ٹک ٹاک کا خوف پابندی بن گیا، کیا ٹک ٹاک صرف فحاشی پھیلاتا ہے یا پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ قابل غور پہلو

image
 
چین کی بنائی گئی ٹک ٹاک ایک تفریحی ایپ ہے جس پر مختصر دورانیے کی ویڈیوز بنا کر شئیر کی جاتی ہیں- مختصر سے عرصے میں دنیا بھر میں اس ایپ کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس کا سبب اس کے آسان ہونے کے ساتھ ساتھ عام انسان تک رسائی بھی تھا جس کے ذریعے عام لوگ اپنی بات کو انتہائی آسانی سے دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں- اس کے لیے نہ بہت زیادہ تعلیم کی ضرورت ہے اور نہ ہی بھاری بھرکم الفاظ کی یہی وجہ ہے کہ اس کو استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا تھا-
 
پاکستان میں ٹک ٹاک میں پابندی کی وجہ
گزشتہ روز ٹک ٹاک صارفین کے لیے اس حوالے سے بہت برا دن ثابت ہوا جب کہ انہیں اس بات کی اطلاع ملی کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے غیراخلاقی مواد ٹک ٹاک کے حکام کی جانب سے تلف نہ کرنے پر ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔ مگر لوگ اس پابندی کو پاکستان وزیر اطلاعات شبلی فراز کے اس بیان سے منسوب کیا ہے جس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پے در پے جنسی زیادتیوں کے واقعے کے پس منظر میں وزير اعظم پاکستان عمران خان کے مطابق میڈیا کے ایسے ذرائع ذمہ دار ہیں جو فحاشی پھیلا رہے ہیں جن میں ٹک ٹاک جیسی ایپلی کیشن سر فہرست ہیں تاہم شبلی فراز نے ٹک ٹاک کی پابندی کے حوالے سے لا علمی کا اظہار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ پابندی حکومت کی جانب سے نہیں لگائی گئی ہے-
 
کیا ٹک ٹاک صرف فحاشی پھیلانے کا ذریعہ ہے ؟
معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنے کا ذریعہ
اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ٹک ٹاک کی اسی فی صد ویڈیوز رقص اور گانوں کے اوپر ایکٹنگ پر مشتمل ہوتی ہے مگر ہم اس کے ساتھ اس بچے کو بھی نہیں بھول سکتے جس کا مرغا گندہ پانی پینے سے مر گیا تھا اور اس کی ٹک ٹاک ویڈيو نے حکام بالا کی توجہ اس کے علاقے میں صاف پانی کے نہ ملنے کی طرف دلا دی تھی-
 
image
 
بے روز گار نوجوانوں کے روزگار کا ذریعہ
ٹک ٹاک ویڈیو کے فالورز کی تعداد کے حساب سے اس اکاونٹ کو معاوضے کی ادائیگی کی جاتی ہے اس وجہ سے بہت سارے کم تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال کر کے اپنے فاضل وقت کے ذریعے آمدنی کا ایک ذریعہ بنا لیا تھا جو کہ اب اس پابندی کے بعد بے روزگار ہو گئے ہیں-
 
سیاسی مقاصد کے لیے استعمال
ٹک ٹاک کو سیاسی پارٹیاں اس کی مقبولیت کے سبب اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف بھی استعمال کر رہی ہیں اور اس کے لیے وہ اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ان کی تقاریر کو ایڈٹ کر کے پیش کر رہے ہیں- اسی طرح حکومت کے اقدامات پر تنقید کے لیے بھی ٹک ٹاک ایپلی کیشن کا استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ عوام کی رجحان سازی میں اہم کردار ادا کر رہا تھا-
 
دنیا کے ممالک جہاں ٹک ٹاک پر پابندی لگائی گئی
پاکستان وہ پہلا ملک نہیں ہے جس نے ٹک ٹاک پر پابندی لگائی ہے اس سے قبل پڑوسی ملک بھارت پہلے ہی اپنے ملک میں اس ایپ پر پابندی لگا چکا ہے اور بھارت نے یہ پابندی چین کے ساتھ لداخ کے معاملے میں جنگ کے بعد لگائی جب کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے ملک میں اس ایپ پر پابندی لگائی تھی- مگر انہوں نے ٹک ٹاک حکام پر یہ شرط عائد کی تھی کہ وہ اس ایپ کو امریکہ کے کسی ادارے کے ہاتھ فروخت کر دیں اس کے بعد انہیں اس ایپ کی اجازت مل سکتی ہے تاہم امریکی کورٹ نے اس حکم کو کالعدم قرار دے کر پابندی کا حکم منسوخ کر دیا تھا-
 
image
 
پاکستان میں ٹک ٹاک کا مستقبل
ذرائع کے مطابق پی ٹی اے کا ٹک ٹاک حکام سے مزاکرات کا عمل جاری ہے اور وہ یہ طریقہ کار وضع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے ذریعے اس ایپ پر قابل اعتراض مواد کو شئير کرنے سے روکنے کا ایک ضابطہ اخلاق بنایا جائے تاکہ اس ایپ کے خلاف آنے والی شکایات کو روکا جا سکے امید کی جا رہی ہے کہ مزاکرات کی کامیابی کے بعد اس ایپ کو پاکستان میں دوبارہ سے استعمال کی اجازت مل جائے گی-
YOU MAY ALSO LIKE: