن العمل اور باعث خیر و
موجبِ برکت ہے۔
پروفیسر عبدالمجید صدیقی کا تعلق شعبۂ اقتصادیات سے ہے۔ اس لیے موصوف نے
اعلیٰ حضرت کی دینی خدمات کا معاشی جہت سے مطالعہ کیا اور ملک کے تین
سیمیناروں کے لیے مختلف وقتوں میں درج ذیل مقالات قلم بند کیے:
[۱] اعلیٰ حضرت - مجدد علم معاشیات
[۲]اعلیٰ حضرت اور زر کی بازار کاری
[۳]اعلیٰ حضر ت اور معاش کے احکام
موصوف نے ان مقالات کو پونے اور ممبئی جیسے شہروں میں منعقدہ اہلِ علم و
دانش کی نشستوں میں پیش کیا۔ جہاں انھیں سراہا گیا اور عمل کی راہیں تلاش
کرنے کی اپیل کی گئی۔ خوشی و مسرت کی بات ہے کہ ان تینوں مقالات کا مجموعہ
مع ضمیمہ’’اعلیٰ حضرت-مجدد علم معاشیات‘‘ کے نام سے نوری مشن مالیگاؤں سے
٦٤؍ صفحات پر مشتمل اشاعت پذیر ہے۔
ایسے وقت میں جب کہ مشرکین کی سازشیں عروج پر ہیں، وجودِ مسلم مٹانے کے لیے
کالے قانون تشکیل دیے جا رہے ہیں، مسلم معاشی و اقتصادی زوال کے لیے مکمل
کوششیں جاری ہیں۔ تمام اسلام دُشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ مسلمان ہر جہت سے
زوال کی راہ پر جا پڑے۔ ایسے وقت میں اعلیٰ حضرت کے دینی افکار پر عمل کی
شدید ضرورت ہے، تا کہ ایک طرف اسلامی زندگی گزارنے کا پیغام دیا جا سکے، تو
دوسری سمت حلال ذرائع سے مسلمانوں کی معاشی ترقی کی نت نئی راہیں ہموار ہوں۔
بلا سودی معاشی نظام کو روبعمل لایا جا سکے۔ انھیں پاکیزہ جذبات کے تحت
پروفیسر عبدالمجید صدیقی نے مذکورہ کتاب کو مرتب فرمایا ہے۔
کتاب ’’اعلیٰ حضرت-مجدد علم معاشیات‘‘ اعلیٰ حضرت کی معاشی و فلاحی بصیرت
کی آئینہ دار ہے۔واضح رہے کہ ان مقالات کی اشاعت بریلی، میرا روڈ، ممبئی،
پونے، کراچی جیسے شہروں کے علمی مجلوں میں ہو چکی ہے۔ یکجا طور پر پہلی بار
اشاعت ہو رہی ہے۔پروفیسر موصوف کی تحریر سے چیدہ چیدہ نکات یہاں درج کیے
جاتے ہیں:
[۱] اعلیٰ حضرت نے علم معاشیات پر جب قلم اُٹھایا ہے اپنے زمانے سے آپ بہت
آگے نظر آتے ہیں۔ اس زمانے کی آپ کی تحریریں مستقبل میں ترتیب دیئے گئے
’’علم معاشیات‘‘ کے اُصولوں پر کھری اُترتی ہیں۔ علم معاشیات پر آپ کی
تحریروں کی جامعیت آپ کے مجددانہ وصف کی غماز ہیں۔ میرا یہ دعویٰ بے دلیل
نہیں۔
[۲] ۱۹۱۲ء میں اعلیٰ حضرت نے ’’تدبیر فلاح و نجات و اصلاح‘‘ کے عنوان سے
ایک معرکۃ الآرا تحریر پیش فرمائی۔ اس کتاب کے ذریعہ آپ نے اس زمانے میں
مسلمانوں کے معاشی مسائل کو محسوس کیا اور ایک نہایت جامع حل پیش فرمایا۔
اعلیٰ حضرت کے چار نکات:
اعلیٰ حضرت کے چار نکات پر موصوف نے بہت مدلل تبصرہ جدید اقتصادی نظریات کے
آئینے میں کیا ہے۔ اعلیٰ حضرت کے نکات کی بنیاد چوں کہ دین متین پر تھی اس
لیے ان کی بالادستی جدید اقتصادیات پر ثابت کی ہے۔ نیز ان نکات کے مطالعہ
کی روشنی میں پروفیسر صاحب نے یہ نتائج اخذ کیے ہیں:
(۱) مسلمان مقدمہ بازیوں سے بچیں تاکہ ان پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے پس
انداز (Saving) ہوں۔
(۲) اپنی قوم کے سوا کسی سے کچھ نہ خریدیں تاکہ اپنی قوم کے صناعوں وغیرہ
کے کاروبار پر کیا جانے والا خرچ (Investment) بڑھے۔
(۳) مالدار مسلمان بنک قائم کریں تاکہ ان کی فاضل رقم /پس انداز کی ہوئی
رقم (Saving) مسلم صناعوں کے ذریعے کاروبار میں صَرف (Investment) ہو۔
مقدمہ بازی سے بچی ہوئی کروڑوں کی رقم بھی اس بنک کی طرف منتقل کی جا سکتی
ہے، جس سے Saving اور Investment دونوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
(۴) علم دین کا سیکھنا اور اس پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے۔ جس سے لوگوں
میںبالخصوص امرا، صناعوں، محنت کشوں اور صارفین کے ساتھ ساتھ عامۃ المسلمین
کی، بالخصوص معاشی معاملات میں اخلاقی اصلاح ہو۔ کینز کا نظریہ لاکھ
سائنٹفک ہو لیکن اس کا نظریہ روزگار و آمدنی ان(’’تدبیر فلاح و نجات و
اصلاح‘‘ میں مذکور) نہایت اہم خصوصیت سے بالکل محروم ہے۔
پروفیسر موصوف نے اپنے مقالات میں زر کی شرعی حیثیت، کمپنی کے نظامِ کار کے
رہنما اُصول، پیداواری عوامل کے لیے معاشی تدابیر، معاش کے حلال ذرائع،
ضروریات اور کفالت، زر کی بازار کاری، اسلامی احکام اور معیشت سے متعلق
تصانیفِ اعلیٰ حضرت کی روشنی میں مدلل لکھا ہے۔ کتاب ان شاءاللہ! اہلِ ذوق
کے لیے تحفتاً مہیا ہو گی۔ جب کہ بیرونی قارئین بعد از طبع راقم سے پی ڈی
ایف فائل طلب کر سکتے ہیں۔ مقالات ایسے ہیں کہ انھیں مسلم اقتصادی شعبے میں
رہبری کی کلید قرار دیا جا سکتا ہے۔علما، اسکالرز، مسلم بزنس مین اور اہلِ
ذوق کوضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔
٭ ٭ ٭
۵؍ اکتوبر ۲۰۲۰ء
|